1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلاٹر اگلے چار سال کے لیے پھر فیفا کے صدر منتخب

امجد علی30 مئی 2015

ہر طرح کے عالمی دباؤ کے باوجود ورلڈ فُٹ بال ایسوسی ایشن فیفا نے سیپ بلاٹر کو پانچویں مدت کے لیے اپنا صدر منتخب کر لیا۔ سیپ بلاٹر کے حریف اردن کے پرنس علی بن الحسین ووٹنگ کے پہلے مرحلے کے بعد ہی دستبردار ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1FZKY
FIFA Kongress Ali bin Al Hussein
سیپ بلاٹر 1998ء سے فٹ بال کی اس عالمی تنظیم کی قیادت کرتے چلے آ رہے ہیںتصویر: P. Schmidli/Getty Images

پہلے مرحلے میں دونوں امیدواروں میں سے کسی ایک کو بھی لازمی دو تہائی ووٹ نہیں ملے تھے اور بلاٹر نے 133 جبکہ علی بن الحسین نے 73 ووٹ حاصل کیے تھے۔ چونکہ سیپ بلاٹر پہلے مرحلے میں ہی دو تہائی ووٹوں کی حد کے بہت قریب پہنچ گئے تھے، اس لیے پرنس علی بن الحسین نے دوسرے انتخابی مرحلے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

واضح رہے کہ فیفا اپنی ایک سو گیارہ سالہ تاریخ کے شدید بحران سے دوچار ہے اور امریکی، سوئس اور دیگر تفتیشی حکام نے اس کی گورننگ باڈی پر رشوت ستانی اور بدعنوانی جیسے کئی سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ایسے میں سیپ بلاٹر پر فیفا کی صدارت سے مستعفی ہونے اور پھر سے صدارت کا امیدوار نہ بننے کے لیے بہت زیادہ عالمی دباؤ تھا۔ واضح رہے کہ بلاٹر 1998ء سے فٹ بال کی اس عالمی تنظیم کی قیادت کرتے چلے آ رہے ہیں۔

اُناسی سالہ بلاٹر نے جمعے کی شام سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ میں فیفا کی سالانہ کانگریس کے دوران ایک بار پھر بطور صدر اپنے انتخاب کے بعد کہا:’’اگر آپ نے پرنس علی کو ووٹ دیا ہے تو مَیں آپ کو مبارک باد دیتا ہوں، وہ ایک اچھا امیدوار تھا لیکن اب مَیں صدر ہوں، آپ میں سے ہر ایک شخص کا صدر۔‘‘ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق بلاٹر نے یہ باتیں اس حقیقت کے پیشِ نظر کہیں کہ آگے چل کر اُنہیں بے پناہ تنقید اور لاتعداد مسائل کا سامنا ہونے والا ہے۔

جہاں ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا کی فٹ بال تنظیمیں بلاٹر کی مکمل طور پر حمایت کر رہی تھیں، وہاں طاقتور یورپی فٹ بال فیڈریشن یوئیفا کی جانب سے سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے جوزیف بلاٹر کو پھر سے صدر منتخب کرنے کی شدید مخالفت کی گئی۔ یہاں تک کہ یوئیفا کے صدر مِشیل پلاٹینی نے یورپ کی جانب سے ورلڈ کپ کے بائیکاٹ تک کا امکان ظاہر کر دیا تھا۔ یہ اور بات ہے کہ ایسا ہونا کافی بعید از قیاس ہے۔ اسی طرح یہ امکانات بھی بعید از قیاس ہیں کہ یوئیفا فیفا سے علیحدگی اختیار کر لے گی تاہم روئٹرز کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر کسی بھی بات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔

FIFA Kongress Ali bin Al Hussein
پرنس علی بن الحسین نے دوسرے انتخابی مرحلے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ بلاٹر پہلے مرحلے میں ہی دو تہائی ووٹوں کی حد کے بہت قریب پہنچ گئے تھےتصویر: P. Schmidli/Getty Images

جمعے کو فیفا ورلڈ کانگریس کے دوران جس مقام پر بلاٹر یا علی بن الحسین کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے تھے، وہاں سے کچھ ہی دور فیفا کے اُن حکام کو رکھا گیا تھا، جنہیں گزشتہ بدھ کو رشوت، بدعنوانی اور کئی دیگر سنگین الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تھا اور جنہیں ممکنہ طور پر امریکا کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ اسی دوران امریکا کی جانب سے مزید افراد کے خلاف بھی مقدمات سامنے لانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

بلاٹر نے پانچویں مدت کے لیے صدر منتخب ہونے کے بعد کہا ہے کہ اُن کے پاس فیفا کی ساکھ کو بہتر بنانے کا منصوبہ موجود ہے، جسے وہ فوری طور پر عملی شکل دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ بلاٹر کے انتخاب کے بعد یوئیفا کے صدر پلاٹینی نے بھی کہا کہ اگر اس تنظیم کو اپنا اعتبار برقرار رکھنا ہے تو پھر اس کے ڈھانچے میں تبدیلی ناگزیر ہو گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید