1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیرلسکونی کیوں بچ گئے؟ اطالوی عوام مشتعل

15 دسمبر 2010

اٹلی میں وزیر اعظم سلویو بیرلسکونی کی اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیابی کے بعد فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔ دارالحکومت روم میں پولیس کے ساتھ تصادم میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/QYli
روم میں مظاہرین کی جانب سے نذر آتش کی گئی گاڑیاںتصویر: AP

ایوانِ زیریں میں منگل کو 311 کے مقابلے میں 314 ارکان نے بیرلسکونی پر اعتماد کا اظہار کیا۔ ان کی اس جیت کی خبر پھیلتے ہی مختلف شہروں میں مشتعل افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کیا۔

دارالحکومت روم سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں پولیس کے ساتھ تصادم میں کم از کم 40 مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی تعداد اس سے بھی زیادہ یعنی 50 بتائی جاتی ہے۔

مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، گاڑیوں کو نذر آتش کیا جبکہ کچرے کے ڈبے بکھیر دئے۔ ان فسادات کو اٹلی کی حالیہ تاریخ کے بدترین ہنگامے قرار دیا جا رہا ہے۔

مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت پر بھی پتھراؤ کیا اور وہاں انڈے بھی برسائے۔ انہیں منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کے شیل فائر کئے۔

روم میں مظاہرین میں شامل 24 سالہ طالبہ ماریانا مارٹیلوزو نے خبررساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا، ’آج مجھے اپنے اطالوی ہونے پر شرم آ رہی ہے۔ آج اطالوی جمہوریت کا خاتمہ ہو گیا ہے۔‘

اٹلی کے دیگر شہروں میں بھی ایسے ہی مظاہرے ہوئے۔ سسلی کے علاقائی دارالحکومت پالیرمو میں طلبا نے ایئرپورٹ پر رَن وے بلاک کر دی۔ شمالی شہر ٹیورن میں طلبا نے ریلوے سٹیشن پر معمولات متاثر کئے۔

Berlusconi Misstrauensvotum NO FLASH
اٹلی کے وزیر اعظم سلویو بیرلسکونیتصویر: AP

74 سالہ بیرلسکونی نے وزارت عظمیٰ کے عہدے کی پانچ سالہ مدت کا نصف ہی پورا کیا ہے، تاہم سکینڈلز کے باعث اقتدار پر ان کی گرفت کمزور پڑ چکی ہے، یہی وجہ ہے کہ انہیں اعتماد کا ووٹ لینا پڑا ہے۔ اطالوی عوام خواتین کے ساتھ ان کے مراسم پر بالخصوص نالاں ہیں۔ وہ اپنے اہم اتحادی گیانفرانکو فِنی کی حمایت بھی کھو چکے ہیں۔

قبل ازیں اپوزیشن رہنما اینٹونیو دی پیترونے پارلیمنٹ میں بیرلسکونی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’آپ کے خریدے گئے ووٹوں سے نتیجہ کچھ بھی رہا ہو، ایک بات واضح ہے، آپ کے پاس حکومت کرنے کے لئے سیاسی اکثریت نہیں رہی۔ آپ پسند کریں یا نہیں، آپ کے سیاسی کیریئر کا انجام آ گیا ہے۔’

گزشتہ ہفتے پیترو نے ایک باقاعدہ شکایت درج کرائی تھی، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ بیرلسکونی ووٹ خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں