1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیبر پختونخوا میں تعلیم کے فروغ کےلیے جرمن کوششیں

18 اکتوبر 2012

جرمن حکومت ایک عرصے سے پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں شرح خواندگی میں اضافے اور تعلیمی معیار کی بہتری کے لیے مختلف منصوبوں کیلئے امداد فراہم کررہی ہے۔

https://p.dw.com/p/16RzV
تصویر: Muhammad Fuqan Pakistan

چند سال قبل پاکستان اور جرمنی کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس کی رُو سے جرمنی نے صوبائی حکومت کو  ایک ارب77 کروڑ روپے سے زیادہ قرضہ دیا تھا۔ اس معاہدے میں طے پایا تھا کہ اگر حکومت اس قرض کا نصف حصہ مقررہ مدت کے دوران تعلیم کے فروغ پر خرچ کرسکی تو کُل قرضہ امداد میں تبدیل کر کے معاف کر دیا جائے گا۔ صوبائی حکومت نے مقررہ مدت کے دوران سرکاری اسکولوں میں سہولیات کی فراہمی اور معیار تعلیم کی بہتری کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے، جن کے بدولت  پشاور حکومت مقررہ مدت میں یہ رقم استعمال کرنے میں کامیاب رہی۔

اس امدادی رقم سے پایہء تکمیل تک پہنچنے والے منصوبوں کے بارے میں خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم سردار حسین بابک نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ”جرمنی نے ہمارے صوبے میں تعلیم کے فروغ کے لیے جو تعاون کیا ہے اس کی بدولت ہم تعلیمی اداروں کو کافی حد تک بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، اسکولوں کی تعمیر و مرمت کے ساتھ ساتھ اساتذہ کو تربیت فراہم کی گئی ہے، جس سے اسکولوں میں بچوں اور بچیوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جبکہ ڈراپ آؤٹس کی شرح میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ “

Deutschland Pakistan Nothilfe in Berlin Schönefeld
جرمن حکومت پاکستانی سیلاب متاثرین کی امداد میں بھی پیش پیش رہی ہےتصویر: AP

جرمنی کی جانب سے فراہم کی گئی اس رقم سے صوبے کے مختلف سکولوں میں 604 اضافی کمرے بناکر طالب علموں کے لیے گنجائش پیدا کی گئی اسی طرح 142 پرائمری اسکولوں کو مڈل کا درجہ دیا گیا ہے۔ اسکولوں کو فرنیچر ،کتابیں اور سپورٹس آرٹیکل فراہم کیے گئے، جس پر مقررہ مدت میں919 ملین روپے سے زیادہ خرچ کیے گئے۔ جرمن حکومت نے حسب وعدہ نہ صرف صوبائی حکومت کو دی جانیوالی یہ خطیر رقم معاف کی ہے بلکہ اس منصوبے کیلئے مزید314 ملین روپے سے زیادہ رقم فراہم کر نے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس سے21 پرائمری اسکولوں کو مڈل تک اپ گریڈ کیا جائے گا جبکہ پانچ نئے اسکولوں کی تعمیر، دس اسکولوں میں اضافی کمروں کی تعمیر اور50 اسکولوں کو فرنیچر فراہم کیا جائیگا۔

صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا، ’’ جرمن تعاون کی وجہ سے آج نصاب کی تیاری ، امتحان کا طریقہء کار کمپوٹرائز کرنے اور نظام تعلیم میں دیگر اصلاحات کی وجہ سے ملک بھر میں پختونخوا کو ماڈل صوبہ قراردیا گیا ہے۔“ یہ بات قابل ذکر ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ کئی سالوں سے دہشت گرد سرکاری اسکولوں اور بالخصوص لڑکیوں کے اسکولوں کو تباہ کرتے رہے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک صوبے کے مختلف اضلاع میں 600 سے زیادہ اسکول تباہ کئے جاچکے ہیں۔

رپورٹ: فرید اللہ خان پشاور

ادارت: شادی خان سیف