1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا میں دفاعی اخراجات، سِپری کی تازہ رپورٹ

ہیلے ژیپیسن / امجد علی14 اپریل 2014

سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں قائم امن پر تحقیق کے ادارے SIPRI کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2013ء میں دفاعی اخراجات میں 1.9 فیصد کی کمی ہوئی تاہم یہ کہ اس رجحان کی بڑی وجہ امریکی دفاعی اخراجات میں کمی تھی۔

https://p.dw.com/p/1BhYn
تصویر: picture-alliance/dpa

رپورٹ کے مطابق اگر عراق سے امریکی دستوں کا انخلاء عمل میں نہ آتا اور یوں امریکی دفاعی بجٹ میں کٹوتیاں نہ ہوتیں تو دنیا بھر میں دفاعی اخراجات میں اضافہ دیکھنے میں آتا۔

امریکا کا 1,747 ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ دنیا بھر میں دفاع پر اٹھنے والے اخراجات کا ایک تہائی سے زیادہ بنتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ امریکی اخراجات میں کمی نے SIPRI کے سالانہ اعداد و شمار پر بھی اثر ڈالا۔ یہ وہ اعداد و شمار ہوتے ہیں، جنہیں مختلف ممالک خود منظرِ عام پر لاتے ہیں۔

امن پر تحقیق کے ادارے SIPRI کا ہیڈکوارٹر سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں ہے
امن پر تحقیق کے ادارے SIPRI کا ہیڈکوارٹر سویڈش دارالحکومت سٹاک ہوم میں ہے

سِپری کی رپورٹ میں ہتھیاروں پر آنے والی لاگت کے ساتھ ساتھ فوجی دستوں کی دیکھ بھال، انتظامی معاملات اور تعمیراتی منصوبوں پر اٹھنے والے اخراجات کو بھی دفاعی اخراجات میں شمار کیا جاتا ہے۔ تازہ رپورٹ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ جہاں 2013ء میں مجموعی اعتبار سے دفاعی اخراجات میں 1.9 فیصد کی کمی ہوئی، وہاں زیادہ تر ممالک نے ہتھیار خریدنے پر زیادہ پیسہ خرچ کیا۔

بچت کے باوجود نیٹو کی مضبوطی

امریکا نے ہی دفاع کے شعبے میں بچت نہیں کی بلکہ گزشتہ برسوں کے دوران مغربی یورپ میں نیٹو کے رکن ملکوں کے ہاں بھی اقتصادی بحران کے ساتھ ساتھ دفاعی اخراجات میں کمی دیکھنے میں آئی تاہم ان ملکوں میں پولینڈ اور جرمنی کا شمار نہیں کیا جا سکتا۔ کٹوتیوں کے باوجود دنیا بھر میں اسلحے کے بڑے آرڈر دینے والوں میں نیٹو کی تیسری پوزیشن ہے۔

پروفیسر مشائل برسوسکا جرمن شہر ہیمبرگ میں امن کی تحقیق اور سلامتی سیاست کے ادارے IFSH سے وابستہ ہیں
پروفیسر مشائل برسوسکا جرمن شہر ہیمبرگ میں امن کی تحقیق اور سلامتی سیاست کے ادارے IFSH سے وابستہ ہیںتصویر: privat

جرمن شہر ہیمبرگ میں امن کی تحقیق اور سلامتی سیاست کے ادارے IFSH سے وابستہ پروفیسر مشائل برسوسکا کہتے ہیں:’’اگر نیٹو کے اعداد و شمار کو بھی شامل کیا جائے تو یہ دنیا بھر میں کُل دفاعی اخراجات کا دو تہائی بنتے ہیں‘‘۔

چین بطور ایشیائی سُپر طاقت

سِپری کی رپورٹ میں سب سے زیادہ دفاعی اخراجات کے اعتبار سے چین دوسرے اور روس تیسرے نمبر پر ہے۔ اس رپورٹ کی تیاری کی نگرانی کا کام انجام دینے والے سیموئل پیرلو فری مین کے مطابق چین سے متعلق اعداد و شمار بہت ہی مبہم ہیں اور یہ کہنا مشکل ہے کہ چین نے دفاع کے کس کس شعبے پر پیسہ خرچ کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ چینی دفاعی بجٹ میں 7.4 فیصد کے اضافے کا مطلب فوجیوں اور اُن کی رہائش گاہوں کے لیے زیادہ پیسہ مختص کرنا ہے تاہم ’چین نے یقیناً ہتھیاروں اور تربیت کے لیے بھی بجٹ بڑھایا ہے‘۔

سیموئل پیرلو فری مین، جن کی نگرانی میں سپری کی تازہ رپورٹ مرتب کی گئی ہے
سیموئل پیرلو فری مین، جن کی نگرانی میں سپری کی تازہ رپورٹ مرتب کی گئی ہےتصویر: SIPRI

عرب دنیا کی غیر شفاف صورتِ حال

2013ء میں بھی عرب دنیا میں دفاعی اخراجات میں اضافہ ہوا۔ اس کی وجہ سلامتی کی کشیدہ صورتِ حال کے ساتھ ساتھ تیل سے ہونے والی بدستور زبردست آمدنی بھی تھی۔ چنانچہ دفاع پر سب سے زیادہ پیسہ خرچ کرنے والے ملکوں میں سعودی عرب چوتھے نمبر پر رہا، جس نے گزشتہ سال اِس مَد میں سڑسٹھ ارب ڈالر خرچ کیے۔

مجموعی طور پر عرب دنیا کی صورتِ حال کافی غیر شفاف رہی کیونکہ سِپری کو 2013ء کے لیے ایران، قطر، شام، یمن اور متحدہ عرب امارات سے اعداد و شمار دستیاب نہیں ہوئے۔

براعظم افریقہ میں 2012ء کے مقابلے میں گزشتہ سال دفاعی اخراجات میں 1.8 فیصد کا اضافہ ہوا اور مثلاً انگولا جیسے ملک نے جنوبی افریقہ کے مقابلے میں دفاع پر زیادہ پیسہ خرچ کیا۔ شمالی افریقہ میں الجزائر نے گزشتہ سال بھی تیل اور گیس سے ہونے والی آمدنی کا ایک حصہ فوج پر خرچ کیا۔ سِپری کے مطابق 2013ء میں الجزائر نے اِس مَد میں دَس ارب ڈالر سے زیادہ رقم خرچ کی، جس کی اس سے پہلے افریقہ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

سِپری کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس جن دَس ملکوں نے دفاع پر سب سے زیادہ پیسہ خرچ کیا، اُن میں فرانس، برطانیہ، جرمنی، جاپان، بھارت اور جنوبی کوریا بھی شامل تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید