1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن پارلیمانی انتخابات، پولنگ جاری

عابد حسین
24 ستمبر 2017

جرمن پارلیمنٹ کی 630 نشستوں کے لیے چوبیس ستمبر بروز اتوار پولنگ کا عمل جاری ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق قدامت پسند سیاستدان انگیلا میرکل اس انتخابی عمل میں کامیابی حاصل کر کے چوتھی مرتبہ بھی چانسلر بن جائیں گی۔

https://p.dw.com/p/2kaP6
Berlin Wahllokal zur Bundestagswahl
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schreiber

 جرمنی کے صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے بھی جرمن عوام کو پولنگ میں جوق در جوق شریک ہونے کی تلقین کی ہے۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ ووٹ ڈالنا ایک سماجی ذمہ داری ہے اور اس کا احساس کیا جائے۔ جرمن صدر نے ان خیالات کا اظہار اخبار بلڈ اَم زونٹاگ کے لیے لکھے گئے اپنے مضمون میں کیا ہے۔ یہ آج 24 ستمبر کی اشاعت میں شامل ہے۔

میرکل اور شلس کی ووٹرز کو لبھانے کی آخری کوشش

جرمن الیکشن، ووٹرز کون ہیں اور وہ کسے پسند کرتے ہیں؟

پارلیمان میں پہنچنے کے لیے اے ایف ڈی کی مسلمان مخالف مہم

 سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ آج کی پولنگ میں ایسے ووٹرز نتیجے کو تبدیل کر سکتے ہیں، جنہوں نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہوا کہ وہ ووٹ کس پارٹی کو دیں گے۔ انتخابی مہم کے آخری روز بڑی سیاسی جماعتوں کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور  سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے ایسے ووٹرز کو خاص طور پر اپنی جانب راغب کرنے کے بیانات جاری کیے تھے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ ڈالے گئے ووٹوں کی شرح 2013ء کے انتخابات سے بڑھ سکتی ہے۔ چار برس قبل کے الیکشن میں ڈالے گئے ووٹوں کا تناسب اکہتر فیصد سے زائد  تھا۔

Deutschland Plakate Bundestagswahlen 2017
الیکشن میں ووٹرز کے بھاری ٹرن آؤٹ کا اندازہ لگایا گیا ہےتصویر: Getty Images/S. Gallup

تازہ ترین رائے عامہ کے جائزے کے نتائج ہفتہ 23 ستمبر کو جاری کیے گئے ہیں۔ آئی این ایس اے (Institute for Electoral, Social and Method Research) کے مرتب کردہ جائزے میں واضح کیا گیا کہ  چانسلر میرکل کی عوامی مقبولیت میں دو فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ چھتیس فیصد سے زائد تھی اور پولنگ سے ایک روز قبل یہ چونتیس فیصد پر پہنچ گئی۔ اسی طرح ایس پی ڈی کی مقبولیت میں ایک فیصد کی کمی ہوئی اور یہ بائیس فیصد سے اکیس فیصد پر آ گئی ہے۔ ان دونوں پارٹیوں کی عوامی پسندیدگی میں کمی کا فائدہ اے ایف ڈی کو پہنچا ہے اور اُس کی عوامی حمایت گیارہ سے بڑھ کر تیرہ فیصد ہو گئی ہے۔ یہ یقینی طور پر پارلیمنٹ کی تیسری بڑی جماعت بننے کی پوزیشن میں ہے۔

جرمنی میں عام انتخابات، کس کا پلڑی بھاری؟

دوسری عالمی جنگ کے بعد انتہائی قدامت پسند جماعت پہلی مرتبہ پارلیمان میں بیٹھے گی۔ اندازوں کے مطابق اے ایف ڈی کو ستر سے زائد نشستیں حاصل ہو سکتی ہیں۔

جرمنی میں متناسب نمائندگی کا نظام نافذ ہے اور ڈالے گئے ووٹوں کی بنیاد پر سیاسی جماعتوں کو نشستیں مختص کی جاتی ہیں۔ نشستیں مختص کرنے کی ذمہ داری جرمن الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔ ڈالے گئے ووٹوں کی بنیاد پر بسا اوقات پارلیمنٹ کی متعین تعداد میں اضافہ بھی ہو جاتا ہے۔