1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی نے تین اسلامی تنظیموں کو کالعدم قرار دے دیا

13 مارچ 2013

جرمنی نے تین انتہائی قدامت پسند اسلامی تنظیموں پر پابندی عائد کر دی ہے. پولیس نے بدھ کی صبح برلن میں دعوة ایف ایف ایم، اسلامک آڈیوز اور النصراة کے اکیس اپارٹمنٹس اور ایک میٹنگ روم پر چھاپے مارے۔

https://p.dw.com/p/17wJr
)
تصویر: Getty Images

تینوں انتہائی قدامت پسند تنظیموں کا تعلق اسلام کی سلفی شاخ سے ہے۔

ملک کی انٹیلیجنس کے سربراہ ہنس گیورگ ماسن نے کہا ہے کہ کالعدم کی گئی ایک تنظیم وہ ہے جس نے انٹرنیٹ پروپیگنڈہ کے ذریعے ایک انتہا پسند ’آرد اوکا‘ کو 2011 ء میں فرینکفرٹ کے ایئر پورٹ پر دو امریکیوں کو قتل کرنے کے لیے راغب کیا تھا۔

گیورگ ماسن نے کہا ہے کہ ان تنظیموں نے لوگوں پر اپنا عقیدہ مسلط کرنے کے لیے انٹرنیٹ پر پروپیگنڈہ مہم شروع کر رکھی تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنا نیٹ ورک بڑھانے کے لیے بھرتیوں اور فنڈز اکھٹا کرنے کا عمل بھی شروع کر رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان تنظیموں کی کارروائیاں عیسائیوں اور اسلام کے شیعہ مسلک سمیت دوسرے مذاہب کے بنیادی مذہبی حقوق کے منافی تھیں۔ دعوة ایف ایف ایم کی یو ٹیوب پر لوڈ کی گئی ایک وڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس وڈیو میں ایک عربی شخص شیعہ مسلمانوں کو مخاطب ہو کر کہتا ہے، ’ اگر نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تم لوگوں کے عقائد سنے ہوتے تو وہ تمہارے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیتے اور تمہارا زمین سے نام و نشان مٹا دیتے‘۔ انہی پروپیگنڈہ وڈیوز سے متاثر ہو کر ’آرد اوکا‘ نے انتہا پسندی کا راستہ اختیار کیا تھا اور 2011 میں فرینکفرٹ کے ایئر پورٹ پر دو امریکیوں کو قتل اور دو کو زخمی کیا تھا۔

Symbolbild Razzia Menschenschmuggel
سلفی تحریک کے خلاف کارروائیتصویر: Getty Images

سلفی تحریک جرمنی میں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ یہ مسلمانوں اور مذہب تبدیل کرنے والوں کو اپنی طرف راغب کر رہی ہے۔ 2011ء میں ملک میں سلفی فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد 3800 تھی جو کہ اب بڑھ کر 4500 ہو گئی ہے۔ ایک سکیورٹی اہلکار کے مطابق ان میں سے 70 فیصد جرمن اور 30 فیصد کا تعلق دوسری اقوام سے ہے۔

ان قدامت پسند اسلامی تنظیموں کی 2010ء سے نگرانی کی جارہی تھی لیکن بون میں پچھلے سال ایک مظاہرے میں پولیس کے ساتھ تصادم کے بعد ان کی سرگرمیوں پر خصوصی نظر رکھی گئی ہے۔ ماسن نے کہا ہے کہ پچھلے ایک سال میں سلفی تحریک نے نہ صرف اپنی عبادت گاہوں اور انٹرنیٹ بلکہ سڑکوں پر بھی پر اپنی جارحانہ اور عسکریت پسند سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدھ کے روز ہونے والی کارروائی ان تمام عناصر کے لیے ایک پیغام ہے جو عدم برداشت اور تشدد کی تبلیخ کرتے ہیں۔

zh/zb(AP)