1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا وائرس سے ہلاکتوں میں تیزی سے اضافہ، عالمی ادارہء صحت

عاطف توقیر4 ستمبر 2014

عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے بدھ کے روز بتایا گیا ہے کہ ایبولا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور گزشتہ ایک ہفتے میں اس بیماری کی وجہ سے کم از کم چار سو افراد لقمہء اجل بن گئے۔

https://p.dw.com/p/1D69x
تصویر: D.Faget/AFP/Getty Images

عالمی ادارہء صحت کا کہنا ہے کہ اس متعدی بیماری کی روک تھام اور اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اگلے چھ سے نو ماہ کے دوران کم از کم چھ ملین ڈالر درکار ہوں گے۔

ڈبلیو ایچ او کے بیان کے مطابق، ’ایبولا کی بیماری بہت بڑی، بہت خطرناک اور بہت پیچیدہ ہے۔ ایسے ایبولا وائرس کی وبا ہم نے پچھلے چالیس سال کی تاریخ میں نہیں دیکھی۔‘

عالمی ادارہء صحت کی ڈائریکٹر جنرل مارگریٹ چن نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ اس وائرس کےپھیلاؤ کے روک تھام کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

اس وبا کے شکار افراد میں طبی شعبے سے وابستہ افراد کی بھی بہتات ہے۔ 51 سالہ امریکی فریشن رِک ساکرا، اس وائرس کے شکار ہونے والے ایک اور امریکی شہری ہیں۔ وہ اس وقت لائبیریا کے ایک ایبولا سینٹر میں زیرعلاج ہیں۔

سرالیون میں ایبولا کا شکار ہونے والی ایک برطانوی نرس لندن میں ایک ہسپتال میں زیرعلاج رہیں، تاہم اب انہیں علاج کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

Ebola in Liberia (Behandlung im Krankenhaus)
عالمی ادارہءصحت کے مطابق اس بیماری کے خلاف موثر اقدامات کی فوری ضرورت ہےتصویر: Issouf Sanogo/AFP/Getty Images

ڈبلیو ایچ او کے مطابق اگر بین الاقوامی برادری مل کر کام کرے اور وسائل مہیا کیے جائیں تو اس وائرس پر قابو پانا ممکن ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ایک اعلیٰ کوآرڈینیٹر ڈیوڈ نبارو کے مطابق، ’’مل کر کام کرنے سے زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ ہم اس سلسلے میں ایک دن ضائع کرنے کے متحمل بھی نہیں ہو سکتے۔‘

ڈبلیو ایچ او کے ایک اور اعلیٰ عہدیدار نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات چیت میں کہاکہ سرمائے کے ساتھ ساتھ متاثرہ علاقے میں وسائل اور طبی عملے کی بھی اشد ضرورت ہے اور اس سلسلے میں اس وائرس سے متاثرہ ہر 80 مریضوں کے لیے دو سے ڈھائی سو ہیلتھ ورکرز کی ضرورت ہے۔

اس بیماری سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں گنی، لائیبریا اور سرا لیون شامل ہیں جب کہ اب یہ بیماری دیگر افریقی ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لیتی جا رہی ہے۔ ڈی پی اے کے مطابق اب تک 35 سو افراد میں یہ وائرس رپورٹ کیا جا چکا ہے۔ ادھر ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں بھی اس وائرس سے 31 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، تاہم کہا گیا ہےکہ وہاں پھیلنے والے ایبولا وائرس کا مغربی افریقہ میں ہلاکتوں کی سبب بننے والی بیماری سے تعلق نہیں۔