1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'روسی سفارتکاروں کو بے دخل کرنے کا سوچ رہے ہیں‘

صائمہ حیدر
23 مارچ 2018

متعدد یورپی یونین ممالک کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ ابھی اسی بات پر سوچ بچار کی جاری ہے کہ آیا برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور اُن کی صاحبزادی پر کیمیائی حملے کے تناظر میں روسی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کو کہا جائے یا نہیں۔

https://p.dw.com/p/2uqc0
Belgien EU-Gipfel - Juncker und May
تصویر: Reuters/F. Lenoir

آج برسلز میں ہونے والی یورپی بلاک کے رکن ممالک کی سربراہی کانفرنس میں بعض ریاستوں کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ابھی اس حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ آیا روسی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کو کہا جائے یا پھر برطانیہ سے اظہار یکجہتی کے لیے دیگر اقدامات اٹھائے جائیں۔

برطانیہ نے رواں ماہ کے وسط میں تیئس روسی سفارت کاروں کو جاسوسی کے الزام میں ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یورپی یونین سربراہی کانفرنس میں سابق سوویت یونین کی یورپی ریاستوں، چیک ریپبلک،لیتھوینیا، ڈنمارک اور آئر لینڈ کے رہنماؤں نے بھی کہا کہ وہ روسی سفارتکاروں کو نکالنے سمیت مزید یک طرفہ اقدامات اٹھانے پر غور کر رہے ہیں۔

اس سے قبل یورپی یونین کے رہنماؤں نے سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی پر ہوئے کیمیائی حملے کی وجہ سے پیدا ہونے والے تنازعے میں برطانیہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا۔ یورپی یونین نے اس تناظر میں روسی سفیر کو طلب کر کے علامتی احتجاج بھی کیا۔ یورپی یونین کی طرف سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں ہوئے اس حملے میں بظاہر روس ملوث دکھائی دیتا ہے۔ لندن حکومت اس حملے کے لیے ماسکو کو ذمہ دار قرار دیتی ہے تاہم کریملن نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

Bildkombo - Sergei Skripal und seine Tochter Yulia
چھیاسٹھ سالہ سکرپل اور ان کی 33 سالہ بیٹی چار مارچ کو جنوبی انگلینڈ کے شہر سیلسبری میں بے ہوشی کی حالت میں ملے تھے

چیک وزیر اعظم اندریگ بابیاس نے خبر رساں ادارے سی ٹی کے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پراگ حکومت برطانیہ میں دوہرے جاسوس سرگئی سکرپل اور اُن کی تینتیس سالہ بیٹی پر کیے گئے کیمیائی حملے کے تناظر میں متعدد روسی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے سکتی ہے۔

ایک فرانسیسی صدارتی ذریعے کے مطابق پیرس بھی روس کے خلاف ایسے ہی اقدامات لینے کو تیار ہے۔ یاد رہے کہ سکرپل نے 2004ء میں ماسکو میں گرفتاری سے قبل برطانوی خفیہ ادارےکو متعدد روسی جاسوسوں کی مخبری کی تھی۔ 2006ء میں سکرپل اور تیرہ مزید افراد کو سزائیں سنائی گئی تھیں۔ 2010ء میں برطانیہ کے ساتھ ایک روسی جاسوس کے تبادلے کے دوران انہیں آزادی ملی اور وہ برطانیہ پہنچ گئے۔

چھیاسٹھ سالہ سکرپل اور ان کی 33 سالہ بیٹی چار مارچ کو جنوبی انگلینڈ کے شہر سیلسبری میں بے ہوشی کی حالت میں ملے تھے۔