1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں منشیات کی اسمگلنگ کے قوانین میں نرمی

عابد حسین
14 اگست 2017

ایرانی پارلیمنٹ نے منشیات کی اسمگلنگ کے قوانین میں نرمی کی قرارداد منظور کر لی ہے۔ منشیات فروشوں کے لیے ایرانی میں انتہائی سخت قوانین نافذ تھے۔ ترمیم سے منشیات کے کئی مقید اسمگلروں کو رعایت حاصل ہو سکے گی۔

https://p.dw.com/p/2iBbf
Iran Präsident Ruhani im Parlament vereidigt
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare

منشیات کی اسمگلنگ میں ترمیم کے بعد ایران کی عدالت کے جج کو یہ اختیار حاصل ہو جائے گا کہ وہ شک کی بنیاد پر اسمگلنگ میں ملوث کسی بھی ملزم کو انتہائی سخت سزا کی جگہ کم سزا کا مرتکب ٹھہرا سکے گا۔ ایران میں منشیات کی اسمگلنگ کی سزا موت ہے۔ اس وقت کئی قیدی منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں اپنی موت کی سزا کے منتظر ہیں۔

سزائے موت سے منشیات کی اسمگلنگ کم نہیں ہوتی، ایرانی عدلیہ

’انڈونیشیا میں شہری کو موت کی سزا، اسلام آباد حکومت کچھ کرے‘

دنیا کا سب سے مطلوب اسمگلر ایک مرتبہ پھر گرفتار

منشیات کے استعمال اور اس کی اسمگلنگ کی روک تھام کا عالمی دن

نئی قانونی ترمیم میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی ڈرگ اسمگلر کے قبضے سے دو کلو گرام یا اس سے زائد مقدار میں طاقتور منشیات دستیاب ہوتی ہیں تو اُسے موت کی سزا سنائی جا سکے گی۔ اس قانون سے قبل تیس گرام منشیات ملنے پر موت کی سزا سنائی جاتی رہی ہے۔ جن منشیات میں رعایت دی گئی ہے، اُس میں ہیروئن اور کوکین کے علاوہ جنسی تشفی کی ڈرگز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ابھی اس قانون کی منظوری قدامت پسند شوریٰ نگہبان کی جانب سے دی جانا باقی ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایران کا اعلیٰ دستوری ادارہ اس قانون سازی کی توثیق کر دے گا۔

Iran Bildergalerie 04-11 Flash-Galerie
ایران میں گرفتار کیا گیا منشیات فروشوں کا گروپتصویر: MEHR

نئے قانون میں منشیات فروشوں کے سرغنہ کے لیے موت کی سزا برقرار رکھی گئی ہے۔ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ایسے منشیات فروش جو آتشیں ہتھیار سے لیس ہوں گے اور کم سن افراد کے ساتھ زیادتی کا ارتکاب کریں گے، وہ بھی موت کی سزا کے حقدار ہوں گے۔ اسی طرح مسلسل جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے بھی موت کی سزا نئے قانون میں شامل کی گئی ہے۔

ایرانی پارلیمنٹ نے کل اتوار تیرہ اگست کو اس قانون کی منظوری دی ہے۔ اس کی منظوری کے لیے اراکین پارلیمان کئی مہینوں سے بحث و تمحیص جاری رکھے ہوئے تھے۔ امکان پیدا ہوا ہے کہ اس قانون کے نفاذ کے بعد موت کی سزا پر عملدرآمد کے منتظر قیدیوں کی سزائیں ختم ہو جائیں گی اور بہت سارے نئی سزاؤں کے تعین کے نتیجے میں رہائی بھی پا سکیں گے۔