1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے لیے یورینیم کی فروخت کا دروازہ کھول دیا، آسٹریلیا

Imtiaz Ahmad17 اکتوبر 2012

آسٹریلوی وزیر اعظم جولیا گیلارڈ آج نئی دہلی میں اپنے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ سے ملاقات کر رہی ہیں۔ اس ملاقات میں خاص طور پر بھارت کو افزودہ یورنیم کی فروخت کے بارے میں مذاکرات کیے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/16RVK
تصویر: AP

نئی دہلی میں سرکردہ کاروباری شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے آسٹریلوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھارت کے لیے یورنیم کی فروخت کا دروازہ کھول دیا ہے اور بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں پرامن جوہری تعاون کے لیے اگلے اقدامات پر بات چیت کی جائے گی۔

آسٹریلیا ماضی میں بھارت کو افزودہ یورینیم کی فروخت سے انکار کرتا آیا ہے۔ اس کی وجہ بھارت کی طرف سے جوہری توانائی کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے NPT پر دستخط نہ کرنا بتائی گئی تھی۔ تاہم گزشتہ برس کے اختتام پر ایشیا کی اس اُبھرتی ہوئی طاقت کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے گیلارڈ نے یہ پالیسی ترک کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

حکام کے مطابق آج کی ملاقات میں دونوں رہنما سول جوہری تعاون کے معاہدے پر ابتدائی بات چیت کریں گے جبکہ اس معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک سے دو سال درکار ہوں گے۔

Manmohan Singh
نئی دہلی حکومت ترجیحی بنیادوں پر یورینیم کے ذخائر رکھنے والے ممالک کے ساتھ روابط کو مضبوط کرنا چاہتی ہےتصویر: AFP/Getty Images

گزشتہ روز آسٹریلوی خاتون وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ یورینیم کو پرامن مقاصد کے لیے اور محفوظ حالات میں استعمال کیا جائے۔ گیلارڈ کے مطابق یہ معاہدہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی IAEA کی زیر نگرانی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھارت کے قومی مفاد میں ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو محفوظ بنائے اور دنیا کو بھی یہ دکھائی دینا چاہیے۔

نئی دہلی حکومت ترجیحی بنیادوں پر یورینیم کے ذخائر رکھنے والے ممالک کے ساتھ روابط کو مضبوط کرنا چاہتی ہے۔ آسٹریلیا کے علاوہ اس میں منگولیا، نمیبیا، تاجکستان، قزاقستان اور کینیڈا شامل ہیں۔

بھارت کا بہت زیادہ انحصار کوئلے پر ہے اور توانائی کا تین فیصد سے بھی کم حصہ موجودہ جوہری پلانٹس سے حاصل کیا جاتا ہے۔ بھارتی حکومت سن 2050 تک توانائی کا پچیس فیصد حصہ ایٹمی بجلی گھروں کے ذریعے حاصل کرنا چاہتی ہے۔

اگرچہ آسٹریلیا خود ایٹمی توانائی استعمال نہیں کرتا لیکن قزاقستان اور کینیڈا کے بعد یورنیم پیدا کرنے والا یہ تیسرا بڑا ملک ہے۔ پاکستان بھی آسٹریلیا سے افزودہ یورنیم حاصل کرنے کی درخواست کر چکا ہے لیکن اسے مسترد کر دیا گیا تھا۔

ia / aa (AFP)