1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دھرنا نہ ہوتا تو‘...پاکستانی بجٹ پیش، تقدیر بدلنے کے دعوے

شکور رحیم، اسلام آباد5 جون 2015

حکومتِ پاکستان نے آئندہ مالی سال 16-2015 ء کے لیے چودہ کھرب روپے خسارے کا وفاقی بجٹ منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔ یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم بیالیس سو ارب روپے رکھا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FcHD
Pakistan Parlament in Islamabad
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی عمارت، جہاں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا گیاتصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وفاقی بجٹ کے لیے تجاویز قومی اسمبلی میں پیش کیں۔ یہ بجٹ موجودہ حکومت کی طرف سے پیش کیا جانے والا تیسرا بجٹ ہے۔ بجٹ میں ملکی دفاع کے لیے 817 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی۔ فوجی آپریشن کے نتیجے میں اندرون ملک نقل مکانی کرنے والے افراد کی بحالی کے لیے ایک سو ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے سات فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے جبکہ ان کو ملنے والے میڈیکل الاؤنس میں پچیس فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

بجٹ میں ترقیاتی پروگراموں کے لیے پندرہ سو چودہ ارب روپے رکھے گئے ہیں، جو رواں سال کے مقابلے میں 28 فی صد زیادہ ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں میں وفاق کے تحت مختلف منصوبوں کے لیے سات سو ارب روپےرکھے گئے ہیں۔ صوبوں کےترقیاتی بجٹ کا حجم 814 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے، جو رواں مالی سال کے مقابلے میں پچیس اعشاریہ دو فیصد زیادہ ہے۔ صوبوں کو صحت کے شعبے کے لیے گیارہ ارب دس کروڑ روپے مہیا کیے جائیں گے۔

آئندہ مالی سال کےبجٹ میں ٹیکس وصولی کا ہدف اکتیس سو ایک ارب روپے رکھا گیا ہے۔ بجٹ میں 103 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کر کے 200 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔ سالانہ 5 کروڑ روپے سے زیادہ منافع کمانے والی کمپنیوں پر 2 فیصد سپر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ اس ٹیکس سے حاصل ہونے والی رقم آپریشن ضرب عضب کے متاثرین کی بحالی پر خرچ کی جائے گی۔

بجٹ میں زیادہ سے زیادہ کسٹم ڈیوٹی کی شرح پچیس فیصد سے کم کر کے بیس فیصد کرنے اور زرعی اور صنعتی مشینری کی درآمد پر ٹیکس میں کمی تجویز کی گئی ہے۔ کیپٹل گین ٹیکس بارہ اعشارہ پانچ فیصد سے بڑھا کر پندرہ فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پُر تعیش اشیاء یعنی میک اپ کے سامان، الیکٹرانک مصنوعات، مشروبات اور سگریٹوں پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز ہے۔

آئندہ سال کے لیے مختلف شعبوں میں دی جانے والی سبسڈی دو سو تین ارب روپے سے کم کر کے ایک سو اٹھارہ ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، اسی طرح مزید 130 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ بھی ختم کی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری دہشت گردی کی وجہ سے ایک سو چھ ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ انہوں نے اپنی حکومت کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا:جب ہم نے حکومت سنبھالی تو قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ 2014 ء میں پاکستان دیوالیہ ہوجائے گا۔ عالمی مالیاتی ادارے اور آئی ایم ایف پاکستان کےساتھ کام کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ ہم نے معاشی پنڈتوں کو غلط ثابت کرنے کا تہیہ کر رکھا تھا۔ ہم نے اہداف کے حصول کے لیے ٹھوس پالیسیاں تشکیل دیں۔‘‘

اسحاق ڈار نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام کے سبب ملکی معیشت کی ترقی کی رفتار توقعات سے کم رہی۔ انہوں نے اسلام آباد میں احتجاجی دھرنوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان سے معاشی سرگرمیوں میں تعطل آیا۔ وزیر داخلہ نے دعویٰ کہا کہ زر مبادلہ کے ذخائر سترہ ارب ڈالرز تک پہنچ گئے ہیں اور ان کو آئندہ سال انیس ارب ڈالرز تک لے جانے کا ہدف ہے۔

Unruhen in Pakistan Islamabad
پاکستانی وزیر خزانہ نے بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے اسلام آباد میں احتجاجی دھرنوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ ان سے معاشی سرگرمیوں میں تعطل آیاتصویر: Reuters

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نامساعد حالات کے باوجود ملک کو اقتصادی ترقی کی شاہراہ پر گامزن رکھنے میں کامیاب رہی۔ مزید یہ کہ رواں سال پاکستان کی شرح نمو چار اعشاریہ چوبیس فیصد ہے، جسے آئندہ سال پانچ اعشاریہ پانچ فیصد تک لے جانے کا ہدف ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت افراط زر کی شرح کو گزشتہ گیارہ سال میں کم ترین سطح پر لانے میں کامیاب رہی ہے۔ اسحاق ڈار کے مطابق مالیاتی خسارہ کم کر کے پانچ فیصد کی سطح تک لایا جا چکا ہے جبکہ آئندہ مالی سال میں اسے مزید کم کر کے چار اعشاریہ تین فیصد تک لانے کی کوشش ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سود کی شرح کم کر کے سات فیصد کی گئی ہے، جس سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔

پاک چین اقتصادی راہداری کا ذکر کرتےہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کی تقدیر بدل دے گا۔ انہوں نےکہا کہ راہداری منصوبے کے لیے ڈیر ہ اسماعیل خان میں زمین کے حصول اور ٹیکنیکل سٹڈی کے لیے ستائیس ارب روپے جبکہ تھاہ کوٹ سے حویلیاں تک سڑک کی تعمیر کے لیے ساڑھے انتیس ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی مخالف قوتوں کو کہنا چاہتے ہیں کہ اس کی مخالفت چھوڑ دیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید