1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کی آبادی اندازوں سے بھی زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے

امتیاز احمد30 جولائی 2015

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق رواں صدی کے اختتام تک دنیا کی آبادی گیارہ ارب سے بھی زیادہ ہونے کی توقع ہے جبکہ دنیا کی نصف آبادی نو ممالک پر مشتمل ہو گی جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/1G7SN
Entbindungsstation in Leipzig
تصویر: picture-alliance/dpa

اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کی جانی والی تازہ رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار تیس تک دنیا کی آبادی آٹھ عشاریہ پانچ ارب ہونے کی توقع ہے جبکہ سن دو ہزار پچاس تک یہ بڑھ کر تقریباﹰ نو عشاریہ سات ارب ہو جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ رواں صدی کے اختتام تک دنیا کی آبادی گیارہ عشاریہ دو ارب ہونے کی توقع ہے۔

دریں اثناء یہ پشین گوئی بھی کی گئی ہے کہ سن دو ہزار بائیس تک بھارت کی آبادی چین سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ دنیا بھر میں آبادی سے متعلق لگائے جانے والے تخمینے مستقبل کی بہتر پلاننگ کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت، غربت اور بھوک ایسے مسائل سے نمٹنے کے لیے آبادی سے متعلق سروے انتہائی ضروری ہیں۔

اس وقت دنیا کی آبادی تقریباﹰ سات عشاریہ تین ارب ہے جبکہ چین اور بھارت کی آبادی ایک، ایک ارب سے زائد ہے۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سن دو ہزار پچاس تک دنیا کی نصف آبادی نو ملکوں کے افراد پر مشتمل ہو گی۔ ان ممالک میں بھارت، نائیجریا، پاکستان،کانگو، ایتھوپیا، تنزانیہ، امریکا، انڈونیشیا اور گھانا شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار پچاس تک نائجیریا آبادی کے لحاظ سے بھارت اور چین کے بعد امریکا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن سکتا ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے آبادی افریقہ میں بڑھ رہی ہے۔ اسی طرح یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سن دو ہزار پچاس تک ساٹھ برس یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد موجودہ تعداد سے دوگنی ہو جائے گی جبکہ سب سے زیادہ عمر رسیدہ افراد یورپ میں ہوں گے۔

پاکستان دنیا میں آبادی کے لحاظ سے چھٹے نمبر پر ہے۔ پاکستانی آبادی کا چالیس فیصد دس سے انتیس سال کے نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ گزشتہ برس جاری ہونے والی یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباﹰ پچپن لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے اور یہ نائجیریا کے بعد اسکول نہ جانے والے بچوں کی دوسری بڑی تعداد ہے۔ چین اور بھارت کے بعد ناخواندہ بالغ افراد کی سب سے زیادہ تعداد بھی پاکستان ہی میں ہے۔ دوسری جانب جہاں افریقہ اور ایشیا میں آبادی تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے، وہاں یورپ میں مسلسل کم ہو رہی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ کم شرح پیدائش کی وجہ سے یورپ کی آبادی رواں صدی کے اختتام تک موجودہ آبادی سے بھی کم ہو جائے گی۔ یورپ کی موجودہ آبادی تقریباﹰ سات سو اڑتیس ملین ہے جو کم ہو کر چھ سو پچاس ملین تک آ جائے گی۔ خاص طور پر جرمنی میں آبادی سن دو ہزار پچاس تک اکیاسی ملین سے کم ہو کر پچہتر ملین ہو جانے کا امکان ہے۔