1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اہم صوبائی انتخابات، جرمن چانسلر میرکل کو شکست

28 مارچ 2011

جرمن صوبے باڈن وُرٹیمبیرگ کے صوبائی انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق چانسلرمیرکل کی سیاسی جماعت نے گزشتہ چھ دہائیوں بعد وہاں اپنی اکثریت کھو دی ہے۔ ان انتخابات کو میرکل کے اقتدار کے لیے ایک ریفرنڈم قرار دیا جا رہا تھا۔

https://p.dw.com/p/10im2
جرمن چانسلر میرکل اور وزیر خارجہ ویسٹر ویلےتصویر: dapd

اتوار کے دن جرمنی کے جنوب مغربی صوبے باڈن وُرٹیمبیرگ کے انتخابات کے غیر حتمی نتائج کے مطابق وہاں گرین پارٹی نے اپنی نشستوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ کیا ہے۔ اس اہم صوبے میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک پارٹی کو گزشتہ اٹھاون برس سے کامیابی حاصل ہوتی رہی تاہم اب اس شکست کے بعد ان کی سیاسی جماعت کو ایک شدید دھچکا لگا ہے۔

اس بات کی توقع کی جا رہی ہے کہ اب وہاں گرین پارٹی اپنا وزیراعلٰٰی نامزد کرے گی۔ اگر یوں ہوا تو جرمن سیاسی منظر نامے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہو گا کہ کسی صوبے میں گرین پارٹی کا وزیراعلیٰ منتخب ہو۔

باڈن وُرٹیمبیرگ کے انتخابات کے نتائج کے مطابق چانسلر میرکل کی سیاسی جماعت کو انتالیس فیصد ووٹ پڑے جبکہ گرین پارٹی کو 24.2 اور سوشل ڈیموکریٹس کو 23.1۔ اب یہ امر واضح ہے کہ وہاں گرین اور سوشل ڈیموکریٹ مل کر حکومت سازی کر سکیں گے۔

Landtagswahlen Stefan Mappus CDUam 27.03.11
باڈن وُرٹیمبیرگ کے وزیر اعلیٰ Stefan Mappus نے اپنی شکست تسلیم کر لی ہےتصویر: dapd

ان انتخابات میں جرمن وزیرخارجہ گیڈو ویسٹر ویلے کی فری ڈیموکریٹک پارٹی کو 5.3 فیصد ووٹ حاصل ہوئے۔ فری ڈیموکریٹک پارٹی اس وقت چانسلر میرکل کی اتحادی سیاسی جماعت ہے۔

ان انتخابات کے نتائج کو دیکھتے ہوئے ناقدین کا کہنا ہے کہ اب چانسلرمیرکل کے لیے وفاقی سطح پر قانون سازی میں مزید مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔

دوسری طرف چانسلر میرکل کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے باڈن وُرٹیمبیرگ کے وزیر اعلیٰ Stefan Mappus نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پارٹی کی ناکامی کی وجہ فوکو شیما کے جوہری بحران کے بعد جرمنی میں پیدا ہونے والی صورتحال ہے۔ جاپان میں جوہری بحران کے بعد برسر اقتدار سیاسی اتحاد کی جوہری پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ان انتخابات میں حکومت کی جوہری پالیسی ایک اہم معاملہ تھا، جس کی وجہ سے ماحول دوست گرین پارٹی کو زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔ گرین پارٹی نے اپنی تاریخی جیت کے بعد کہا ہے کہ عوام نے واضح کر دیا ہے کہ اب لوگ ماحول دوست پالیسیاں چاہتے ہیں۔ گرین پارٹی کے ترجمان کے مطابق کچھ برس قبل وہ اس طرح کے نتائج کی توقع بھی نہیں کر سکتے تھے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں