1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیونس کا عرب اسپرنگ، خزاں بنتا جا رہا ہے

عدنان اسحاق30 جولائی 2013

تیونس کا سیاسی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ملک میں جاری بدامنی کی وجہ سے حکومت نے قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے جبکہ سرحد پر ہونے والی ایک جھڑپ میں تیونس کے آٹھ فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/19HDY
تصویر: Reuters

ذرائع ابلاغ کے مطابق تیونس کی فوج کے ٹھ اہلکاروں کی ہلاکت کو گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران ملکی فورسز پرکیا جانے والا شدید ترین حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ملکی صدر منصف مرزوقی نے الجزائر کی سرحد کے قریب پیش آنے والے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ برس دسمبر سے تیونس کی فوج ملک کے دور درازعلاقوں میں اسلامی عسکریت پسندوں کے خلاف کاروائیاں کر رہی ہے۔

Tunesien Mord Brahimi Inneminister Jeddou 26.07.2013
تیونس کو اس بحران سے نکالنے کے لیے ایک متحد حکومت کی ضرورت ہے، وزیر داخلہ لطفی بن جدوتصویر: Reuters

2011ء میں سابق صدر زین العابدین بن علی کے ملک سے فرار ہونے کے بعد تیونس شدید سیاسی بحران کا شکار ہو گیا تھا۔ ماہرین کو ڈر ہے کہ ملک کے موجود حالات اُس سے بھی بڑے سیاسی بحران میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ صدر منصف مرزوقی کے بقول’’دنیا بھر میں جب بھی کسی ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہوتا ہے تو وہاں کی عوام متحد ہو جاتی ہے لیکن تیونس میں ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ ہمارا ملک اس صورتحال میں بھی منقسم اور افراتفری کا شکار دکھائی دے رہا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ملک بھر کے سیاستدانوں سے ملک کے لیے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہیں۔

ملک کے سرکاری ٹیلی وژن نے سرحد پر ہونے والے واقعے کی تصاویر نشر کی ہیں۔ جن میں مرنے اور زخمی ہونے والے سپاہیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک فوجی ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردوں نے فوجیوں کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کی بےحرمتی بھی کی ہے۔

تیونس کی بگڑتی ہوئی سیاسی صورتحال کی وجہ سے ملک میں عدم استحکام بھی بڑھ رہا ہے۔ ملک میں مزید خون خرابے کو روکنے کے لیے مختلف سیاسی حلقوں کی جانب سے حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔ اس دوران حکومت نے ملک میں قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کرانے کا اعلان بھی کیا ہے۔ کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انتخابات سترہ دسمبر کو منعقد کرائے جائیں گے۔

اس دوران تیونس کے وزیر داخلہ لطفی بن جدو نے کہا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہونےکے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’وہ مستعفی ہونا چاہتے بھی ہیں اور تیار بھی ہیں‘‘۔ ان کے بقول تیونس کو اس بحران سے نکالنے کے لیے ایک متحد اور نجات دہندہ حکومت کی ضرورت ہے۔