1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دوایٹمی طاقتوں کا سنگم موسیقی کے میدان میں

18 اپریل 2013

پاکستانی گلوکاروں نے بولی ووڈ میں اپنا اہم مقام بنا لیا ہے۔ غیر تربیت یافتہ پاکستانی گلوکار بھی بھارتی فلمی صنعت میں جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/18IQC
تصویر: dapd

پاکستانی گلوکار مرحوم مہدی حسن نے بالی وڈ کے متعدد موسیقاروں اور گلو کاروں کو متاثر کیا۔ پیر زادہ سلمان جو ڈان اخبارکراچی سے منسلک ثقافتی ناقد ہیں، کا کہنا ہے،’ ماضی میں بالی وڈ کے موسیقار بھارت کی کلاسیکی موسیقی میں مہارت رکھتے تھے اس لیے اُن کی زیادہ تر دھنیں روایتی راگوں پر مشتمل ہوتی تھیں۔ یہی وجہ تھی کہ وہ اُن پاکستانی گلوکاروں کو بہت زیادہ پسند کرتے تھے جنہیں کلاسیکی موسیقی پر منکا حاصل تھا۔ تاہم ڈوئچے ویلے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سلمان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے بالی وڈ کمرشلائز ہوتا جا رہا ہے ویسے ویسے غیر تربیت یافتہ پاکستانی گلوکار بھی بھارتی فلمی صنعت میں جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے جا رہے ہیں۔

بھارتی باشندے نصرت فتح علی خان اور عاطف اسلم جیسے نئے پاکستانی بالی وُڈ اسٹارز کی بہت تعریف کرتے ہیں کیونکہ ان کی آوازیں بھارتیوں کو اپنے گلوکاروں سے مختلف لگتی ہیں۔ ثقافتی ناقد سلمان کے بقول، عاطف اسلم کی گائیگی میں کافی جھول پایا جاتا ہے تاہم اُس کی آواز منفرد ہے جو بہت پسند کی جاتی ہے۔ سلمان کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ مقبولیت حاصل کرنے والے ان فنکاروں میں سے کوئی بھی بالی وڈ کے لیے ناگزیر نہیں ہے۔ جس لمحے ان کی گائیگی یکسانیت کا شکار ہوگی اُسی لمحے بھارتی فلمی صنعت انہیں روزگارفراہم کرنا چھوڑ دے گی۔

Rahat Fateh Ali Khan
2004 ء میں نئی دہلی میں منعقد ہونے والا راحت فتح علی خان کا کنسرٹتصویر: AP

اُدھر بھارتی فلموں کے ایک ناقد اجے براہمتماج کا ماننا ہے کہ پاکستانی گلوکار بھارتی گلوکاروں کے مقابلے میں زیادہ تجرباتی ہیں اور اس لیے ان کو بھارت میں زیادہ قدر وقیمت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

بالی وڈ دنیا کی سب سے بڑی فلمی صنعت

براہمتماج نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ انہوں نے ایک بار عاطف اسلم سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا پاکستانی گلوکاروں کو اپنے ملک میں کامیاب ہونے کے لیے کچھ منفرد کرنا ہوگا کیونکہ پاکستانی موسیقی کی صنعت نہ ہونے کے برابر ہے۔

سیاست اور موسیقی

بھارتی فلموں کے ناقد اجے براہمتماج کا کہنا ہے کہ بھارت میں پاکستانی فنکاروں کو جس گرم جوشی سے خوش آمدید کہا جاتا ہے اُس طرح پاکستان میں بھارتی فنکاروں کی پذیرائی نہیں کی جاتی۔ ناقدین کا ماننا ہے کہ بھارتی گلوکار اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا بہت اشتیاق رکھتے ہیں تاہم سیاسی اور کمرشل وجوہات کی بنا پر وہ ایسا نہیں کرپاتے۔ ’پاکستانی فلمی صنعت نقریباً دم توڑ چُکی ہے۔ وہاں موسیقی کے میدان میں بھی کوئی خاطر خواہ ترقی دیکھنے میں نہیں آ رہی ہے۔ اس لیے آپ یہ توقع نہیں کر سکتے کہ لتا منگیشکر وہاں جاکر پرفارم کریں گی۔ آنجہانی جگجیت سنگھ بھی پاکستان میں اپنے مداحوں کی ایک بڑی تعداد ہونے کے باوجود کبھی وہاں نہیں گئے کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ پاکستان میں ان کا کوئی بہت بڑا کنسرٹ منعقد نہیں ہو سکتا‘۔ یہ کہنا ہے بھارتی ناقد براہمتماج کا۔

Filmszene Sometimes Happy, Sometimes Sad
بولی ووڈ فلمیں پاکستان میں بہت زیادہ پسند کی جاتی ہیں

بھارت میں کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ بھارتی فلمسازوں کو اپنی فلموں میں پاکستانی گلوکاروں کو کام کی اجازت نہیں دینی چاہیےکیونکہ اس سے بھارتی گلوکاروں کے ٹیلنٹ کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ تاہم براہمتماج اس سوچ کی حمایت نہیں کرتے۔

موسیقی پاکستان اور بھارت کو متحد کرنےکا ذریعہ

براہمتماج کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ بھی ہیں جو یہ نہیں دیکھتے کہ کس میں کتنا ٹیلنٹ ہے، وہ صرف پاکستان کی ہر چیز کی مخالفت کرتے ہیں۔ تاہم براہمتماج اور پاکستانی ناقد سلمان دونوں کا کہنا ہے کہ پاکستانی گلوکاروں پر دروازے بند کرنا بالی وڈ کی غلطی ہوگی۔ سلمان کے بقول،’ پاکستانی اور بھارتی موسیقی ایک ہی ہے۔ گزشتہ برس جب ’نے نواز‘ پنڈت ہری پرساد چوراسیہ پاکستان آئے تھے اور تو انہوں نے اپنے فن سے پاکستانی شائقین کومسحور کر دیا تھا۔ پیر زادہ سلمان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو متحد کرنے والے چند عوامل میں سے ایک موسیقی ہے جسے کسی قیمت پر بھی سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھایا جانا چاہیے۔

km/ai(dw)