1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’تین دن نہیں تو چار دن ہی سہی‘

26 مئی 2018

لارڈز ٹیسٹ کے تیسرے دن بھی پاکستانی کرکٹ ٹیم نے عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔ ایک وقت تو یوں معلوم ہو رہا کہ تھا کہ اس پانچ روزہ میچ میں پاکستانی ٹیم تین دن میں ہی فتح حاصل کر لے گی۔

https://p.dw.com/p/2yNWX
Cricket Pakistan - West Indies
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston

لارڈز ٹیسٹ کے پہلے دونوں دن اور تیسرے دن کے پہلے دو سیشنز کے دوران پاکستانی ٹیم نے تمام شعبہ جات میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ تاہم تیسرے دن کے تیسرے سیشن میں جوس بٹلر اور ڈومینک مارک بیس نے پاکستان بولنگ کا ڈٹ کر مظاہرہ کیا اور اس میچ کو چوتھے دن میں لے جانے میں کامیاب ہو گئے۔

اس ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی پوزیشن مستحکم ہو چکی ہے اور کرکٹ ناقدین نے پیشن گوئی کر دی ہے کہ اب پاکستان کو اس میچ میں ہرانا بہت مشکل ہو چکا ہے۔ تاہم پاکستانی ٹیم کی بلے بازی سے کوئی بعید نہیں ہے۔ اگر انگلش ٹیم پاکستان کو سو سے زیادہ رنز کا ٹارگٹ دینے میں کامیاب ہو گئی تو نتیجہ کچھ بھی نکل سکتا ہے۔

 

مایہ ناز انگلش بلے باز جیفری بائیکاٹ کے مطابق انگلش ٹیم کو امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ان کے بقول اگرچہ معجزے روز نہیں ہوتے لیکن کبھی کبھار ہو بھی جاتے ہیں۔ بائیکاٹ کے مطابق حالات جو بھی ہوں انگلش ٹیم کو ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہو گا۔

تاہم تیسرے دن کے اختتام تک یہ تو واضح ہو چکا ہے کہ اس ٹیسٹ میں اب انگلش ٹیم کی کامیابی بہرحال ایک معجزہ ہی ہو گی۔ پاکستان کی پہلی خاتون کرکٹ اینکر پرسن اور تجزیہ کار عالیہ رشید نے اپنے ایک ٹوئٹ میں انگلش ٹیم سے درخواست کی کہ وہ مزاحمت ضرور دکھائیں کیونکہ انہیں یک طرفہ مقابلے پسند نہیں۔


سابق انگلش بلے باز کیون پیٹرسن نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ انگلینڈ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم سے اچھی کارکردگی کی توقع نہ کرنا نامناسب ہے۔ پیٹرسن نے لکھا کہ انہوں نے پاکستان سپر لیگ میں سرفراز احمد کی قیادت میں متعدد میچ کھیلے ہیں اور سرفراز میں جیتنے کی جبلت بہت مضبوط ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے پاکستانی کوچ مکی آرتھر کی تعریف بھی کی۔

 پاکستان کے سابق ٹیسٹ کپتان اور کوچ وقار یونس نے بھی لارڈز ٹیسٹ کی موجودہ صورتحال پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وہ فخر محسوس کر رہے ہیں۔ انگلینڈ نے تیسرے دن کے اختتام تک اپنی دوسری اننگز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر 235 رنز بنا لیے ہیں اور یوں اسے پاکستان پر چھپن رنز کی برتری حاصل ہو چکی ہے۔

 

اس میچ پر کرکٹ ناقدین تو تبصرے کر ہی رہے ہیں لیکن دیگر شخصیات بھی کچھ پیچھے نہیں ہیں۔ معروف صحافی اور تجزیہ کار ندیم فاروق پراچہ نے لارڈز ٹیسٹ کی صورتحال پر اپنا خیال پیش کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ بیس اور بٹلر اچھا کھیل کر رہے ہیں لیکن ایک وکٹ جیت کا راستہ کھول دے گی۔

 

مشہور برطانوی سنگر اور موسیقار نے انگلش ٹیم کی سپورٹ میں کہا کہ ہمت نہیں ہارنا۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اگر ان کی ضرورت پڑی تو وہ ضرور دستیاب ہوں گے لیکن اگر ان کا شو نہ ہوا تو۔

 

دورہ انگلینڈ کے لیے جب پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کا اعلان کیا گیا تھا تو کئی ناقدین نے چیف سلیکٹر انضمام الحق کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی طرز کے کھلاڑیوں کی ٹیم انگلینڈ روانہ کی جا رہی ہے اور یہ ایک بڑی شکست کھائی گی۔ تاہم لارڈز ٹیسٹ کے تیسرے دن کے ختم ہونے تک یہ تنقید اب بالکل نظر نہیں آ رہی۔