1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دیگر سیاروں پر زندگی کا کھوج لگانے والا ڈیٹیکٹر

افسر اعوان3 جنوری 2015

یورپی سائنسدانوں نے ایک ایسا ڈیٹیکٹر تیار کیا ہے جو زمین سے دور دیگر سیاروں پر مائیکرو اسکوپک زندگی تک کا کھوج لگا سکتا ہے۔ یہ ڈیٹیکٹر دراصل بہت چھوٹی حرکت کا بھی کھوج لگا لیتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EEXv
تصویر: Reuters/NASA

اب تک سائنسدان ہمارے سیارہ زمین سے باہر زندگی کا کھوج لگانے کے لیے جو طریقہ کار استعمال کر رہے ہیں ان میں سے ایک ایسی آوازوں کو ریکارڈ کرنے کی کوشش ہے جو کسی نامعلوم دنیا پر بسنے والی کسی ممکنہ مخلوق کی ہو سکتی ہیں۔ اس مقصد کے لیے نہ صرف زمین بلکہ خلا میں بھی ایسے آلات بھیجے گئے جو آوازوں کو ریکارڈ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ مریخ اور چاند کے علاوہ دیگر کئی فلکی اجسام پر روبوٹک پروب بھی بھیجے جا چکے ہیں جو وہاں کی فضا اور مٹی کا تجزیہ کر کے زندگی کی موجودگی کا پتہ لگا سکتے ہیں۔ ایسے بعض پروب فلکیاتی اجسام پر اترے ہیں جبکہ دیگر ان کے گرد مدار میں گردش کر کے زندگی کی علامات تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تاہم سوئٹزرلینڈ اور بیلجیئم کے محققین کسی نئے طریقے کی تلاش میں تھے۔ اپنے نئے طریقے میں انہوں نے حرکت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش ہے جسے یہ محققین ’زندگی کی کائناتی علامت‘ قرار دیتے ہیں۔ ان کا مقصد زندگی کی کسی بھی شکل کا نینو لیول یا انتہائی خفیف حرکت کا بھی کھوج لگانے والے آلے کی تیاری تھا۔

ناسا کا کیوروسٹی نامی روبوٹ مریخ پر زندگی کی تلاش میں کوشاں ہے
ناسا کا کیوروسٹی نامی روبوٹ مریخ پر زندگی کی تلاش میں کوشاں ہےتصویر: NASA/JPL-Caltech/Malin Space Science Systems

ان سائنسدانوں کی اس نئی ایجاد سے متعلق تحقیقی رپورٹ امریکی تحقیقی جریدے ’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ میں شائع ہوئی ہے۔ اس رپورٹ کے مصنف جیووانی لونگو Giovanni Longo کے مطابق، ’’نینو موشن ڈیٹیکٹر ایک نئے نقطہ نظر سے زندگی کا مطالعہ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے: زندگی حرکت ہے۔‘‘

سوئٹزرلینڈ اور بیلجیئم کے سائنسدانوں کا تیار کردہ یہ آلہ ایک ملی میٹر سے بھی چھوٹا ہے جو انتہائی خفیف یا نینو اسکیل کی حرکت کے بارے میں آگاہ کر سکتا ہے۔ ان سائنسدانوں نے اپنے اس آلے کو لیبارٹری میں مختلف قسم کے جانداروں اور پودوں کے خلیوں کا کھوج لگانے کے لیے کامیابی سے آزمایا ہے۔

لونگو اور ان کے ساتھی محققین نے پانی اور مٹی کے نمونوں کے لیے بھی اس آلے کو تجرباتی طور پر استعمال کیا ہے۔ اس آلے نے ان میں موجود بہت چھوٹے جانداروں کی حرکت کے ذریعے کامیابی سے کھوج لگایا۔

لونگو کے مطابق اس آلے کے پروٹو ٹائپ پر 10 ہزار امریکی ڈالرز سے بھی کم لاگت آئے گی۔ یہ آلہ بیٹری کی طاقت سے کام کرے گا اور اسے 20 سینٹی میٹر یا آٹھ انچ مربع سائز کے ڈبے میں فِکس کیا جا سکتا ہے۔

ابھی تک یہ آلہ امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا یا یورپیئن خلائی ایجنسی ESA کو نہیں پیش کیا گیا۔ لونگو کے مطابق تاہم ایک ایسے پروٹوٹائپ کی تیاری پر کام جاری ہے جسے زندگی کی تلاش کے لیے بھیجے جانے والے کسی مشن کے ساتھ خلا میں بھیجا جا سکتا ہے۔