1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حملے کی پاکستانی کہانی، ہسپانوی سائیکلسٹ نے متنازعہ بنا دی

عاطف توقیر4 فروری 2014

سائیکل کے ذریعے دنیا کے گرد چکر لگانے والے ہسپانوی سائیکلسٹ نے پاکستان میں خود پر ہونے والے حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے اِس حملے کی پاکستانی حکام کی جانب سے بيان کردہ تفصيلات کو جھٹلا دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1B2Em
تصویر: picture-alliance/dpa

ہسپانوی سائیکلسٹ خاویر کولوراڈو نے پیر کے روز اپنے ايک بیان میں کہا ہے کہ 22 جنوری کو اُن پر ہونے والے حملے کے ميں چھ سکيورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے حوالے سے پاکستانی حکام نے چھوٹ بولا ہے۔ اِس سائیکلسٹ کے حوالے سے پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں مسلح افراد نے کولوراڈو کو فائرنگ کا نشانہ بنایا، جِس دوران کولوراڈو کی حفاظت پر مامور چھ سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔

کولوراڈو کی یہ ویڈیو ان کے ایران سے پاکستان داخل ہونے سے شروع ہوتی ہیں، جس میں وقفے وقفے سے انہوں نے غالباﹰ اپنے موبائل فون کے ذریعے مختلف مقامات کو ریکارڈ کیا ہے۔ اس ویڈیو سے معلوم ہوتا ہے کہ چھ اہلکاروں کی ہلاکت کا اُن کے زخمی ہونے کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں تھا اور کولوراڈو کے مطابق یہ اہلکار اس واقعے سے ایک روز قبل مسلح افراد کے ایک اور حملے کا نشانہ بنے تھے۔ ان کی ویڈیو میں ایک روز قبل تباہ ہونے والی بس اور ایک اور تباہ شدہ گاڑی بھی اس سڑک پر نظر آتی ہیں اور ان کے ہمراہ سکیورٹی اہلکار دکھائی دیتے ہیں۔

نيوز ايجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے کولوراڈو کے فیس بک پیج اور یو ٹیوب پر جنوری کے اواخر میں جاری کردہ ایک ویڈیو کے حوالے سے بتایا ہے کہ چھ اہلکاروں کی ہلاکت ایران سے پاکستان پہنچنے والے شیعہ زائرین کی بس پر ہونے والے بم حملے میں ہوئی تھی، جو کولوراڈو پر حملے سے ایک روز قبل ہوا تھا۔ اُسی سڑک پر پیش آنے والے اِس واقعے میں 24 شیعہ زائرین ہلاک ہو گئے تھے۔

Taj Mahal mit Fahrrad
سائیکل کے ذریعے دنیا کے گرد چکر لگانے والوں کو سامنے کئی طرح کی دشواریاں آتی ہیںتصویر: AP

یو ٹیوب پر جاری کردہ ویڈیو فوٹیج کے مطابق ان کی حفاظت پر مامور پولیس وین کے عقب میں کافی دور آگ کا ایک بڑا گولا دکھائی دیتا ہے۔ تاہم کولوراڈو اس ویڈیو میں کنکریٹ کی ایک دیوار کے پیچھے چھپتے نظر آتے ہیں۔ اُس لمحے اُن کا سانس پھولتے ہوئے دکھائی ديتا ہے اور اُن کے چہرے پر خوف و بدحواسی بھی دیکھی جا سکتی ہے۔

اس کے بعد وہ ایک رات ایک قریبی پولیس اسٹیشن پر گزارتے ہیں جب کہ بعد میں وہ صرف ایک مسلح پولیس گارڈ اور ایک ڈرائیور کے ساتھ اپنا سفر دوبارہ شروع کرتے ہیں۔ اس کے بعد ویڈیو میں کولوراڈو پولیس پک اپ میں پیچھے پہلے بیٹھے اور پھر لیٹے دکھتے ہیں۔ لیٹنے ہوئے وہ چیختے نظر آتے ہیں، ’انہوں نے ہم پر فائرنگ کر دی، انہوں نے ہم پر فائرنگ کر دی، میں زخمی ہوں۔‘

اس کے بعد ویڈیو میں ان کے جسم سے خون بہتا ہوا نظر آتا ہے۔ ممکنہ طور پر گرینیڈ کے کسی چھَرے کی وجہ سے زخمی ہونے والے کولاراڈو کو معمولی زخم آئے تھے اور اُنہیں پہلے ایک قریبی کلینک اور بعد میں کوئٹہ کے فوجی ہسپتال میں منتقل کر ديا گیا تھا۔ ہسپتال میں علاج کے مناظر بھی کولوراڈو کی اس ویڈیو کا حصہ ہیں۔

کولوراڈو کے مطابق سائیکل کے ساتھ ایران سے پاکستان میں داخل ہونے کے بعد اُنہیں دراصل بذريعہ ريل گاڑی سفر کرنا تھا تاہم تاخير سے پہنچنے کے سبب اُن کی ريل چھوٹ گئی تھی۔ اس موقع پر پاکستانی پولیس نے اُنہیں بس کے ذریعے سفر نہ کرنے کی تاکید کرتے ہوئے بتایا کہ راستہ انتہائی خطرنات ہے اِس لیے وہ پولیس کی گاڑی میں اپنی سائیکل رکھ دیں۔

گزشتہ ماہ پاکستانی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ہسپانوی سائیکلسٹ پر بلوچستان میں مسلح افراد نے حملہ کر دیا تھا، جب کہ مسلح حملہ آوروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادے میں کولوراڈو کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں میں سے چھ ہلاک جب کہ پانچ زخمی ہو گئے تھے۔ حکام کا کہنا تھا کہ اِس واقعے میں ایک مسلح حملہ آور کو بھی ہلاک کر دیا گیا تھا۔