1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حلب، فائر بندی کے لیے روس اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے، میرکل

7 اکتوبر 2016

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے آج جمعے کو روس سے شام میں فضائی حملے فوری طور پر روکنے کی درخواست کی ہے۔ میرکل نے حلب میں روسی کارروائیوں کو سنگ دل اور سفاکانہ قرار دیا۔

https://p.dw.com/p/2R0aS
Deutschland Merkel bei der Bundesdelegiertenversammlung der Senioren-Union in Magdeburg
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Hartmann

جرمن چانسلر میرکل نے شام کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں روس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے حلیف شامی صدر بشارالاسد پر اثر و رسوخ استعمال کرے اور حلب کو تباہی سے بچائے۔ میرکل کے بقول ہسپتالوں پر بمباری کرنا بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے، ’’ماسکو حکومت کو چاہیے کو وہ جنگ سے تباہ حال اس ملک میں تشدد کے خاتمے کے لیے بھرپور تعاون کرے۔‘‘ ابھی یکم اکتوبر کو حلب کے مشرقی حصے پر کی جانے والی بمباری میں شہر کا سب سے بڑا ہسپتال تباہ ہو گیا تھا۔

Syrien Zerstörung und Friedhof in Aleppo
اگر روس شامی فوج کے ساتھ مل کر اسی طرح بمباری کرتا رہا تو سال کے آخر تک حلب کا مشرقی حصہ مکمل طور پر تباہ ہو جائے گاتصویر: Reuters/A. Ismail

میرکل اپنی جماعت کرسچن ڈیموکریکٹ یونین کے بزرگ کارکنوں کے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے مشرقی جرمن شہر ماگڈےبرگ میں ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا، ’’میں روس سے کہتی ہوں کہ ان انسانیت سوز مظالم کو جلد از جلد روکا جانا انتہائی ضروری ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جو کچھ وہاں ہو رہا ہے وہ بہت ہی وحشت ناک ہے، ’’ہمیں حلب میں فائر بندی کو ممکن بنانے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہو گا تاکہ خاص طور پر مصیبت میں گھرے انسانوں کی مدد کی جا سکی۔ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ شام کے متعدد علاقے انسانی بحران کا شکار ہیں اور ان میں حلب کا مشرقی حصہ سر فہرست ہے۔

دوسری جانب روس نے شام کے موضوع پر آج جمعے کو سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔ سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ممکن ہے کہ اس موقع پر اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے شام اسٹیفان دے مستورا ویڈیو لنک کے ذریعے حلب کی صورتحال سے آگاہ کریں۔ مستورا کہہ چکے ہیں کہ اگر روس شامی فوج کے ساتھ مل کر اسی طرح بمباری کرتا رہا تو سال کے آخر تک حلب کا مشرقی حصہ مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا۔ روس کے مطابق وہ فرانس کی جانب سے پیش کی جانے والی فائر بندی کی قرارداد پر مل کر کام کرنے پر تیار ہے۔