دنيا کی سب سے گہری جھيل بيکال خطرے ميں ہے، ماہرين
19 اکتوبر 2017پچھلے چند برسوں کے دوران جھيل بيکال ميں نامعلوم وجوہات کی بناء پر نقصانات سامنے آ رہے ہيں۔ اس پيش رفت کے اسباب سائنسدانوں کے ليے تعجب کی وجہ بنے ہوئے ہيں۔ اس جھيل سے امول نامی مچھلی کا آہستہ آہستہ ناپيد ہونا، ايک مخصوص قسم کی کائی کا تيزی سے بڑھنا اور جھيل کی سطح پر اگنے والے چند پودوں کا خاتمہ چند ايسی نشانياں ہيں، جن سے يہ واضح ہوتا ہے کہ جھيل کو بحران کا سامنا ہے اور تاحال اس کی وجہ يا وجوہات معلوم نہيں ہو سکی ہيں۔
روس کے انتہائی سرد علاقے سائبیریا ميں واقع جھيل بيکال ميں ميٹھے پانی کے دنيا بھر کے مجموعی ذخيرے کا ايک پانچواں حصہ موجود ہے۔ 3.2 ملين ہيکٹر پر پھيلی ہوئی يہ جھيل ايک قدرتی عجوبہ اور ارتقائی سائنس کے ليے ايک انتہائی اہم مقام تصور کی جاتی ہے۔ يہ جھيل 3,600 سے زائد اقسام کے جانوروں اور پودوں کا گھر ہے اور اسی وجہ سے دنيا بھر کے سياحوں ميں کافی مقبول بھی ہے۔ بيکال کا شمار يونيسکو کے عالمی ثقافتی مراکز ميں ہوتا ہے۔
اس ماہ يعنی اکتوبر کے آغاز سے مقامی حکومت نے جھيل بيکال ميں سالمن کی ايک قسم امول نامی مچھلی کے شکار پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ روسی فشريز ايجنسی کے مطابق پندرہ سال قبل اس جھيل ميں تقريباً پچيس ملين ٹن امول مچھلی تھی تاہم اب يہ دس ملين کے لگ بھگ رہ گئی ہے۔ ايک مقامی ماہر اناٹولے مامانٹو کے مطابق يہ کمی مسلسل شکار اور ماحولياتی وجوہات پر ہوئی۔
سربيا ميں موجود جھيل بيکال سترہ سو ميٹر گہری ہے اور ماہی گيری پر پابندی کے بعد وہاں کے لوگوں کا ذريعہ معاش سیاحت ہے۔ ويزے ميں آسانی کے سبب آج کل کئی چينی سياح بھی اس علاقے کا دورہ کر رہے ہيں۔ چہل قدمی کے ليے دلکش راستوں، کيمپنگ کے ليے جگہوں اور بہترين مناظر کے سبب يہ جھيل روسی شہريوں ميں بھی کافی مقبول ہے۔