1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی افریقی اسکولوں کی طالبات میں ایڈز کا مرض پھیلتا ہوا

15 مارچ 2013

جنوبی افریقہ میں ایڈز مرض کے حوالے سے چونکا دینے والا انکشاف وزیر صحت کی جانب سے آیا ہے اور ان کے مطابق ملک کے اسکولوں کی 28 فیصد لڑکیاں اس وقت ایڈز کی لپیٹ میں آ چکی ہیں۔

https://p.dw.com/p/17yHK
تصویر: DW/R.da Silva

موذی مرض ایڈز کے حوالے سے جنوبی افریقہ کے وزیر صحت ایرن موٹسوالیڈی نے یہ حیران کن انکشاف کیا ہے کہ ان کے ملک کے اسکولوں میں جانے والی طالبات کی ایک چوتھائی سے زائد تعداد اس وقت ایڈز مرض کی زد میں آ چکی ہے۔ موٹسوالیڈی کے مطابق طالبات کے مقابلے میں طالب علموں کی تعداد صرف چار فیصد ہے جو اس وقت ایڈز میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ اسکولوں کی طالبات میں یہ تعداد اٹھائیس فیصد بتائی گئی ہے۔

Afrika Simbabwe Prostitution
جنوبی افریقہ میں جسم فروشی بھی ایڈز کی بڑی وجہ ہےتصویر: AP

وزیر صحت نے اعتراف کیا کہ ان اعداد و شمار سے ان کی روح شدید مضمحل ہو گئی ہے۔ جنوبی افریقی وزیر صحت کی جانب سے پیش کردہ ان اعداد و شمار کو جوہانسبرگ کی نواحی بستی سوویٹو سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامے دی سوویٹن میں شائع کیا گیا ہے۔ وزیر صحت نے یہ بیان جنوبی افریقہ کے صوبےامپُومالانگا کے شہر کیرولینا میں ایک پبلک میٹنگ میں دیا تھا۔

ایرن موٹسوالیڈی نے ایڈز مرض میں مبتلا اسکولوں کی طالبات کے حوالے سے بتایا کہ ان میں ایڈز کا مرض دوسرے طالب علموں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے سے نہیں ہوا بلکہ اس کی وجہ وہ ایڈز کی مریض ہیں جو ان طالبات کو قیمتی تحفے اور تحائف دے کر اپنی جانب راغب کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں اور اس طرح وہ نوعمر طالبات کو اپنی خواہش و ہوس کا نشانہ بناتے ہوئے ایک سنگین مرض میں مبتلا کر رہے ہیں۔ ایرن موٹسوالیڈی نے ایسے افراد کو شوگر ڈیڈی قرار دیا۔ شوگر ڈیڈی یقینی طور پر وہ لوگ ہیں جو ان اسکولوں کی طالبات سے خاصی بڑی عمر کے ہیں۔

جنوبی افریقہ کے وزیر صحت ایرن موٹسوالیڈی نے واضح کیا کہ اس معاملے میں معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے معاشرے کے تمام طبقوں، سول سوسائٹی اور والدین کو خاص طور پر ہدایت کی ہے کہ وہ اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے اسکولوں کی طالبات میں پیدا شدہ اس رجحان کی نفی کرنے میں بھرپور کردار ادا کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔

Südafrika AIDS Konferenz Flash-Galerie
جنوبی افریقہ میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد غیر معمولی طور پر زیادہ ہےتصویر: AP

ایرن موٹسوالیڈی نے یہ بھی بتایا کہ سن 2011 کے دوران سارے ملک میں اسکولوں کی 94 ہزار طالبات حاملہ ہوئی تھیں اور ان میں کئی دس برس کی عمر کی بھی تھیں۔ سوویٹو علاقے کے اخبار دی سوویٹن کے مطابق ان حاملہ لڑکیوں میں سے 77 ہزار کو اسقاط حمل کی سرکاری سہولت بھی فراہم کی گئی تھی۔

یہ امر اہم ہے کہ دنیا بھر میں جنوبی افریقہ وہ ملک ہے جہاں ایڈز کے مریضوں کی تعداد غیر معمولی طور پر زیادہ ہے۔ جنوبی افریقہ کی کل آبادی کا دس فیصد ایڈز مرض میں مبتلا ہے اور اسی ملک میں اس مرض کے خلاف مدافعت کا سب سے وسیع اور بڑا پروگرام حکومتی نگرانی میں جاری ہے۔ اس مناسبت سے وزیر صحت ایرن موٹسوالیڈی کے کردار کو خاص طور پر سراہا جاتا ہے کہ ان کی کوششوں سے ملک میں ایڈز کے مرض کے خلاف بھرپور پروگرام جاری و ساری ہے۔

(ah/ng(AFP