1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیج میکسیکو میں ایک نیا آپریشن شروع

2 جون 2010

برٹش پٹرولیم نے خلیج میکسیکو میں تیل کے اخراج کو روکنے کے لئے ’سب میرین روبوٹ‘ کی مدد سے ایک نیا آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/NfZG
خلیج میکسیکو میں تیل کے اخراج کو روکنے کے لئے اب تک کئے جانے والے اقدامات موثر ثابت نہ ہوسکےتصویر: AP

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب اس تیل کمپنی کے حصص کی قیمتوں میں مسلسل کمی ہو رہی ہے اور امریکی حکومت بھی شدید نوعیت کی ماحولیاتی تباہی کا باعث بننے والے اس حادثے کی چھان بین کر رہی ہے۔ برٹش پڑولیم نے چند روز قبل خلیج میکسیکو کے پانیوں میں سمندر کی تہہ سے اس تیل کے اخراج کو روکنے کے لئے ’آپریشن ٹاپ کل‘ بھی شروع کیا تھا، جو مسلسل کوششوں کے باوجود ناکام رہا تھا۔ اب روبوٹ کے طور پر کام کرنے والی ایک آبدوز کی مدد سے یہ کمپنی پہلے تیل کے کنویں میں اُس پائپ کو کاٹے گی جہاں سے تیل خارج ہو رہا ہے اور پھر اس کنویں کے کٹے ہوئے پائپ کے اوپر والے حصے کو ایک دوسرے پائپ کے ساتھ جوڑ کر اس طرح بند کر دیا جائے گا کہ سمندر میں تیل کا اخراج بند ہو جائے۔ اس مقصد کے لئے تیل کے بہاؤ کو قابو کرنے والا ایک بڑا گبند نما ڈھانچہ اس کنویں کے منہ پر رکھا جائے گا، جو اس خارج ہوتے ہوئے تیل کو ایک پائپ کے ذریعے قریب ایک میل کے فاصلے پر سمندر میں کھڑے ایک بحری جہاز تک پہنچائے گا۔

USA Ölpest Golf von Mexiko Küste
خلیج میکسیکو میں تیل کا اخراج ماحولیاتی تباہی کا باعث بھی بن رہا ہےتصویر: AP

ماہرین کا خیال ہے کہ اب تیل کے اس اخراج کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کے بہاؤ کو صرف محدود ہی کیا جا سکتا ہے۔ امریکی کوسٹ گارڈز کے ایڈمرل Thad Allen کا کہنا ہے کہ جس کنویں سے تیل نکل رہا ہے وہ اُسے مکمل طور پر بند کرنے کی بات نہیں کر رہے بلکہ یہ کہ تیل کے اس اخراج کو محدود کرنے کو کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایڈمرل ایلن کا کہنا ہے کہ اس آپریشن میں کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں۔

NO FLASH Ölpest USA Obama besucht Küste
امریکی صدر اوباما خلیج میکسیکو کے اس بحران کا اندازہ لگانے کے لئے وہاں کا دورہ کر چکے ہیںتصویر: AP

امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ اگر امریکی حکومت کو اس بات کے شواہد ملے کہ خود برٹش پٹرولیم کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اس حادثے کا سبب بنا، تو واشنگٹن حکومت کی طرف سے BP کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ماہرین کے مطابق 20 اپریل کو پیش آنے والے اس حادثے کے بعد سے اب تک روزانہ تقریبا تین ملین لٹر تیل خارج ہو کر مسلسل سمندر میں شامل ہو رہا ہے، اور اس وجہ سے اب تک نہ صرف شدید ماحولیاتی تباہی دیکھنے میں آئی ہے بلکہ مزید تباہی کا بھی امکان ہے۔

تحفظ ماحول کے لئے کام کرنے والی امریکی تنظیمیں اپریل کے مہینے میں شروع ہونے والے اس تیل کے اخراج پر چراغ پا ہیں کیونکہ ان کے مطابق یہ حادثہ نہ صرف قدرتی ماحول کے لئے انتہائی حد تک تباہی کا باعث بن رہا ہے بلکہ اس وجہ سے آبی حیات بھی شدید متاثر ہو رہی ہے۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: مقبول ملک