1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'حجاب کے خلاف احتجاج کرنے والی ایرانی خاتون کہاں گئی‘

صائمہ حیدر
22 جنوری 2018

ایک ایرانی خاتون وکیل نے ایسے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ بغیر حجاب کے احتجاج کرنے والی ایک خاتون کو ایرانی حکومت نے گرفتار کر لیا ہے۔ مذکورہ خاتون کی بغیر حجاب تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھیں۔

https://p.dw.com/p/2rJRn
Iran Nasrin Sotudeh Menschenrechtsaktivistin
تصویر: picture-alliance/abaca/A. Taherkenareh

اطلاعات کے مطابق اس خاتون نے ایران میں خواتین پر عائد لازمی حجاب کے خلاف سفید رنگ کا ایک اسکارف لہراتے ہوئے ’انقلاب سٹریٹ‘ نامی ایک مصروف شاہراہ پر احتجاج کیا تھا۔ اس کے بعد سے اس خاتون کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔

ایرانی خاتون کی اسکارف لہراتے ہوئے لی گئی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھیں۔ ان تصاویر کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ ملک میں بے روزگاری کے خلاف شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں سے ایک روز قبل لی گئی تھیں۔ اس نقطے نے بھی سفید اسکارف والی تصاویر کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے میں مدد دی حالانکہ بظاہر احتجاجی مظاہروں اور ان تصاویر کا آپس میں کوئی ربط نہیں ہے۔

خاتون کے اپنے احتجاج کے بعد منظر عام سے غائب ہونے کے بعد سے سینکڑوں سوشل میڈیا صارفین نے ہیش ٹیگ ’وئیر از شی‘ استعمال کرتے ہوئے اس کے بارے میں استفسار کیا ہے۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم معروف خاتون وکیل نسرین ستودہ نے بتایا کہ وہ خاتون کے حوالے سے پتہ کرنے اتوار کے روز انقلاب اسٹریٹ گئی تھیں۔ ستودہ کے مطابق وہ اُس خاتون کا نام نہیں جان سکیں تاہم یہ ضرور پتہ چلا کہ وہ اکیس سال کی تھیں اور اُن کا ایک قریب ڈیڑھ سال کا ایک بچہ بھی ہے۔

نسرین ستودہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ خاتون کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ستودہ کے مطابق،’’ مجھے یہ خبر اُن عینی شاہدین نے دی ہے جنہوں نے پولیس کو اُس خاتون کو لے جاتے دیکھا بلکہ جو اُس کے ساتھ پولیس اسٹیشن تک بھی گئے۔ تاہم میرا اُس خاتون کے گھر والوں سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔‘‘

ایران کے اسلامی ضوابط کے مطابق خواتین کے لیے سر کو مکمل ڈھانپنے والا حجاب اور ایک لمبے کوٹ کا پہننا لازمی ہے۔ اس قانون کی خلاف ورزی کی سزا پانچ لاکھ ریال جرمانہ اور دو ماہ قید تک ہو سکتی ہے۔