1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ریپ ڈاکومنٹری نہ دکھائی جائے، بھارت کا یوٹیوب سے مطالبہ

مقبول ملک5 مارچ 2015

بھارتی حکومت نے ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب سے مطالبہ کر دیا ہے کہ وہ بھارتی صارفین کی اس دستاویزی فلم تک رسائی کو روکے جو نئی دہلی میں گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی ایک مقتولہ طالبہ کے بارے میں بنائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1EmNS
تصویر: DW/S. Petersmann

نئی دہلی سے آمدہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق بھارتی حکومت ملکی نشریاتی اداروں کو یہ دستاویزی فلم دکھانے سے پہلے ہی روک چکی ہے اور اسی سلسلے میں آج جمعرات کے روز بھارتی حکام نے یوٹیوب کی انتظامیہ سے کیے جانے والے حکومتی مطالبے کی بھی تصدیق کر دی۔

Leslee Udwin Regisseurin India's Daughter
’بھارت کی بیٹی‘ کی ہدایت کارہ لیزلی اَڈوِنتصویر: Chandan Khanna/AFP/Getty Images

بھارتی حکام کے مطابق کل بدھ کو رات گئے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو ایک قانونی نوٹس بھی جاری کر دیا گیا، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بھی یہ دستاویزی فلم نہ دکھائے۔ India's Daughter یا ’بھارت کی بیٹی‘ کے نام سے بننے والی یہ ڈاکومنٹری اسی برطانوی نشریاتی ادارے کے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔

اس پس منظر میں برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اسے اپنے ناطرین کو یہ دستاویزی فلم نہیں دکھانی چاہیے کیونکہ اس فلم کے پروڈیوسر کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

بھارت میں ممنوع قرار دی جانے والی یہ دستاویزی فلم اس لیے بھی ایک شدید بحث کی وجہ بنی ہے کہ اس میں 23 سالہ مقتول طالبہ کے ساتھ کیے گئے گینگ ریپ کے ایک سزا یافتہ مجرم کا ایک متنازعہ انٹرویو بھی شامل ہے۔

اس انٹرویو میں اس مجرم نے کہا ہے کہ مقتول طالبہ کو رات کے وقت گھر سے باہر نہیں ہونا چاہیے تھا اور اسے خود پر جنسی اور جسمانی حملہ کرنے والے ملزمان کے خلاف مزاحمت بھی نہیں کرنی چاہیے تھی۔

Symbolbild Protest gegen Vergewaltigungen in Indien
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Saurabh Das

انتہائی متنازعہ ہو جانے والی یہ دستاویزی فلم آٹھ مارچ اتوار کے روز خواتین کے عالمی دن کے موقع پر بھارت اور برطانیہ سمیت کم از کم سات ملکوں میں دکھائی جانا تھی۔ لیکن منگل تین مارچ کو رات گئے ایک بھارتی عدالت نے یہ حکم دے دیا تھا کہ بھارت میں اس دستاویزی فلم کی نمائش نہ کی جائے۔

نئی دہلی میں ملکی وزارت داخلہ کے ترجمان ایم اے گناپتھی نے آج اے ایف پی کو بتایا کہ حکومت نے یوٹیوب کے ساتھ رابطہ کر کے اس کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی ویب سائٹ پر وہ تمام ویڈیو لنکس بلاک کر دے، جن کی مدد سے یہ ڈاکومنٹری بھارت میں دیکھی جا سکتی ہے۔ بھارتی حکومت کے یوٹیوب سے کیے گئے اس مطالبے سے پہلے بےشمار لوگ یہ فلم آن لائن دیکھ چکے تھے۔

Indien Vergewaltigung Prozess
ملزمان کو نئی دہلی کی اس عدالت نے مجرم قرار دیا تھاتصویر: Reuters

اس گینگ ریپ کے سزا یافتہ مجرم اس وقت نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں اور اس فلم کی تیاری کے دوران ان مجرمان سے بی بی سی کی طرف سے انٹرویو اسی جیل میں کیے گئے تھے۔ تہاڑ جیل کے اہلکاروں کے مطابق انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے کو قانونی نوٹس دے دیا ہے اور اب جواب کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے مطابق حکومت نے دسمبر 2012ء کے ایک واقعے پر بنائی گئی اس دستاویزی فلم پر پابندی کے لیے عدالت سے رجوع اس لیے کیا کہ اس فلم میں مکیش سنگھ نامی مجرم نے جو بیان دیے ہیں، وہ ’انتہائی توہین آمیز اور خواتین کی حرمت کے منافی‘ ہیں۔

میکش سنگھ اجتماعی جنسی زیادتی کے اس گھناؤنے واقعے کے ذمہ دار متعدد مجرمان میں سے ایک ہے اور عدالت کی طرف سے سزائے موت کا حکم سنائے جانے کے بعد اس وقت دیگر مجرمان کے ہمراہ تہاڑ جیل میں بند ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید