1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیٹلز، تاریخی دورہء امریکا کے پچاس سال

امجد علی7 فروری 2014

لیجنڈری میوزک بینڈز تو بہت سے ہیں لیکن بیٹلز کی تو بات ہی الگ تھی۔ پچاس برس قبل سات فروری 1964ء کو اِس مشہور برطانوی بینڈ بیٹلز کے چاروں فنکاروں نے امریکی سرزمین پر قدم رکھا تھا اور موسیقی کی ایک نئی تاریخ رقم کی تھی۔

https://p.dw.com/p/1B4ct
بیٹلز کے فنکار 1964ء کی ایک تصویر میں (بائیں سے) پال میکارٹنی، رنگو اسٹار، جان لینن اور جارج ہیریسن نیویارک میں انگلینڈ کے لیے روانہ ہوتے ہوئے
بیٹلز کے فنکار 1964ء کی ایک تصویر میں (بائیں سے) پال میکارٹنی، رنگو اسٹار، جان لینن اور جارج ہیریسن نیویارک میں انگلینڈ کے لیے روانہ ہوتے ہوئےتصویر: dapd

بیٹلز کو بیس ویں صدی کا اہم ترین میوزک بینڈ قرار دیا جاتا ہے۔ بیٹلز نے ایک بینڈ کی شکل میں پہلی مرتبہ اپنے فن کا مظاہرہ ستائیس دسمبر 1960ء کو برطانوی شہر لیورپول کے مضافات میں کیا تھا۔ تب ابھی اس بینڈ کے فنکاروں کی تعداد پانچ تھی یعنی جان لینن، پال میکارٹنی، جارج ہیریسن، پِیٹ بَیسٹ اور سٹوارٹ سَٹکلف۔ بعد ازاں ڈرمر بَیسٹ کی جگہ رِنگو اسٹار نے سنبھال لی جبکہ سَٹکلف 1962ء میں برین ہیمریج کے نتیجے میں انتقال کر گئے۔

اس چار رکنی بینڈ کے ابتدائی سنگل گیت 1962ء میں بازار میں آئے تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا اس بینڈ کی دیوانہ ہو چکی تھی۔ اس بینڈ نے شائقین موسیقی کے دلوں پر جو گہرے نقوش قائم کیے تھے، اُس کے اثرات ابھی بھی پہلے روز کی طرح قائم و دائم ہیں۔

بیٹلز کی پرستار لڑکیاں اُن کی محبت میں دیوانگی کی ایسی حدوں کو پہنچ جاتی تھیں کہ کبھی کبھی خود ان فنکاروں کو بھی ڈر لگنے لگتا تھا
بیٹلز کی پرستار لڑکیاں اُن کی محبت میں دیوانگی کی ایسی حدوں کو پہنچ جاتی تھیں کہ کبھی کبھی خود ان فنکاروں کو بھی ڈر لگنے لگتا تھاتصویر: imago/ZUMA/Keystone

جرمن شہر ہیمبرگ سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے بیٹلز امریکی شائقین کے لیے اجنبی تو پہلے بھی نہیں تھے لیکن جب اس بینڈ نے ٹھیک پچاس برس قبل سات فروری 1964ء کو امریکی سرزمین پر قدم رکھے تو وہاں اُن کی مقبولیت کے ایک نئے اور بے مثال دور کا آغاز ہوا۔ سات فروری جمعے کو صبح سویرے ہی چند سو لڑکیاں نیویارک کے ہوائی اڈے پر پہنچ چکی تھیں جبکہ اگلے چند گھنٹوں کے اندر اندر ان کی تعداد ہزاروں تک پہنچ چکی تھی۔ جب بیٹلز کے یہ چاروں فنکار جہاز سے اترے تو اُن پر نظر پڑتے ہی امریکی لڑکیاں اتنے زور سے چیخنا شروع ہو گئی تھیں کہ جیٹ طیارے کے انجنوں کا شور بھی اُن چیخوں میں دَب کر رہ گیا تھا۔

موسیقی کی تاریخ پر گہری نظر رکھنے والے امریکی ماہر چارلس روزنے کے مطابق بیٹلز بہت بر وقت امریکا پہنچے تھے۔ صرف دو مہینے پہلے ہی امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو قتل کر دیا گیا تھا، پوری امریکی قوم ایک سکتے کی سی حالت میں تھی اور موسیقی میں بھی ایک نئی تحریک کی ضرورت تھی، جسے بیٹلز نے پورا کر دیا۔

بیٹلز کے سرکردہ گلوکار جان لینن کو 1980ء میں اُن کے ایک پرستار نے نیویارک میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا
بیٹلز کے سرکردہ گلوکار جان لینن کو 1980ء میں اُن کے ایک پرستار نے نیویارک میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھاتصویر: AP

بیٹلز نے امریکی سرزمین پر قدم رکھنے کے دو روز بعد نو فروری کو ٹیلی وژن پر ایڈ سلیوان شو میں شرکت کی، جسے 73 ملین امریکیوں نے دیکھا۔ یہ تعداد تب ٹی وی دیکھنے والے امریکیوں کی اصل ممکنہ تعداد کا ساٹھ فیصد بنتی تھی اور یہ ایک ایسا ریکارڈ ہے، جسے شاید ہی پھر کوئی توڑ سکا ہو۔

1964ء میں امریکا میں جو سنگل ریکارڈ فروخت ہوئے، اُن کا ساٹھ فیصد حصہ بیٹلز کے ریکارڈوں پر مشتمل تھا۔ وہ جہاں جہاں جا کر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تھے، وہاں اُن کے نوجوان شائقین اُن کی محبت میں دیوانگی کی ایسی حدوں کو پہنچ جاتے تھے کہ کبھی کبھی خود ان فنکاروں کو بھی ڈر لگنے لگتا تھا۔

اور پھر یوں ہوا کہ اس بینڈ کے دو فنکاروں جان لینن اور پال میکارٹنی کے درمیان اختلافات کے نتیجے میں یہ بینڈ اپنی تشکیل کےصرف دس برس بعد گیارہ اپریل 1970ء کو ٹوٹ بھی گیا۔ جان لینن کو 1980ء میں اُن کے ایک پرستار نے نیویارک میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ جارج ہیریسن 2001ء میں لاس اینجلس میں برین ٹیومر کے باعث انتقال کر گئے۔ پال میکارٹنی اور رِنگو اسٹار ابھی بقید حیات ہیں اور موسیقی کے شعبے میں بھی سرگرم ہیں۔ حال ہی میں یہ دونوں فنکار ایک طویل عرصے کے بعد گریمی ایوارڈز کی سالانہ تقریب میں اکٹھے اسٹیج پر جلوہ گر ہوئے۔