1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کے خلاف متحدہ عرب فورس ضروری، نبیل العربی

امجد علی10 مارچ 2015

عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی نے پیر نو مارچ کو قاہرہ میں عرب وُزرائے خارجہ کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک متحدہ عرب فورس تشکیل دی جانی چاہیے۔

https://p.dw.com/p/1EoId
پیر نو مارچ کو قاہرہ میں عرب وُزرائے خارجہ کے اجلاس کا ایک منظر
پیر نو مارچ کو قاہرہ میں عرب وُزرائے خارجہ کے اجلاس کا ایک منظرتصویر: Reuters/M. Abd El Ghany

نبیل العربی نے عرب ملکوں کے وُزرائے خارجہ کے اجلاس کو بتایا: ’’ایک مشترکہ عرب ملٹری فورس تشکیل دینے کی اشد اور فوری ضرورت ہے، ایک ایسی فورس، جو دہشت گردی اور دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیوں کے خلاف لڑنے کے لیے فوری مداخلت کر سکتی ہو۔‘‘

عرب لیگ کے سربراہ نے ’سلامتی اور تحفظ کے شعبوں میں تعاون اور عرب ملکوں کے مابین معلومات کے تبادلے کی ضرورت اور اہمیت‘ پر بھی زور دیا۔

عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نبیل العربی
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نبیل العربیتصویر: Johannes Eisele/AFP/Getty Images

گزشتہ ہفتے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے عرب لیگ کے نائب سربراہ احمد بن ہیلی نے اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ جب عرب لیگ کے سربراہ اٹھائیس اور انتیس مارچ کو مصر میں بحیرہٴ احمر کے کنارے واقع تعطیلاتی مقام شرم الشیخ میں اپنی سالانہ سربراہ کانفرنس کے لیے مل بیٹھیں گے تو وہ ایک مشترکہ فورس کی تشکیل پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا تھا کہ اس طرح کی فوجی قوت ’تنازعے یا تباہی‘ کی صورت میں ہراساں رکھنے کی ایک علامت کے طور پر بہت اہمیت رکھتی ہے۔

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے بھی اس طرح کی ایک مشترکہ عرب فورس کی ضرورت پر زور دیا تھا اور کہا تھا کہ ایسی ایک فوجی قوت اس عرب خطّے میں ہونی چاہیے، جہاں جہادی گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے نہ صرف شام اور عراق کے وسیع تر علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے بلکہ مصر کے ہمسایہ ملک لیبیا میں بھی اپنے قدم جما لیے ہیں۔

السیسی نے کہا تھا کہ کئی ایک عرب ممالک بشمول سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات اور اردن بھی ایسی ایک مشترکہ فورس کی تشکیل کی تجویز کی حمایت کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

عرب لیگ نے عراق میں ’مذہبی اور ثقافتی یادگاروں کی تباہی‘ کے لیے بھی آئی ایس کی مذمت کی ہے
عرب لیگ نے عراق میں ’مذہبی اور ثقافتی یادگاروں کی تباہی‘ کے لیے بھی آئی ایس کی مذمت کی ہےتصویر: picture-alliance/N. Tondini/Robert Harding

واضح رہے کہ شام میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف امریکا کی قیادت میں اتحادی ممالک نے جو فضائی حملے شروع کر رکھے ہیں، اُن میں بہت سے عرب ممالک بھی اتحادیوں کی صورت میں ساتھ دے رہے ہیں۔

دریں اثناء مصر نے اپنے طور پر لیبیا میں ’آئی ایس‘ کے ٹھکانوں پر حملوں کا آغاز کر دیا ہے، جہاں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی مقامی شاخ نے گزشتہ مہینے اکیس مصری شہریوں کے سر قلم کر دیے تھے۔ ان مصری شہریوں کی ایک بڑی تعداد قبطی مسیحیوں پر مشتمل تھی، جو روزگار کے سلسلے میں لیبیا میں مقیم تھے۔

عرب لیگ نے، جس کا ہیڈکوارٹر مصری دارالحکومت قاہرہ میں ہے، عراق میں ’مذہبی اور ثقافتی یادگاروں کی تباہی‘ کے لیے بھی آئی ایس کی مذمت کی ہے۔

پیر کو دیر گئے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں عرب لیگ نے بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ عراق سے چرائے اور اسمگل کیے گئے نوادرات کے سودے کرنے سے باز رہے۔

عراق سے ملنے والی حالیہ رپورٹوں کے مطابق ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے وہاں رومی دور کے قدیم قلعہ بند شہر الحضر کے ساتھ ساتھ قدیم آشوری دور کے شہر نمرود کو بھی تباہ کر دیا ہے۔