1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو آسٹریلوی فوجیوں کا کورٹ مارشل منسوخ

20 مئی 2011

آسٹریلیا کی ایک فوجی عدالت کے مطابق افغانستان میں چھ شہریوں کی ہلاکت کے الزام میں زیر حراست دو آسٹریلوی فوجیوں کوکورٹ مارشل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ ہلاک شدگان میں پانچ بچے بھی شامل تھے۔

https://p.dw.com/p/11KDe
تصویر: AP

آسٹریلوی فوج کے دو ریزرو سپاہیوں پر الزام ہے کہ وہ افغانستان میں ایک چھاپے کے دوران چھ شہریوں کی ہلاکت کے ایک واقعے میں ملوث تھے۔ یہ واقعہ فروری 2009ء میں اروزگان صوبے میں پیش آیا۔ غیر ملکی فوجیوں نے ایک خصوصی کارروائی کے دوران ایک گھر پر چھاپہ مارا، شبہ تھا کہ طالبان عسکریت پسند اس گھر کو اپنے ایک ٹھکانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی اس گھر میں کسی بڑے طالبان لیڈر کے چھپے ہونے کی بھی اطلاع تھی۔ اس کارروائی میں کل چھ شہری ہلاک ہوئے، جن میں پانچ بچے بھی شامل تھے۔

جج ایڈووکیٹ بریگیڈیئر این ویسٹ ووڈ نے مقدمے کے کارروائی سننے کے بعد کہا کہ جولائی میں کورٹ مارشل کی مجوزہ تاریخ کو منسوخ کیا جاتا ہے۔ جج ویسٹ ووڈ نے مزید کہا کہ اس فیصلے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سانحے کو نظر انداز کیا جا رہا ہے یا حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

عام شہریوں کو ہلاک کرنے کے مقدمے کا سامنا صرف ان دو ریزور سپاہیوں کو ہی نہیں ہے بلکہ اس واقعے میں مزید ایک آسٹریلوی فوجی اہلکار کو بھی ملوث بتایا گیا ہے۔ اُس کے خلاف مقدمے کی کارروائی پہلے ہی کی طرح جاری رہے گی۔ تاہم استغاثہ اس سوچ و بچار میں ہے کہ آیا تیسرے فوجی کے خلاف کسی اور طرح کے الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کی جائے۔

Niederländischer Soldat in Afghanistan
صوبہ اروزگان میں اس واقعے میں چھ شہری ہلاک ہوئے تھے، جن میں پانچ بچے شامل تھےتصویر: AP

آسٹریلیا میں ایک عسکری لابی گروپ ڈیفینس ایسوسی ایشن نے کورٹ مارشل ختم کرنے کے فیصلے کوسراہا ہے تاہم مقدمے کی کارروائی کا دفاع کیا ہے۔ ڈیفینس ایسوسی ایشن کے مطابق کسی بھی کیس کی طرح اس کے بھی دو رخ ہیں، جو تبدیل نہیں کیے جا سکتے۔ ہر جنگ میں اس طرح کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ یا تویہ فوجی شہریوں کی ہلاکت میں ملوث ہیں یا یہ بے گناہ ہیں۔ لیکن ابھی تک کچھ بھی ثابت نہیں ہو سکا ہے۔ ڈیفنس ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر نیلز جیمز نے کہا ’’آسٹریلوی فوجی طالبان کی طرح ظالم اور وحشی نہیں ہیں۔ ہمارے ہاں احتساب کیا جاتا ہے اور اس کی مثال یہ مقدمہ ہے‘‘۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں