1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: فلمی دنیا میں حکومتی مداخلت بڑھتی ہوئی

14 نومبر 2017

بھارت میں بین الاقوامی فلمی میلے ( آئی ایف ایف آئی ) کی جیوری کے سربراہ اپنی ذمہ داریوں سے الگ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے یہ فیصلہ نئی دہلی حکومت کی جانب سے فلم فیسٹیول میں شامل دو فلموں کو خارج کرنے کے بعد کیا۔

https://p.dw.com/p/2ndDD
Indien die teuersten Filme Bollywoods
تصویر: Imago/Zuma Press

بھارتی فلموں کے ڈائریکٹر سجوئے گھوش نے تصدیق کر دی ہے کہ وہ آئی ایف ایف آئی فلمی میلے کی جیوری کی سربراہی سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ گھوش نے اپنے اس فیصلے پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اطلاعات و نشریات کی وزارت کی جانب سے اس میلے میں شامل فلموں کے حوالے سے نو نومبر کو ایک فہرست جاری کی گئی تھی، جس میں دو فلموں کو مقابلے کی دوڑ سے باہر نکال دیا گیا تھا۔

Indien Comedy Night with Kapil
تصویر: Getty Images/AFP

ان میں سے ایک ڈائریکٹر ایس کے ساسیدھرن کی ’ ایس دُرگا‘ اور روی یادیو کی ’نیوڈ‘ شامل ہیں۔ ساسیدھرن نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا فلم کو فہرست سے نکال دینا ایک ظالمانہ اقدام ہے اور یہ آزادی اظہار کے خلاف ہے۔  اس فلم کی کہانی ایک ایسے جوڑے کے تجربے  کے گرد گھومتی ہے، جنہوں نے در مردوں سے لفٹ لی تھی۔ یہ فلم اس سے قبل کئی ایوارڈز جیت بھی چکی ہے۔

بھارتی فلموں کو نمائش کے لیے اجازت یا سند جاری کرنے والے بورڈ نے بھی اس فلم کے کچھ مناظر ہٹانے کے بعد اسے سرٹیفیکیٹ جاری کر دیا تھا۔ اس وجہ سے اس فلم کا نام سیکسی درگا سے بدل کر ایس درگا رکھا گیا۔

نیا سنسر بورڈ، ’پی کے‘ جیسی فلموں کے لیے خطرے کی گھنٹی

لپ اسٹک انڈر مائی برقعہ ، عورت کے جنسی انحراف کی کہانی

متنازعہ بھارتی فلم پر تین ریاستوں میں پابندی عائد

یادیو کی فلم کی کہانی ایک ایسی خاتون سے متعلق ہے، جو فنکاروں کے لیے ماڈل کا کام کرتی ہے۔ اس فیصلے پر انہوں نے کہا، ’’مجھے کم از کم کوئی وجہ تو بتائی جائے۔ میری فلم سے تو اس میلے کا افتتاح ہونا تھا،جو میرے لیے اعزاز کی بات ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اس فیصلے پر بہت ہی افسوس ہوا ہے۔

بھارتی فلم سرٹیفیکیشن بورڈ کے ایک رکن ونی تراپاتی نے کہا، ’’حکومت کے پاس انڈین پینوراما کے لیے فلموں کو نمائش کے لیے پیش کرنے یا انہیں مسترد کرنے کا اختیار ہے۔‘‘

آئی ایف ایف آئی میلے کے پینوراما حصے میں چھبیس فلمیں شامل ہیں۔ یہ فلمی میلہ بیس نومبر سے گوا میں شروع ہو رہا ہے اور اس موقع پر جیوری کے سربراہ کے مستعفی ہونے سے انتظامیہ کے لیے پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت کی سنسر شپ پالیسی کے حوالے سے فلمی حلقوں میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔