1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن ویزا کس کے لیے آسان کس کے لیے مشکل؟

8 جون 2018

ڈی ڈبلیو کے اعداد و شمار کے مطابق افریقی باشندوں کے لیے جرمنی کا وزٹ ویزا حاصل کرنا دنیا کے کسی بھی دوسرے خطے کے شہریوں کے مقابلے میں نہایت مشکل ہے۔

https://p.dw.com/p/2zAE8
Ukraine Reisepass Pass Visum Schengen
تصویر: Sergei Supinsky/AFP/Getty Images

اعداد و شمار کے مطابق براعظم افریقہ سے جرمنی کا وزٹ ویزا حاصل کرنے کے لیے جمع کرائی جانے والی درخواستوں میں ہر پانچ میں سے ایک درخواست مسترد کی گئی اور یہ تعداد دیگر براعظموں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔

آسٹریا جرمن سرحد پر شناختی دستاویزات کی جانچ شروع کر سکتا ہے

یورپی یونین کا ’شینگن فوج‘ بنانے کا منصوبہ

یورپ آنے والے غیر ملکیوں کے لیے نیا ’انٹری ایگزٹ سسٹم‘ منظور

تین برس قبل گھانا کی 26 سالہ شہری گریس بوئٹنگ (غیر حقیقی نام) نے جرمنی آنے کے لیے پہلی مرتبہ ویزا کی درخواست جمع کرائی تھی، مگر اس نے نہیں سوچا تھا کہ ویزا کا حصول اتنا مشکل ہو گا۔ ’’آخر میں وہ کہتے ہیں کہ معذرت ہم آپ کو ویزا جاری نہیں کر سکتے۔ ہمیں اعتماد نہیں ہے کہ آپ جرمنی جانے کے بعد واپس گھانا لوٹیں گے۔‘‘

ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے گھانا کی اس شہری نے دعویٰ کیا کہ اس نے ویزا کے لیے تمام تر ضروری کوائف جمع کرائے تھے۔ ’’میں نے اپنی بینک اسٹیٹمنٹ دی، اکرا میں اپنے اپارٹمنٹ کے کاغذات کی نقل دی، میرا خاندان یہاں پر ہے۔ ان کو اور کیا چاہیے؟‘‘

Data visualization FR visa applications Germany rejection rates African countries

گریس بوئٹنگ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد اس کی جانب سے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل جمع کرائی گئی اور وہ بھی مسترد ہو گئی۔ بوئٹنگ نے بتایا کہ یہی کچھ دیگر دو درخواستوں کے ساتھ بھی ہوا اور چوتھی مرتبہ درخواست دائر کرنے پر انہیں ویزا دیا گیا۔ بوئٹنگ کو یقین ہے کہ اس کی ویزا درخواست کے مسترد ہونے کی وجہ اس کا آبائی ملک تھا۔

 ’’دیگر ملکوں کے لوگوں کے لیے جرمنی آنا کیوں آسان ہے؟ افریقی شہریوں کے لیے یہاں آنا کیوں مشکل ہے؟ چین یا آسٹریلیا سے جرمنی آنے والوں میں کیا فرق ہے؟ ہم تمام انسان ہیں۔ سب ایک جتنی فیس جمع کراتے ہیں۔ سب کو ایک جیسے کاغذات جمع کرانا پڑتے ہیں۔‘‘

گریس بوئٹنگ وہ واحد افریقی نہیں، جو ان خیالات کا اظہار کر رہیں ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس تصور کے درپردہ سچائی کتنی ہے؟ ڈی ڈبلیو کے صحافیوں نے سن 2014 تا 2017 دنیا کے مختلف علاقوں اور خطوں میں قائم جرمن سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں ویزا درخواستوں سے متعلق اعداد و شمار کا جائزہ لیا۔ اس جائزے میں طویل المدتی ویزوں مثلاﹰ تعلیم، کام اور فیملی ری یونین ویزوں پر توجہ مرکوز کی گئی، جب کہ قلیل المدتی ’شینگن ویزا‘ کو مطالعے میں شامل نہیں کیا گیا۔

ایشیائی شہریوں کے لیے آسانی

سن 2014 تا 2017 تمام جرمن سفارت خانوں کی جانب سے ویزا درخواستوں کی وصولی کی سطح میں قریب 58 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ ان درخواستوں کو رد کرنے کی سطح میں 131 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اس دورانیے میں جن افراد کو ویزا جاری کیا گیا، ان میں سے فقط دس فیصد براعظم افریقہ سے تعلق رکھتے تھے جب کہ ایسے ایشیائی باشندے جنہیں ویزا دیا گیا، ان کی تعداد 60 فیصد تھی۔ جرمن ویزا حاصل کرنے والے یورپی ممالک کے شہریوں کی تعداد جاری کردہ مجموعی ویزوں میں 23 فیصد رہی۔ اعداد و شمار کے مطابق ویزا درخواست رد کیے جانے کے اعتبار سے افریقہ سب سے آگے تھا۔ دنیا بھر میں جرمن سفارت خانوں کی جانب سے رد کی جانے والی ویزا درخواستوں میں 22 فیصد میں درخواست گزار افریقی تھے۔

ان اعداد و شمار کے مطابق یورپی ممالک میں ہر آٹھ میں سے ایک شخص کی ویزا درخواست رد ہوئی جب کہ ایشیا میں درخواست رد کیے جانے کی سطح ہر دس میں سے ایک تھی، یعنی افریقہ سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد جن کی ویزا درخواستیں رد کی گئیں وہ ایشیا کے مقابلے میں دوگنا ہیں۔

ع ت / ص ح/ ڈیانا کارنا گرئن/ ڈانیئل پیلس