1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی اور بلغاریہ کی سرحد پر نئی یورپی سرحدی ٹاسک فورس تعینات

صائمہ حیدر
6 اکتوبر 2016

یورپی سرحدوں کے لیے تبدیل شدہ کوسٹ گارڈز ایجنسی نے ترکی اور بلغاریہ کی سرحد پر اپنے آپریشنز کا آغاز کر دیا ہے۔ امید ہے کہ نئی محافظ ایجنسی مہاجرین کے بحران کے حوالے سے یورپی ممالک کے درمیان اختلافات کو دور کر سکے گی۔

https://p.dw.com/p/2QxSU
Bulgarien Türkei Grenze - Start von Frontex Grenz- und Küstenschutzagentur
یورپی یونین کے حکام نے ترکی اور بلغراد کے درمیان ’کیپٹن اندریو‘ کی سرحدی چوکی پر يہ نئی ٹاسک فورس تعينات کی ہےتصویر: Getty Images/AFP/D. Dilkoff

یورپی یونین نے مہاجرین کے بحران کے تناظر میں ایک متحدہ حکمتِ عملی  اختيار کرنے کے لیے ترکی اور بلغاریہ کی سرحد پر سرحدی ٹاسک فورس کی قوت میں آج جمعرات کے روز سے اضافہ کر ديا ہے۔ یورپی یونین کے حکام نے ترکی اور بلغراد کے درمیان ’کیپٹن اندریو‘ کی سرحدی چوکی پر يہ نئی ٹاسک فورس تعينات کی ہے۔

 یہ مقام یورپ میں داخل ہونے والے تارکینِ وطن کے لیے مرکزی سرحد ہے۔ برسلز میں یورپی یونین کے مائیگریشن سے متعلق امور کے کمشنر دیمتریس اوراموپولس نے اسے یورپ کے لیے ’تاریخی لمحہ‘ قرار دیا ہے۔ یورپی سرحدی کوسٹ گارڈ ایجنسی، یورپی یونین کی ’فرنٹيکس بارڈر ایجنسی‘ کے نام سے پہلے سے موجود مشترکہ فورس کی توسیع ہے۔

یورپی یونین کی جانب سے یہ فوری اقدام شمالی افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ سے یورپی ممالک پہنچنے والے مہاجرین کی بہت بڑی تعداد کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ نئے اقدامات کے مطابق یونین کے رکن ممالک اب بھی روزانہ کی بنیادوں پر اپنی ملکی سرحدوں کی حفاظت خود ہی کر سکیں گے تاہم ہنگامی صورت حال میں وہ یورپی یونین کے مشترکہ سرحدی محافظوں کی مدد طلب کر سکیں گے۔

Deutschland Berlin - Angela Merkel auf dem Unternehmertag des BGA
جرمن چانسلر میرکل کو بالخصوص مشرقی اور وسطی یورپی ممالک کی جانب سے مہاجرین کے لیے یورپ میں داخلے کی آزادانہ پالیسی پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/T. Brakemeier

 ابتدائی طور پر اس نفری میں پندرہ سو اہلکار شامل کیے گئے ہیں۔ نئے مشترکہ سرحدی حفاظتی اور کوسٹ گارڈ نظام  کے تحت ایسے مہاجرین کی وطن واپسی کو بھی یقینی بنایا جائے گا جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے پناہ گزین افراد کو بھی یہ سرحدی فورس واپس بھیجنے میں مدد کرے گی جن سے سکیورٹی خطرات لاحق ہوں۔

یورپی یونین کے مطابق اس اقدام کا طویل المدتی مقصد یورپ بھر میں پاسپورٹ فری شینگن زون کو بچانا ہے۔ جرمنی کو بالخصوص مشرقی اور وسطی یورپی ممالک کی جانب سے مہاجرین کے لیے یورپ میں داخلے کی آزادانہ پالیسی پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان ممالک کا موقف ہے کہ جرمن چانسلر انگيلا میرکل کی مہاجرين دوست پالیسی کے باعث اسلامی عسکریت پسندوں کو مبينہ طور پر مہاجرین کے روپ میں یورپ میں داخل ہونے اور دہشت گردانہ حملے کرنے کا موقع ملا۔ یورپی یونین کی نئی سرحدی حفاظتی فورس اگلے مرحلے میں یونان اور اٹلی میں تارکینِ وطن کی آمد کو منظم کرے گی۔