1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

یوکرین میں امن کے لیے روس کا مکمل فوجی انخلا ناگزیر، جرمنی

18 فروری 2023

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا ہے کہ وہ روس یوکرین جنگ بندی کے لیے چین کی طرف سے کسی امن اقدام کا خیر مقدم کرتی ہیں تاہم روس کو کسی علاقے پر قبضہ برقرار رکھنے کی رعایت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

https://p.dw.com/p/4Nh4J
MSC - Münchener Sicherheitskonferez |  Dmytro Kuleba, Antony Blinken und Annalena Baerbock
تصویر: Johannes Simon

 

جرمن وزیر خارجہ انا لینا بیئر بوک نے جرمن شہر میونخ میں جاری سکیورٹی کانفرنس کے دوران یہ بیان آج ہفتہ 18 فروری کو دیا ہے۔ جمعہ 17 فروری سے شروع ہونے والی اس تین روزہ کانفرنس میں اس بار روس یوکرین  جنگ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ جرمن وزیر خارجہ نے کہا، '' جس نے علاقائی سالمیت اور حدود کی خلاف ورزی کی، یعنی روس، اسے یوکرینکے مقبوضہ علاقوں سے اپنی فوجیں نکالنا ہوں گی۔ اس صورت میں ہی ایک منصفانہ امن ممکن ہوگا۔‘‘

جرمن وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا، ''عالمی امن اس حقیقت پر مبنی ہے کہ ہم سب یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہر ملک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کیا جائے۔‘‘

روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے جرمنی کا موقف

روس اور یوکرین کی حالیہ جنگ میں جرمنی کا مؤقف واضح ہے اور برلن حکومت چاہتی ہے کہ یوکرین سے تمام روسی فوج کا مکمل انخلاء عمل میں آئے، وگرنہ یوکرین میں روسی فوجی کارروائیوں کے خاتمے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ جب تک ایسا نہیں ہوتا تب تک قریب ایک برس سے جاری روس یوکرین تنازعہ اختتام کو نہیں پہنچ سکتا۔ بیئربوک نے مزید کہا، ''یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے تمام مطالبات اپنی جگہ مگر کوئی علاقہ روس کے حوالے کرنا ہر گز ناقابل قبول ہوگا۔ اگر ایسا ہوا تو اس کا مطلب ہوگا کہ ہم یوکرینی باشندوں کو روس کا شکار بننے دے رہے ہیں۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

میونخ سکیورٹی کانفرنس، توقعات کیا کیا؟

چین کی طرف سے امن منصوبہ متوقع

نیٹو کے سیکرٹری جنرل  ژینس اشٹولٹن برگ نے میونخ کانفرنس کے موقع پر کہا ہے کہ ''چین یوکرین کی جنگ کے نتائج پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے اور بیجنگ اس سلسلے میں اپنے ایک منصوبے کا جائزہ لے رہا ہے۔‘‘   اشٹولٹنبرگ نے مزید کہا کہ دنیا کے اس حصے میں روس کی جیت کے امکانات کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

یوکرین میں روس کی اس حکمت عملی کے حوالے سے ایسے خدشات بھی موجود ہیں کہ اس سے چین کو تائیوان پر اپنے دیرینہ علاقائی دعویٰ کو مضبوط تر کرنے کا موقع ملے گا اور فوجی طاقت کے استعمال کے لیے اُس کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

قبل ازیں میونخ میں، چین وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ بیجنگ جلد ہی ایک امن منصوبہ پیش کرے گا۔ لیکن انہوں  نے اس حوالے سے کوئی تفصیلات اور نظام الاوقات پیش نہیں کیے۔ وانگ ژی میونخ  کانفرنس کے بعد  براہ راست ماسکو جائیں گے۔

یوکرین کا مستقبل یورپی یونین میں ہے، یورپی رہنما

جرمن وزیر خارجہ سے جب پوچھا گیا کہ  وہ یوکرین میں  امن کے لیے چین کے اس طرح کے ممکنہ منصوبے سے کیا توقع  رکھتی ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا، ''اگر آپ سارا سال امن کے لیے کام کرتے ہیں، تو آپ کو امن کے لیے ہر طرح کے مواقع بروئے کار لانا ہوں گے۔‘‘

ک م/ا ب ا( ڈی پی اے)