1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا: کوڑا ٹھکانے لگانے کا ماحول دوست طریقہ

2 جنوری 2012

انڈونیشیا میں کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے کے ایک نئے طریقے کے تحت کوڑے میں پھینکی جانے والی زیادہ تر اشیاء دوبارہ قابل استعمال بنائی جا رہی ہیں۔ اِس طرح وہاں رہائشی علاقوں میں اب پہلے کے مقابلے میں زیادہ صفائی نظر آتی ہے۔

https://p.dw.com/p/13csA
تصویر: AP

گزشتہ کوئی ایک برس سے انڈونیشی دارالحکومت جکارتہ سے چالیس کلومیٹر جنوب مغرب کی جانب واقع شہر تانگرانگ کے رہائشی علاقے گرِیا سیرپونگ کے 325 خاندانوں نے اپنے کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کا کام خود ہی سنبھال رکھا ہے۔

دو انڈونیشی نوجوان آؤگسٹ اور کرما کوڑے کرکٹ کے ایک ڈھیر پر جھکے ہوئے ہیں اور بڑی توجہ سے وہاں پڑے پلاسٹک کے تھیلوں میں بند کوڑے کو کھول رہے ہیں۔ ان تھیلوں سے دہی کے کپ، کاغذ کی پیکنگ، پلاسٹک، انناس کے چھلکے، گوبھی کے پتے، مرغی کی ہڈیاں اور جانے کیا کیا کچھ برآمد ہو رہا ہے۔ انڈونیشی نوجوان ان چیزوں کو الگ الگ کرنے لگتے ہیں۔ وہ نامیاتی مادوں کو ایک طرف اور بوتلوں، کاغذ اور پلاسٹک کو دوسری طرف رکھتے چلے جاتے ہیں۔ کرما کا کہنا ہے، ’یہ زبردست کام ہے۔ بالآخر ہمیں کوئی قابل اعتماد روزگار مل گیا ہے‘۔

Indonesien Land und Leute Müllhalde vor Jakarta
تصویر: AP

میونسپل کمیٹی کا کوڑا اکٹھا کرنے کا انتظام ناقابلِ اعتبار تھا، اِس لیے لوگ اپنا کوڑا ایک خالی پلاٹ میں پھینک دیتے تھے۔ وقت کے ساتھ ساتھ کوڑے کے یہ ڈھیر چوہوں، مکھیوں، مچھروں اور سانپوں کی آماجگاہ بن جاتے تھے۔ اب لیکن سب کچھ بدل چکا ہے۔ اب کوڑا الگ الگ کرنے کا ایک مرکز ہے، جس کی باقاعدہ ایک چھت بھی ہے۔ اِس مرکز پر مقامی آبادی کو بے حد فخر ہے۔ اِس منصوبے کے اعزازی چیئرمین اولی الالباب کہتے ہیں، ’اب یہ علاقہ پہلے سے کہیں زیادہ صاف ستھرا ہو گیا ہے‘۔

اپنے اور اپنے پڑوسیوں کے کوڑے کو الگ الگ کرنے کا کام کرنے والے کرما نے کہا: ’’پہلے کوئی بھی شخص کوڑے کو ہاتھ تک لگانا پسند نہیں کرتا تھا جبکہ اب ہم اسکول کے بچوں کو بھی یہاں لاتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ یہ سب کیسے کیا جاتا ہے۔‘‘

اِس منصوبے کے سلسلے میں اِس رہائشی کمیونٹی کے ساتھ دو اداروں BEST اور BORDA نے تعاون کیا ہے۔ BEST ایک مقامی غیر سرکاری تنظیم ہے، جو شہری علاقوں میں غربت کے خاتمے اور ترقیاتی کاموں کے لیے سرگرم عمل ہے۔ BORDA یا ’بریمن اوورسیز ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ ایسوسی ایشن‘ جرمن شہر بریمن میں قائم ایک تنظیم ہے، جو پسماندہ علاقوں میں انسانوں کے حالاتِ زندگی بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

Indonesien Land und Leute Müllhalde vor Jakarta
تصویر: AP

آؤگسٹ اور کرما اپنی موٹر سائیکل والی ٹرالی کے ساتھ روز اپنے علاقے کی گلیوں میں جا کر کوڑا جمع کر لاتے ہیں۔ روزانہ 400 کلوگرام کوڑا اکٹھا ہوتا ہے۔ اِس کے بدلے میں ہر خاندان ماہانہ بارہ ہزار انڈونیشی روپے ادا کرتا ہے۔ یہ رقم ایک ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ کارآمد اَشیاء الگ کرنے کے بعد بچ جانے والے کوڑے کا تناسب 30 فیصد سے زیادہ نہیں ہوتا، جسے جا کر کوڑے کے ڈھیر پر پھینک دیا جاتا ہے۔

اِس منصوبے کی وجہ سے کوڑے سے میتھین گیس بھی اب کم پیدا ہوتی ہے کیونکہ آؤگسٹ اور کرما نامیاتی کوڑے کو بار بار الٹتے اور اُسے ہوا دیتے رہتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اِس طرح کا کوڑے کا ایک مرکز میتیھن گیس کی پیداوار میں سالانہ 132 ٹن کی بچت کرتا ہے۔ عنقریب انڈونیشیا میں کوڑا جمع کرنے کے اِس طرح کے اکیس ویں مرکز کا افتتاح ہو گا۔

کئی دیگر رہائشی علاقے اپنے ہاں بھی اِس طرح کے مراکز قائم کرنے کے لیے بے چین ہیں۔ یہ ایک اچھی پیشرفت ہے کیونکہ انڈونیشیا کی 240 ملین کی آبادی میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے کوڑے کا مسئلہ بھی شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سن 2025ء میں دُنیا بھر میں روزانہ 1.8 ملین ٹن کوڑا جمع ہوا کرے گا۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں