1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی نے عراق میں مشتبہ کرد عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا

2 اکتوبر 2023

ترکی نے یہ کارروائی وزارت داخلہ کی عمارت کے ایک داخلی دروازے کے باہر کیے جانے والے خودکش حملے کے چند گھنٹے بعد کی ہے۔ انقرہ نے حالیہ برسوں کے دوران عراق اور شام میں کرد عسکریت پسندوں کو تسلسل کے ساتھ نشانہ بنایا ہے۔

https://p.dw.com/p/4X1qw
ترک وزارت نے کہا کہ ان حملوں کے دوران پی کے کے کے عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کر دیا گیا
ترک وزارت نے کہا کہ ان حملوں کے دوران پی کے کے کے عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کر دیا گیا تصویر: Ozkan Bilgin/AA/picture alliance

ترک وزارت دفاع نے ایک بیان میں بتایا کہ ترکی نے اتوار کے روز شمالی عراق میں کردوں کے کئی اہداف کو نشانہ بنایا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے وابستہ 20 اہداف کو تباہ کردیا، جن میں ان کے غار، پناہ گاہیں اور ڈپو شامل ہیں۔

وزارت نے کہا کہ ان حملوں کے دوران پی کے کے کے عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تعداد کو " ہلاک" کر دیا گیا۔ ترک وزارت دفاع نے اسے" فضائی کارروائی" قرار دیا ہے۔

عراقی کرد قصبے سیدہ کان کے میئر احسان جیلابی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،"ترک فوج کے طیاروں نے رات تقریباً 9بج کر 20منٹ پر بردوست علاقے میں بمباری شروع کی۔ انہوں نے بدران گاوں کو بھی نشانہ بنایا۔"

ترکی: انقرہ میں ’دہشت گردوں‘ کا وزارت داخلہ پر حملہ

 ترکی کے علاوہ یورپی یونین اور امریکہ بھی بائیں بازو کے کرد عسکریت پسند گروپ پی کے کے کو دہشت گرد گروپ قرار دے چکے ہیں۔

کردوں کی تعداد تقریباً 35 ملین ہے جو بنیادی طورپر ترکی، شام، عراق اور ایران کے بعض حصوں میں رہتے ہیں۔

حالیہ برسوں میں انقرہ نے عراق اور شام میں کرد عسکریت پسندوں کو تسلسل سے نشانہ بنایا ہے۔ اپریل میں ایک کارروائی کے دوران ترکی نے 110 افراد کو گرفتار کیا تھا، جو مبینہ طورپر پی کے کے سے تعلق رکھتے تھے۔

اتوار کے روز ہونے والے خود کش حملے کی ذمہ داری پی کے کے نے لی ہے
اتوار کے روز ہونے والے خود کش حملے کی ذمہ داری پی کے کے نے لی ہےتصویر: Cagla Gurdogan/REUTERS

ترکی میں خود کش بم دھماکے کے بعد حملے

ترک وزار ت دفاع نے یہ کارروائی ترک وزارت داخلہ کے دفتر کے ایک داخلی دروازے کے پاس ہونے والے ایک خود کش بم حملے کے بعد کی ہے۔ اس حملے میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جب کہ پولیس کے ساتھ تصادم میں ایک دوسرا شخص مارا گیا۔

اتوار کے روز ہونے والے اس خود کش حملے کی ذمہ داری پی کے کے نے لی ہے۔

خود کش حملے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ "دہشت گردوں" کو ان کے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

یہ حملہ ایسے وقت کیا گیا تھا کہ جب انقرہ میں قومی پارلیمان کا گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد پہلا اجلاس شروع ہونے والا تھا۔

ترکی سویڈن کو نیٹو کا رکن بنانے پر رضامند ہو گیا

ترک پارلیمان موسم خزاں کے اجلاس کے دوران فوجی اتحاد نیٹو میں سویڈن کی شمولیت کی کوششوں پر بھی غور کرے گی۔ نیٹو کے ضابطوں کے مطابق تمام رکن ملکوں کی منظوری کے بعد ہی اس اتحاد میں کسی نئے ملک کو شامل کیا جاسکتا ہے۔ ترکی بھی نیٹو کا رکن ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی)