1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنسی زیادتی کی شکار  بچی کو اسقاط حمل کی اجازت مل گئی

صائمہ حیدر
6 ستمبر 2017

بھارت کی سپریم کورٹ نے جنسی زیادتی کی شکار ہونے والی ایک تیرہ سالہ بچی کے اسقاط حمل کی اجازت دے دی ہے۔ لڑکی کے وکلائے دفاع کا کہنا تھا کہ بچے کی ولادت کی صورت میں امکان ہے کہ خود یہ بچی صدمے کی کیفیت میں چلی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/2jSXA
Indien Pakistan Symbolbild Vergewaltigung
تصویر: Getty Images

جنسی زیادتی کی شکار ہونے والی یہ بچی بتیس ہفتے کی حاملہ ہے۔ بھارت میں اسقاط حمل کی قانونی مدت بیس ہفتے ہے جس کے گزرنے کے بعد صرف اسی صورت میں ابارشن کیا جا سکتا ہے جب ماں یا بچے میں سے کسی ایک کی جان کو خطرہ لاحق ہو۔

آج بدھ کے روز جب اس بچی کو عدالت کے سامنے لایا گیا تو اسٹیٹ کونسل کا کہنا تھا کہ اگر اس بچی کو اسقاط حمل کی اجازت نہ دی گئی تو اسے بےحد صدمے اور پریشانی سے گزرنا پڑے گا۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق بچی کے باپ کے دفتر کے ایک ساتھی کو اس بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ممبئی کے ایک ڈاکٹر نکل داتر کا کہنا ہے کہ جب وہ بچی سے ملے تو وہ ستائیس ہفتے کی حاملہ تھی۔ داتر کے مطابق لڑکی کے والدین نے فوری طور پر ملک کی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور پولیس میں بھی شکایت درج کرائی تھی۔

Symbolbild - Proteste gegen Vergewaltigungen in Indien
تصویر: Getty Images/N. Seelam

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہی بھارتی سپریم کورٹ نے ایک دس سالہ بچی کو اپنا حمل ضائع کرانے کی اجازت نہیں دی تھی۔ عدالت کا موقف تھا کہ میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حمل ضائع کرنا نہ بچی کے لیے صحیح ہے اور نہ ہی نامولود کے لیے۔

اس دس سالہ بچی کو اس کے ایک رشتہ دار کی جانب سے کئی ماہ تک زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ جرم منظر عام پر تب آیا جب اس لڑکی نے پیٹ میں درد کی شکایت کی تھی اور اسے ہسپتال لے جایا گیا تھا۔ تب یہ پتا چلا کہ یہ کم سن بچی تیس ہفتوں سے حاملہ ہے۔ یہ معلوم ہونے کے بعد اس کے رشتہ دار کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔