1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی خاتون کا تھانے کے اندر گینگ ریپ

عصمت جبیں12 جون 2014

ایک بھارتی خاتون نے آج جمعرات کو دعویٰ کیا کہ اسے اسی ہفتے ریاست اتر پردیش میں ایک تھانے کے اندر چار پولیس افسروں نے مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

https://p.dw.com/p/1CH9P
تصویر: picture-alliance/dpa

لکھنؤ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسی خاتون کے مطابق یہ گینگ ریپ اسی ہفتے پیر اور منگل کی درمیانی رات کو کیا گیا۔

بھارتی خواتین سے جنسی زیادتی کے واقعات میں حالیہ دنوں میں کافی اضافہ ہوا۔ ریاست اترپردیش کے ضلع حمیرپور میں اس نئے واقعے کی تفصیلات نے بھارتی عوام اور سماجی تنظیموں کو ایک نئے دھچکے سے دوچار کر دیا۔

Indien Vereidigung Premierminister Narendra Modi 26.5.2014
’بھارت میں ریپ کے واقعات کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش نہ کی جائے‘تصویر: Reuters

اس گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی خاتون نے ٹیلی وژن ٹیلی وژن ادارے CNN IBN کو بتایا کہ اس کے خاوند کو پولیس نے اپنی حراست میں لے رکھا ہے اور وہ اسے چھڑانے کے لیے پیر کی رات تھانے گئی تھی۔ اس خاتون کے مطابق رات ساڑے گیارہ بجے ایک سب انسپیکٹر اس خاتون کو تھانے کے اندر اس وقت لے گیا جب وہاں کوئی اور شخص موجود نہیں تھا۔ خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس پولیس سب انسپیکٹرنے اس خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

ٹیلی وژن ادارے CNN IBN کے مطابق اس خاتون نے کل بدھ گیارہ جون کو پولیس کے ایک سینیئر ضلعی افسر کے دفتر میں اپنی شکایت بھی درج کرا دی۔ اس دستاویز میں اس خاتون نے الزام لگایا کہ اس سے پولیس اہلکاروں نے اس کے خاوند کی رہائی کے بدلے رشوت کا مطالبہ کیا تھا جب اس نے رشوت دینے سے انکار کر دیا تو پولیس اسٹیشن کے اندر ہی چار مختلف اہلکاروں نے اسے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔

بھارتی ریاست یوپی کے ضلع حمیرپور کے سینیئر افسر ورندرا کمار شیکر نے بتایا کہ جن پولیس اہلکاروں پر اس خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کا الزام لگایا گیا ہے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسی تھانے کے ایک اور سب انسپیکٹر بلبیر سنگھ نے بتایا کہ خاتون کے گینگ ریپ کے الزام میں تھانے کے چار اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

Indien Proteste gegen Vergewaltigung in Uttar Pradesh 02.06.2014
بھارت میں خواتین پر جنسی حملے خاص طور پر2012ء سے عوامی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیںتصویر: Reuters

بھارت میں پچھلے مہینے بھی ایک گاؤں میں بارہ اور چودہ سال کی عمر کی دو لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی تھی یہ نابالغ لڑکیاں 27 مئی کی رات اچانک لاپتہ ہو گئی تھیں اور بعد میں ان کی لاشیں ایک درخت سے لٹکی ہوئیں ملی تھیں۔

بھارت میں خواتین پر جنسی حملے خاص طور پر اس وقت سے عوامی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں جب 2012ء میں نئی دہلی میں ایک طالبہ کے ساتھ چلتی بس میں اجتماعی زیادتی کی گئی تھی اور اس جرم کے خلاف پورے ملک میں عوامی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔

بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی نے اس بارے میں کل بدھ کے روز پہلی دفعہ ایک بیان بھی دیا تھا۔

انہوں نے وزیر اعظم بننے کے بعد معاشرے میں عورتوں کے خلاف جنسی زیادتیوں کے بارے میں پہلی مرتبہ اپنی ترجیحات کا تذکرہ کیا تھا۔

انہوں نے تمام سیاستدانو‌ں اور سماجی شخصیات کو کہا تھا کہ وہ خواتین کے تحفظ کے لیے ملکر کام کریں۔ مودی نے یہ بھی کہا تھا کہ بھارت میں ریپ کے واقعات کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش نہ کی جائے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید