1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی سے آسٹریا، ہنگری کے لیے ٹرین سروس معطل

مقبول ملک22 ستمبر 2015

جرمنی سے آسٹریا اور ہنگری کے لیے مسافر ریل گاڑیوں کی آمد و رفت چار اکتوبر تک معطل کر دی گئی ہے۔ اس کی وجہ ہزارہا مہاجرین کی آمد کے پس منظر میں ان ملکوں میں سرحدی نگرانی کی وجہ سی پیدا ہونے والی مشکلات بتائی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GaVm
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمن دارالحکومت برلن سے منگل بائیس ستمبر کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق جرمنی کی سب سے بڑی ریلوے کمپنی ڈوئچے بان نے آج بتایا کہ یہ ریل سروس جنوبی جرمن شہر میونخ سے آسٹریا میں زالسبرگ اور ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپسٹ کے درمیان معطل کی گئی ہے۔

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران بلقان کے علاقے سے آنے والے ہزاروں غیر یورپی مہاجرین یورپی یونین کی حدود میں داخل ہو کر مغربی یورپی ممالک تک پہنچنے کے لیے یہی روٹ استعمال کر رہے تھے، جہاں اب ہنگری اور آسٹریا میں حکام ایک بار پھر ملکی سرحدوں کی سخت نگرانی شروع کر چکے ہیں۔

جرمنی کو، جو حالیہ ہفتوں میں اپنے ہاں ہزارہا مہاجرین کو قبول کر چکا ہے، سال روان کے دوران مہاجرین کی ریکارڈ تعداد میں آمد کا سامنا ہے۔ اسی لیے جرمن حکام بھی تیرہ ستمبر سے ملکی سرحدوں کی دوبارہ نگرانی کا عمل شروع کر چکے ہیں۔

اس تناظر میں ڈوئچے بان نے آج اپنے ایک آن لائن اعلان میں کہا، ’’سرحدی نگرانی کا عمل دوبارہ شروع کیے جانے کے بعد ڈوئچے بان کی طرف سے فی الحال چار اکتوبر تک میونخ سے زالسبرگ اور بوڈاپسٹ کے درمیان طویل فاصلے کی تمام مسافر ریل گاڑیوں کی آمد و رفت معطل کی جا رہی ہے۔‘‘

ڈوئچے بان کے مطابق میونخ سے زالسبرگ تک تمام باقاعدہ ریل رابطے منقطع کیے جا رہے ہیں تاہم مسافروں کے لیے یہ امکان پھر بھی موجود رہے گا کہ وہ دوسرے راستوں سے بذریعہ ریل آسٹرین دارالحکومت ویانا تک سفر کر سکیں۔

Österreich Flüchtlinge warten auf Züge in Salzburg
حال ہی میں آسٹریا سے جرمنی آنے والے ہزارہا مہاجرین زالسبرگ (تصویر) سے ہی ریل گاڑیوں کے ذریعے میونخ پہنچے تھےتصویر: picture-alliance/dpa/B. Gindl

جرمنی یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہونے کے ساتھ ساتھ یورپ کی سب سے بڑی معیشت بھی ہے اور وفاقی نائب چانسلر زیگمار گابریئل نے ابھی اسی مہینے کہا تھا کہ سال رواں کے دوران جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دینے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد ایک ملین تک ہو سکتی ہے۔ اس کے برعکس گزشتہ برس لگائے گئے تخمینوں میں 2015ء میں جرمنی آنے والے پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کی تعداد قریب آٹھ لاکھ تک رہنے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔

یورپ میں اس سال اب تک مجموعی طور پر لاکھوں مہاجرین کی آمد کی وجہ سے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ یونین کے رکن ملکوں میں مسافر ٹرینوں کی معمول کی آمد و رفت متاثر ہوئی ہے۔ جرمنی سے آسٹریا اور ہنگری کے لیے ٹرین سروس معطل کیے جانے سے پہلے انہی وجوہات کی بنا پر ڈنمارک اور ناروے تک میں بھی مسافر ریل گاڑیوں کی قومی سرحدوں کے پار تک آمد و رفت عبوری طور پر روک دی گئی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں