1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیلنگانہ کے مسئلے پر آندھرا میں پھر تناؤ

21 فروری 2010

بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں تیلنگانہ کے نام سے ایک علٰیحدہ ریاست کی جدوجہد میں سرگرم کارکنوں کی طرف سے ہفتہ کے احتجاجی مظاہروں کے بعد دارالحکومت حیدر آباد میں زبردست تناوٴ ہے۔

https://p.dw.com/p/M6xo
تصویر: AP

ہفتہ کو تقریباً دس گھنٹوں تک حیدر آباد میں معمولات زندگی درہم برہم ہوکر رہ گئے۔ تیلنگانہ ریاست کے قیام کے حامی طالب علم آندھرا پردیش کی اسمبلی کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ تاہم پولیس نے ان کی یہ کوشش ناکام بنا دی۔ حیدر آباد کی عثمانیہ یونیورسٹی میں حالات کشیدہ تھے۔

Indien Hyderabad
تیلنگانہ ریاست کی حمایت میں آواز اٹھانے والوں میں زیادہ تعداد طالب علموں کی ہےتصویر: AP

تیلنگانہ کے قیام کے حق میں جذباتی نعرے بازی کے دوران ایک مشتعل طالب علم نے بطور احتجاج خود کو زندہ جلانے کی کوشش بھی کی۔ بارہویں جماعت کے اس طالب علم کی شناخت ایس یادیا کے طور پر کی گئی۔

اطلاعات کے مطابق خود پر مٹی کا تیل چھڑکنے کے بعد یہ طالب علم ’جے تیلنگانہ‘ کے نعرے بلند کرتا ہوا پولیس اہلکاروں کی جانب دوڑا۔ انیس سالہ طالب علم کو بعد میں اپالو ہسپتال میں داخل کر دیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اس کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔ اپنے خودکشی نوٹ میں اس طالب علم نے لکھا ہے کہ وہ تیلنگانہ ریاست کے قیام میں تاخیر کے باعث خود کو جلانے پر مجبور ہو گیا۔

اس واقعے کے فوراً بعد احتجاجی طالب علم مزید مشتعل ہوئے۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس پر حملہ کیا، جس کے جواب میں پولیس نے ربر کی گولیاں چلائیں اور آنسو گیس کے کئی گولے برسائے۔

ریاست آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ کے روسیہ نے طالب علم کی خودکشی کی کوشش کے واقعے پر افسوس ظاہر کیا۔ وزیر اعلیٰ نے مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایسے سخت اقدام اٹھانے سے پرہیز کیا جانا چاہیے۔’’میں ایک مرتبہ پھر نوجوانوں اور طالب علموں سے پر زور اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایسے اقدامات سے پرہیز کریں۔ برائے مہربانی صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔‘‘ریاست کے وزیر داخلہ اندرا ریڈی زخمی طالب علم کی خبر پرسی کے لئے اپالو ہسپتال پہنچے تاہم وہاں انہیں مشتعل طالب علموں کے نعروں کا سامنا کرنا پڑا۔

تیلنگانہ جدوجہد کا پس منظر:

آندھرا پردیش میں سن 1969ء تا 1972ء علٰیحدہ تیلنگانہ ریاست کا مطالبہ کرنے کے سلسلے میں مختلف پرتشّدد مظاہروں میں کم از کم تین سو افراد مارے گئے تھے، جن میں اکثریت طالب علموں کی تھی۔

Indischer Politiker K Chandrasekhar Rao
’ٹی آر ایس‘ کے رہنما چندر شیکھر راوٴتصویر: AP

گزشتہ برس نو دسمبر کو وفاقی وزیر داخلہ پی چدم برم کی طرف سے علٰیحدہ تیلنگانہ ریاست کے قیام کے عمل کا آغاز کرنے کی یقین دہانی کے بعد آندھرا میں تیلنگانہ راشٹر سمیتی ’ٹی آر ایس‘ کے رہنما چندر شیکھر راوٴ نے اپنی احتجاجی بھوک ہڑتال ختم کردی تھی۔ آندھرا پردیش میں تیلنگانہ کے نام سے ایک علٰیحدہ ریاست کے قیام کے لئے سرگرم عمل سیاسی جماعت، ’ٹی آر ایس‘ کے سربراہ چندر شیکھر گیارہ روز تک بھوک ہڑتال پر تھے۔

مسئلہ آخر ہے کیا؟

آندھرا پردیش میں تیلنگانہ کے نام سے ایک علٰیحدہ ریاست کے مطالبے کا مسئلہ بڑا حساس نوعیت کا ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے ریاست آندھرا پردیش کا دارالحکومت حیدرآباد، تیلنگانہ کا حصّہ تصور کیا جاتا ہے۔ تیلنگانہ اُس علاقے کو کہتے ہیں، جہاں اکثریت اُن لوگوں کی ہے جن کی زبان تیلیگو ہے۔

ریاست آندھرا پردیش میں تیلنگانہ نام کی نئی ریاست کے قیام کے لئے گزشتہ پچاس برسوں سے جدوجہد جاری ہے۔ سن 2001ء سے تیلنگانہ راشٹر سمیتی ’ٹی آر ایس‘ پارٹی اس تحریک کی سربراہی کر رہی ہے۔ چند شیکھر راوٴ ’ٹی آر ایس‘ کے موجودہ سربراہ ہیں۔ ’ٹی آر ایس‘ اور تیلنگانہ ریاست کی حمایت کرنے والی دیگر چھوٹی جماعتوں کے مطابق آندھرا پردیشں میں تیلنگانہ خطّہ اس ریاست کے دیگر علاقوں کے مقابلوں میں کئی لحاظ سے پسماندہ ہے۔

اس وقت بھارت کی کُل اٹھائیس ریاستیں ہیں۔ اس کے علاوہ سات یونین ٹیریٹریز ہیں، جو مرکز کے زیر انتظام ہیں۔ ابھی چند سال پہلے چھتیس گڑھ، اُترا کھنڈ اور جھارکھنڈ کے ناموں سے ملک میں تین نئی ریاستیں وجود میں آئی تھیں۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید