1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جون جدا تو رہنا ہوگا۔۔۔

14 دسمبر 2012

آج ممتاز اردو شاعر جون ایلیا کا 82 واں یوم پیدائش منایا جا رہا ہے۔ اردو شاعری میں منفرد مقام کے حامل جون ایلیا اپنے منفرد اسلوب اور جداگانہ مضامین کی وجہ سے اردو ادب میں جداگانہ جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔

https://p.dw.com/p/172SP
تصویر: Khalid Ansari

ہندوستانی شہر امروہہ میں 14 دسمبر 1931ء کو پیدا ہونے والے جون ایلیا عربی، انگریزی، فارسی، سنسکرت اور عبرانی زبانوں پر عبور رکھتے تھے اور انہوں نے اردو شاعری کو ایک نئی جہت سے روشناس کروایا۔ جون ایلیا ممتاز فلسفی اور شاعر شفیق حسن ایلیا کے صاحبزادے اور مشہور شاعر اور صحافی رئیس امروہوی کے بھائی تھے۔ ممتاز ادیبہ اور معروف کالم نگار زاہدہ حنا اُن کی شریک حیات تھیں۔

نوے کی دہائی میں جون ایلیا کے پہلے مجموعہ کلام ’شاید‘ کے منظر عام پر آنے سے قبل ہی جون ایلیا اردو شعر و ادب کے حلقوں میں نہ صرف جانے مانے جاتے تھے بلکہ اپنے منفرد اسلوب، الگ نقطہء نظر اور چست زبان کے ساتھ ساتھ غیرمعمولی علمی قابلیت کی وجہ سے بھی قابل احترام سمجھے جاتے تھے۔

Jaun Eliya Urdu Dichter
جون ایلیا اردو شاعری میں جداگانہ حیثیت کے حامل سمجھے جاتے ہیںتصویر: Khalid Ansari

آٹھ نومبر سن 2002ء کو انتقال کر جانے والے جون ایلیا کی زندگی کو معاشرے، روایات، معیارات اور عام ڈگر سے کھلی عداوت و بغاوت سے عبارت کیا جاتا ہے۔ یہی بغاوت جون ایلیا کی شاعری کو دیگر شاعروں سے ممتاز و منفرد بناتی ہے۔ فلسفیانہ شک و سوالات، خدا سے تکرار، معاشرے سے عداوت، خود پر ناراض ہو جانا اور ناراض رہنا، عشق و محبت میں ناکامی و یاس کے ساتھ ساتھ غصہ و بیزاری جیسے عناصر نے جون کو اردو شاعری کے ان مکاتب میں شامل کر دیا، جو ان سے قبل چند ہی شعراء کے حصے میں آ پائے۔

گزشتہ عہد گزرنے ہی میں نہیں آتا

یہ حادثہ بھی لکھو معجزوں کے خانے میں

جو رد ہوئے تھے جہاں میں کئی صدی پہلے

وہ لوگ ہم پہ مسلط ہیں اس زمانے میں

اردو زبان پر جون ایلیا کی گرفت اور شاعری میں انتہائی سادہ الفاظ اور لفظوں کی تکرار سے ایک مشکل مضمون کو بیان کر دینا، بھی جون ایلیا کا ایک خاص وصف رہا ہے۔

جو گزاری نہ جا سکی ہم سے

ہم نے وہ زندگی گزاری ہے

بولتے کیوں نہیں مِرے حق میں

آبلے پڑ گئے زبان میں کیا

یوں جو تکتا ہے آسمان کو تو

کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا

حاصل کن ہے یہ جہانِ خراب

یہی ممکن تھی اتنی عجلت میں

کس کو فرصت ہے مجھ سے بحث کرے

اور ثابت کرے کہ میرا وجود

زندگی کے لیے ضروری ہے

جون ایلیا کے انتقال کے بعد ان کی شاعری کی دیگر کتب ’یعنی‘ (سن 2003ء)، ’گمان‘ (سن 2004ء)، ’لیکن‘ (سن 2006ء)، ’گویا‘ (سن 2008ء) شائع ہو چکی ہیں اور اس کے علاوہ مختصر مضامین کا مجموعہ ’فرنود‘ (سن 2012ء) بھی منظر عام پر آ چکا ہے۔

تحریر: عاطف توقیر

ادارت: امجد علی