1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی جانے والے طیارے میں بم رکھنے کی کوشش

19 نومبر 2010

افریقی ملک نمیبیا کے ایک ہوائی اڈے سے سوٹ کیس میں چھپایا گیا مشتبہ بم برآمد کیا گیا ہے، جسے جرمنی جانے والے طیارے میں رکھنے کی کوشش کی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/QDAg
تصویر: AP

یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برلن حکومت نے ملک میں ممبئی طرز کے حملے کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔ نمیبیا کے دارالحکومت ونڈوک کے ہوائی اڈے سے جرمنی جانے والی پرواز پر یہ بریف کیس لادنے کی کوشش کی گئی تھی۔

جرمنی کی وفاقی پولیس کے مطابق ایئر برلن کا یہ طیارہ وہاں سے بدھ کو جنوبی جرمن شہر میونخ کے لئے روانہ ہورہا تھا۔ پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مشکوک سامان کے ایکسرے میں کچھ بیٹریاں دیکھی گئی جو ٹائمر اور ڈیٹونیٹر کے ساتھ جڑی ہوئی تھیں۔ مکمل تحقیق کے بعد یہ ظاہر ہوگا کہ آیا یہ سامان واقعی دھماکہ خیز نوعیت کا تھا یا نہیں۔

نمیبیا کی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ مشتبہ بیگ در اصل پلاسٹک میں لپٹا ایک لیپ ٹاپ بیگ تھا، جس کے اندر تاریں اور ٹائمر موجود تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ائیرپورٹ پر پیکٹ کو اس لئے مشتبہ سمجھا گیا کیونکہ اس کے ساتھ کوئی سفری بیگ نہیں تھا۔ کسی ممکنہ خطرے کے پیش نظر پرواز سے پہلے طیارے کے تمام مسافروں اور سامان کی دوبارہ تفصیلی جانچ پڑتال کی گئی۔

Thomas de Maiziere Terrorgefahr
جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈی میزیئرتصویر: AP

ایئر برلن کا یہ طیارہ 296 مسافروں اور عملے کے 10 ارکان کو لے کر بخیریت میونخ پہنچ چکا ہے۔ ائیر برلن کے مطابق مشتبہ بیگ لاوارث حالت میں ونڈوک کے ہوائی اڈے پر وہاں موجود تھا، جہاں سے مسافروں کا سامان جہاز پر لادا جاتا ہے۔ ترجمان کے بقول اس بیگ پر کسی ایئرلائن کا ٹیگ موجود نہیں تھا اور نہ ہی اس کی منزل معلوم تھی۔

جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈی میزیئر کا کہنا ہے کہ ایسے اشارے موجود ہیں کہ یہ پارسل جرمنی ہی بھیجنے کی کوشش کی گئی تھی۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے دو تا چار دہشت گرد برطانیہ اور جرمنی کا رخ کرچکے ہیں، جہاں وہ تباہی پھیلانے چاہتے ہیں۔ ڈی میزئر نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ دہشت گرد ممبئی حملوں کی طرز پر نہتے شہریوں کو نشانہ بناسکتے ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں