1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی وزیرستان :مبینہ امریکی ڈرون حملہ

18 جون 2009

پاکستان کے شمال مغرب میں جنوبی وزیرستان کے علاقے میں مبینہ امریکی میزائیل حملے میں عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/ITff
پاکستانی حکومت کی جانب سے مذمت کے باوجود ڈرون حملوں کا سلسلہ جاری ہےتصویر: AP

ایک پاکستانی خفیہ ادارے کے اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جمعرات کے روز ایک ہی وقت میں دو بغیر پائلٹ مبینہ امریکی طیاروں نے جنوبی وزیرستان میں طالبان اور القاعدہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں مقامی عسکریت پسند کمانڈر ملنگ وزیر پر تین میزائل داغے گئے۔ خفیہ ادارے کے اس اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس جگہ عسکریت پسندوں کا ٹریننگ کیمپ تھا، جسے نشانہ بنایا گیا۔

جنوبی وزیرستان کو پاکستانی طالبان اور عسکریت پسندوں کا سب سے اہم مرکز سمجھا جاتا ہے۔ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ تحریک پاکستان طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود بھی اسی علاقے میں موجود ہیں۔ پاکستانی فوج سوات کے بعد جنوبی وزیرستان میں آپریشن شروع کر رہی ہے۔ دیگر ذرائع سے بھی اس میزائل حملے میں پانچ افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ دوسرا میزائل حملہ قریبی گاؤں میں واقع عسکریت پسندوں کےایک اور ٹھکانے پر کیا گیا تاہم اِس میزائل حملے کے مقام اور اس میں ہلاکتوں کے حوالے سے ابھی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔

پاکستان کئی مرتبہ ان میزائل حملوں کو تنقید کا نشانہ بنایا چکا ہے تاہم واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ حملے پاکستانی قیادت کے ساتھ ایک ایسے سمجھوتے کے تحت کئے جا رہے ہیں، جس کے مطابق پاکستانی حکمران غالباً ان حملوں کے بعد انہیں تنقید کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ اسلام آباد حکومت ایسے کسی بھی معاہدے سے لاعلمی کا اظہار کرتی آ رہی ہے۔

امریکی موقف یہ ہے کہ افغان سرحد سے قریب واقع ان قبائلی علاقوں سے افغانستان میں موجود امریکی اور نیٹو افواج پر حملے کئے جاتے ہیں۔

پاکستان پہلے ہی ان عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بڑے آپریشن کا آغاز کر چکا ہے اور پاکستانی فوج کے مطابق اب تک اس آپریشن میں سینکڑوں عسکریت پسندوں کا ہلاک کیا جا چکا ہے۔


رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی