1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران : کروبی کے اخبار پر پابندی

17 اگست 2009

ایرانی صدارتی انتخابات میں ناکام رہنے والے امیدوار مہدی کروبی کی پارٹی "اعتماد ملی" کی ویب سائٹ کے مطابق اس پارٹی کے اسی نام کے اخبار پر حکومت نے پابندی لگا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/JD6q
تصویر: DW

’’اعتماد ملی‘‘ نامی اس روزنامے کو بند کرنے کی وجہ مہدی کروبی کا وہ بیان بتایا جارہا ہے جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ حالیہ مظاہروں کے نتیجے میں گرفتار شدہ مظاہرین کے ساتھ زیادتیاں کی گئی تھیں

مہدی کروبی کی پارٹی اعتماد ملی کی ویب سائٹ پر اس روزنامے کی بندش کا اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ایرانی دفتر استغاثہ کے حکم پر اس جریدے کے دفاتر اتوار کی شب بند کر دئے گئے۔ بظاہر وجہ یہ بنی کہ تہران میں ملکی پارلیمان کے سابق اسپیکر مہدی کروبی کا اسی اخبار میں پیر کے روز ایک متنازعہ بیان شائع ہونا تھا، جس کی اشاعت سے پہلے ہی حکام نے اس جریدے کو عارضی طور پر بند کرنے کے احکامات جاری کر دئے۔ اس سے قبل اپوزیشن کے ایک اور ناکام صدارتی امیدوار میر حسین موسوی کے اخبار "کلام سبز" کو بھی بند کر دیا گیا تھا۔

مہدی کروبی نے پہلے 9 اگست کو اور پھر کل اتوار کو اپنے ایک بیان میں الزام لگایا تھا کہ "بارہ جون کے صدارتی انتخابات کے بعد مظاہروں کے دوران گرفتار کئے گئے کئی مردوں اور خواتین کو سیکیورٹی اہلکاروں نے جسمانی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا"۔ مہدی کروبی کے بقول ان زیر حراست افراد میں شامل چند نوجوانوں پر حکومت مخالف مظاہروں کی وجہ سے انتقاما اتنا تشدد کیا گیا کہ ان کی موت واقع ہوگئی۔

Iran Wahlen Mehdi Karroubi
مہدی کروبی بارہ جون کے متنازعہ انتخابات میں ناکام ہو گئے تھےتصویر: AP

ایرانی خبر ایجینسی ISNA کے مطابق اعتماد ملی نامی اخبار کے مدیر منتظم محمد جواد حق شناس نے کہا ہے کہ ان کے اخبار کو تہران میں دفتر استغاثہ کے سربراہ سعید مرتضوی کے حکم پر بند کیا گیا اور یہ بات ابھی غیر واضح ہے کہ آیا منگل کو اس روزنامے کی اشاعت ممکن ہو گی۔

قدرے ناقابل یقین بات یہ ہے کہ خود پروسیکیوٹر سعید مرتضوی نے اعتماد ملی کے پیر کو شائع نہ ہوسکنے کی وجہ پرنٹنگ مشینوں کی خرابی بتائی ہے۔ اس کے برعکس اعتماد ملی ہی کی ویب سائٹ پر مہدی کروبی کے بیٹے حسین کروبی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس اخبار کو عملا تہران میں پروسیکیوٹر کے دفتر کے اہلکاروں نے بند کیا۔

اسی دوران ملکی عدلیہ کے آج پیر کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے والے نئے سربراہ صادق لاریجانی نے ایرانی عوام سے وعدہ کیا ہے کہ وہ ایسے تمام سیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کریں گے جنہوں نے گرفتار شدہ مظاہرین پر تشدد کیا ۔ اس کے علاوہ کروبی کے قیدیوں پر جسمانی اور جنسی تشدد سے متعلق بیان پر ایک اہم مذہبی رہنما احمد خاتمی نے کہا ہے کہ "اگر کوئی کسی پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کرتا ہے اور وہ ثابت نہ ہو، تو اس کی سزا 80 کوڑے ہیں"۔

ایرانی صدارتی انتخابات میں مبینہ بےضابطگیوں کے الزامات کے بعد صدر محمود احمدی نژاد کی واضح اکثریت سے دوبارہ کامیابی پر اپوزیشن رہنما موسوی کے حامیوں نے کئی روز تک جو مظاہرے کئے، ان میں شامل قریب 30 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے جبکہ مجموعی طور پر قریب 4000 اپوزیشن کارکنوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔

رپورٹ: میرا جمال

ادارت: مقبول ملک