1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلیو کارڈ اسکیم کا جرمنی میں مستقبل

23 نومبر 2012

بلیو کارڈ کیا ہے؟ اس بارے میں زیادہ لوگوں نے ابھی تک کوئی خاص دھیان نہیں دیا ہے۔ یہ امریکی گرین کارڈ کا یورپی ورژن ہے۔ چونکہ یہ کارڈ نیلے رنگ کا ہے، اس لیے اسے بلیو کارڈ کہا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/16oik
تصویر: picture-alliance/dpa

غیر ملکی ہنر مند افراد کو یورپی یونین میں ملازمتوں کے موقع فراہم کرنے والے اس پروگرام کے بارے میں جرمنی میں کوئی زیادہ دلچسپی نہیں لی جا رہی ۔ شاید اس حوالے سے جرمنی کو ابھی مزید محنت کرنا ہو گی۔

اگست میں متعارف کروائے گئے اس 'جاب پرمٹ' کا مقصد یہ تھا کہ ملازمت کے خواہاں اعلی تربیت یافتہ افراد کو کم رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے۔ تب سے ہی ایسے ہنر مند افراد جو یورپی یونین کی رکن ریاستوں سے تعلق نہیں رکھتے، انہیں ملازمتوں کے حصول کے حوالے سے درپیش مسائل میں کمی پیدا ہوئی ہے۔

Logo Blue Card

بلیو کارڈ کی بدولت یونیورسٹی سے فارغ التحصیل نوجوان ایسی ملازمتیں کر سکیں گے، جن سے وہ سالانہ 44 ہزار آٹھ سو یورو تک کما سکیں گے۔ اس کارڈ سے قبل سالانہ 66 ہزار یورو تک کمانے کی اجازت تھی۔ 'جاب پرمٹ' جسے بلیو کارڈ کا نام دیا جا رہا ہے، ابتدائی طور پر تین برس کے لیے جاری کیا جائے گا۔

اس کارڈ کی کامیابی کے حوالے سے جرمنی کے مختلف حلقوں میں ایک بحث جاری ہے۔ جرمن چیمبر آف انڈسٹریز اینڈ کامرس سے منسلک Stefan Hardege کے بقول یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ یہ اسکیم ناکام ہو گئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جرمن حکومت کو اس حوالے سے اپنی 'جاب مارکیٹ' کو دلکش بنانے کے لیے مزید کوشش کرنا ہو گی تاکہ ہنر مند افراد کو زیادہ مؤثر انداز میں متوجہ کیا جا سکے۔

جرمنی میں انضمام و مہاجرت SVR نامی کونسل سے وابستہ Gunilla Fincke بھی کہتی ہیں کہ بلیو کارڈ کو ابھی سے ہی ناکام قرار دے دینا مناسب نہیں ہو گا۔ وہ کہتی ہیں کہ کئی عشروں کے بعد جرمنی کے بارے میں یہ تاثر پیدا ہوا تھا کہ یہ ایک 'نان امیگریشن' ملک ہے اور اب پہلی مرتبہ ایک ایسا قانون بنا دینے سے یہ توقع نہیں کرنا چاہیے کہ برسوں پرانا یہ تاثر راتوں رات ہی ختم ہو جائے گا۔

Deutschland Fachkräfte Fachkräftemangel Industrie beim Bosch
جرمنی میں ہنر مند افراد کی کمی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی میں ملازمتوں کے مواقع

جرمنی میں متعدد صنعتوں میں کئی برسوں سے ہی ہنر مند افراد کی کمی پائی جا رہی ہے۔ کار سازی اور انجنیئرنگ کے علاوہ تحقیق اور نرسنگ میں بھی اعلیٰ تربیت یافتہ افراد کا نہ ہونا ایک مسئلہ تصور کیا جاتا ہے۔ Hardege کہتے ہیں کہ یہ ایسے شعبے ہیں، جہاں کئی کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نہ صرف یہ صنعتیں بلکہ اس کے علاوہ ٹریڈ کے شعبے میں بھی ہنر مند افراد کی کمی نوٹ کی گئی ہے۔

لیبر مارکیٹ پر تحقیق کرنے والے ایک انسٹی ٹیوٹ IZA کے ایک اندازے کے مطابق جرمنی میں 2020ء تک دو لاکھ 40 ہزار انجنیئروں کی کمی پیدا ہو جائے گی۔

کولون انسٹی ٹیوٹ برائے اقتصادی تحقیق IW سے منسلک کرسٹوف میٹزلر کے خیال میں غیر ملکی ہنر مند افراد کے لیے جرمنی میں ملازمت کرنے کے حوالے سے بلیو کارڈ ایک واضح اور مثبت اشارہ ہے۔ تاہم وہ قائل ہیں کہ اس حوالے سے ایک جارحانہ تشہیری مہم کی ضرورت بھی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی کی 12 سو پچاس کمپنیوں نے کھلے عام کہہ رکھا ہے کہ وہ غیر ملکی ہنر مند افراد کو ملازمتیں فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

Symbolbild Blue Card für Europa
بلیو کارڈ اگست میں متعارف کروایا گیا تھاتصویر: picture-alliance/chromorange

ڈگری اور قابلیت کو تسلیم کرنا

جرمنی میں سکونت پذیر ایسے بہت سے افراد کو ملازمتیں تلاش کرنے میں مسائل کا سامنا رہا ہے، جنہوں نے بیرون ملک سے تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ اکثر اوقات ایسے افراد کی ڈگری یا قابلیت کو سرکاری طور پر تسلیم نہں کیا جاتا رہا ، اس لیے وہ اپنے شعبے میں ملازمت حاصل کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ کرسٹوف میٹزلر حکومت کی طرف اس رکاوٹ کو بھی دور کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔

اس حوالے سے 'bq-portal' نامی ایک آن لائن پلیٹ فارم تخلیق کیا گیا ہے، جہاں غیر ملکی کمپنیاں اور چیمبر آف کامرس مختلف ممالک کے نظام تعلیم اور ووکیشنل ٹریننگ سسٹم میں مماثلتیں تلاش کر سکتی ہیں۔

جب جرمنی میں غیر ملکی ڈگری یا قابلت کو تسلیم کیا جاتا ہے تو عمومی طور پر ان کا جرمنی میں رائج نظام تعلیم سے تقابلی جائزہ کیا جاتا ہے۔ دوسری صورت میں جرمنی میں کام کرنے والے غیر ملکی خواہشمند افراد ان خصوصی اسکیموں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، جن کی بدولت وہ مطلوبہ اضافی کوالیفیکیشن حاصل کر سکتے ہیں۔

M.Lohmüller / ab / ai