1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باب ڈلن کے لیے امریکی صدارتی تمغہء آزادی

30 مئی 2012

امریکی صدر بارک اوباما نے معروف موسیقار باب ڈلن اور مصنفہ ٹونی موریسن سمیت تیرہ دیگر افراد کو ملک کے سب سے بڑے سویلین اعزاز ’صدارتی تمغہ برائے آزادی‘ سے نوازا ہے۔

https://p.dw.com/p/154Eo
تصویر: Reuters

اوباما کے بقول اعزاز پانے والوں نے کئی لوگوں کی زندگیوں پر اثرات مرتب کیے۔ اوباما کے ہاتھوں اپنے گلے میں اعزازی میڈل پہنتے وقت ڈلن کے چہرے پر کسی قسم کے تاثرات نہیں تھے اور انہوں نے خاموشی سے شکریہ ادا کرکے اپنی راہ لی جبکہ مصنفہ ٹونی کے چہرے پر مسرت عیاں تھی۔

24 مئی 1941ء کو پیدا ہوانے والے باب ڈلن گزشتہ قریب پانچ دہائیوں سے شعبہء موسیقی سے جڑے ہوئے ہیں اور دھنیں تخلیق کرنے اور شعر لکھنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 60ء کی دہائی میں ڈلن کے گانوں نے سماجی بیداری اور جنگ مخالف لہر میں جان ڈال دی تھی۔ اس ضمن میں ان کے گانے،"Blowin' in the Wind" اور The Times They Are a-Changin"" قابل ذکر ہیں۔ فوک موسیقی میں برقی آلات کے استعمال کے حوالے سے ڈلن پر تنقید بھی کی گئی البتہ ان کے لکھے گئے گانوں کو بنیادی طور پر سیاسی، سماجی، ادبی اور فلسفیانہ نکتہ نگاہ سے زیادہ جامع خیال کیا جاتا ہے۔ ڈلن کو امریکی صدارتی تمغہ برائے آزادی سے قبل گریمی، گولڈن گلوب اور آسکر ایوارڈز بھی مل چکے ہیں۔

Film "I'm Not There" Richard Gere Gitarre
ایک ہالی وڈ فلم میں بوب کے گانے کا منظرتصویر: picture-alliance/dpa

امریکی صدر نے ایوارڈ پانے والوں کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے امریکیوں کی زندگی کو بہتری کی جانب گامزن کیا۔ ایوارڈ پانے والی سیاسی شخصیات میں سابق امریکی وزیر خارجہ میڈلین البرائٹ اور سابق اسرائیلی صدر شمعون پیریز بھی شامل ہیں۔ چیچک کی بیماری کے ‌خاتمے کے خلاف کامیاب مہم چلانے والے ولیم فیوگ، دوسری عالمی جنگ کے دوران کارہائے نمایاں سرانجام دینے والے گورڈن ہرابیاشی، خلاء نورد جون گلین اور سپریم کورٹ کے سابق جج جون پاورل سٹیوز بھی ایوارڈ یافتگان میں شامل تھے۔

ایوارڈ پانے والی مصنفہ ٹونی موریسن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ وہ موریسن سے ذاتی طور پر متاثر ہیں۔ اوباما کے بقول وہ موریسن کی کتاب ’سونگ آف سولومن‘ اس زمانے میں پڑھا کرتے تھے جب وہ نہ صرف لکھنے کے رموز سیکھ رہے تھے بلکہ یہ بھی سیکھ رہے تھے کہ کس انداز میں سوچنا چاہیے۔ باب ڈلن سے متعلق امریکی صدر نے کہا، ’’ مجھے کالج کے زمانے میں ڈلن کو سننا اور اپنی دنیا میں وسعت یاد ہے کیونکہ انہوں نے ایسے امور کو پکڑا جو نہایت اہم تھے۔‘‘

امریکی صدارتی تمغہ برائے آزادی پانے والے بڑے ناموں میں سابق جنوب افریقی صدر نیلسن منڈیلا اور سماجی انصاف کے علمبردار مارٹن لوتھر کنگ جونیئر قابل ذکر ہیں۔

(sks/ aba (Reuters

.