1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلاگ واچ : ’بھارتی کرکٹ مايوسی کی تصوير‘

30 جنوری 2012

آسٹريليا ميں وائٹ واش کے بعد بھارت ميں کرکٹ ٹيم، کھلاڑيوں اور بورڈ کے رويے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہيں۔ تجزيہ کار اور عوام کرکٹ بورڈ کی حکمت عملی سے پريشان نظر آتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/13t7s
تصویر: Fotolia/Claudia Paulussen

جہاں ايک طرف انگلينڈ کو سيريز ہرانے کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹيم کاميابيوں کی نئی بلنديوں کو چھو رہی ہے، روايتی حريف بھارت کی ٹيم بارڈر گواسکر ٹرافی ہارنے کے بعد سوچ ميں مبتلا ہے۔ بيرون ملک کھيلی گئی سيريز ميں يہ بھارت کی دوسری لگاتار وائٹ واش شکست ہے۔ گزشتہ سال انگلينڈ کے خلاف چار صفر سے شکست کے بعد بھارتی ميڈيا ميں بہت سے سوالات اٹھائے گئے اور اب آسٹريليا کے ہاتھوں بھی چار صفر سے شکست کے نتيجے ميں ايک مرتبہ پھر نامی گرامی کھلاڑيوں کی کارکردگی، ٹيسٹ کرکٹ ميں مہندر سنگھ دھونی کی کپتانی اور بھارتی کرکٹ بورڈ کی پاليسيوں پر سوالات اٹھائے جا رہے ہيں۔

سچن تندولکر کی بری فارم ان دنوں ايک بڑا مسئلہ ہے
سچن تندولکر کی بری فارم ان دنوں ايک بڑا مسئلہ ہےتصویر: AP

دہلی سے ٹائمز آف انڈيا کے سينئر ايڈيٹر ايويجيت گھوش اپنے بلاگ ميں لکھتے ہيں کہ اس شکست کے کچھ مثبت اثرات بھی ہيں۔ مايہ ناز کھلاڑی سچن تندولکر کے حوالے سے لکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تندولکر کی بری فارم ان دنوں ايک بڑا مسئلہ ہے اور محض ان کے گزشتہ ميچوں کے اوسط رنز کی بنياد پر انہيں ٹيم ميں رکھنا درست نہيں۔ ايويجيت گھوش کے مطابق بھارت ميں کيے گئے اخبارات کے ايک آن لائن سروے سے يہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک ميں چھتيس فيصد لوگ سچن تندولکر کو ٹيسٹ ٹيم سے خارج کرنے کے حق ميں ہيں۔ ٹائمز آف انڈيا کے سينئر ايڈيٹر نے اپنے بلاگ ميں تندولکر کے علاوہ متعدد ديگر سينئر کھلاڑيوں کو بھی تنقيد کا نشانہ بنايا اور اس بات کی وضاحت کی کہ ٹيم ميں نئے کھلاڑيوں کو موقع ديا جانا چاہيے۔

جے پور سے ٹائمز آف انڈيا کے مقامی اسپورٹس ايڈيٹر کے طور پر کام کرنے والے سائيبل بوس اپنے بلاگ ميں ٹيم کی سليکشن کو مسئلہ قرار دیتے ہوئے BCCI کو تنقيد کا نشانہ بناتے ہيں۔ انہوں نے کہا ہے کہ رانجی ٹرافی بھارت ميں اہم ٹورنامنٹ مانا جاتا ہے۔ ليکن اس کے باوجود قومی ٹيم ميں گزشتہ دو سالوں سے رانجی ٹرافی کی فاتح جے پور کی ٹيم کی کوئی نمائندگی نہيں ہے۔ بوس کا ماننا ہے کہ سليکشن کميٹی کے ممبران کو نئے، ڈوميسٹک کرکٹ ميں اچھی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑيوں کو موقع دينا چاہيے۔ سليکشن کے علاوہ بوس نے بھارت ميں وکٹوں کے معيار کو بھی غلط قرار ديا۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر بھارت ميں بيٹنگ کے ليے موزوں وکٹيں تيار کی جاتی ہيں۔ يہی وجہ ہے کہ انگلينڈ اور آسٹريليا جيسے ممالک ميں جہاں بولنگ کے ليے سازگار وکٹيں بھی ہوتی ہيں، بھارتی بلے باز کمزور دکھائی ديتے ہيں۔

ہندوستان ٹائمز کے ليے ارناب مترا اپنے بلاگ ميں اس صورتحال کا تجزيہ کرتے ہوئے لکھتے ہيں کہ کرکٹ ٹيم سے ’نان پرفارمنگ‘ کھلاڑيوں کو نکال دينا چاہيے۔ مترا کے مطابق، سچن تندولکر، وريندر سہواگ، راہول ڈراوڈ اور لکشمن بھارتی کرکٹ کا ماضی تھے اور اگر بھارت ايک مرتبہ پھر عالمی نمبر ايک کی پوزيشن کا حصول چاہتا ہے، تو اسے نئے سرے سے ٹيم بنانا ہوگی۔ انہوں نے مزيد کہا کہ مہندر سنگھ دھونی کی کپتانی ٹيسٹ کرکٹ کے لحاظ سے موزوں نہيں ہے اور دھونی کو ٹيسٹ کرکٹ سے ريٹائرمنٹ کے حوالے سے فيصلہ لے لينا چاہيے۔ ارناب مترا نے اپنے بلاگ ميں ويراٹ کوہلی کو کپتان بنانے کی تجويز پيش کی ہے۔

بھارت کی ٹيم بارڈر گواسکر ٹرافی ہارنے کے بعد سوچ ميں مبتلا ہے
بھارت کی ٹيم بارڈر گواسکر ٹرافی ہارنے کے بعد سوچ ميں مبتلا ہےتصویر: AP

ٹيسٹ سيريز ميں شکست کے بعد اب بھارتی ٹيم ميزبان آسٹريليا اور سری لنکا کے خلاف ايک روزہ ميچوں کی سيريز کھيلے گی۔ البتہ آسٹريلوی دورے کے بعد اس بات کی توقع کی جا رہی ہے کہ شايد اس مرتبہ تجزيہ کاروں اور عوام کے رد عمل پر BCCI مستقبل کے ليے اپنی حکمت عملی تبديل کر لے۔

رپورٹ : عاصم سليم

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں