1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زینب کے مجرم کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے

بینش جاوید
16 جنوری 2018

پاکستان کے چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ پولیس جلد از جلد زینب  کا ریپ اور اسے قتل کرنے والے شخص کو زندہ حالت میں گرفتار کرے۔

https://p.dw.com/p/2qvFG
Twitter Pakistan Justice for Zainab
تصویر: Twitter

پاکستانی انگریزی اخبار ڈان میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سپریم کورٹ نے چھ  سالہ زینب کے بیہیمانہ قتل اور ریپ کے کیس کی تحقیقات کا آغاز آج کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کی سربراہی چیف جسٹس ثاقب نثار کر رہے ہیں۔ اس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت یہ یقین دہانی چاہتی ہے کہ زینب کے قتل کا ذمہ دار شخص پکڑا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ مسئلہ حل نہ کیا گیا تو یہ پولیس اور حکومت دونوں کی ناکامی ہوگی۔ ثاقب نثار کا کہنا تھا،’’ مجرم پکڑا جانا چاہیے نا کہ اسے کسی پولیس مقابلے میں مار دیا جائے۔‘‘ 

چیف جسٹس نے اس موقع پر موجود پنجاب ایڈیشنل انسکپٹر جنرل کو کہا کہ وہ کیس کی سماعت عدالت کے بجائے چمپبرز میں بھی کر سکتے ہیں اگر وہ کیس سے متعلق کچھ حساس معلومات کو یہاں نہیں بتا سکتے۔ اے آئی جی ابوبکر خدا بخش کا کہنا تھا کہ یہ نہیں بتایا جاسکتا کہ ریپ کرنے والے شخص اور قاتل کو کب تک گرفتار کر لیا جائے گا۔ اے آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ اب تک گیارہ سو مشتبہ لوگوں سے پوچھ گچھ کی گئی ہے اور چار سو لوگوں کے  ڈی این اے ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔

قصور سانحے کے بعد مقامی افراد کا ردعمل

عدالتی بنچ نے کیس کی سماعت اتوار تک ملتوی کر دی اور اگلی سماعت میں اس کیس کی تحقیقاتی ٹیم کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت دی۔  پاکستان کے صوبے پنجاب سے سات سالہ زینب چار جنوری سے لاپتا ہو گئی تھی۔ کچھ دن بعد اس کی زخمی لاش ایک کوڑے کے ڈھیر سے ملی تھی۔ اس بچی پر کیے گئے ظلم کی خبر نے پاکستان میں لوگوں میں شدید غم و غصہ پیدا کیا۔ کئی روز مظاہرین سٹرکوں پر احتجاج کرتے رہے۔ ڈان کی رپورٹ کے مطابق سات سالہ زینیب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ بچی کو قتل کرنے سے قبل اس کا ریپ کیا گیا تھا۔ اب تک پولیس مجرم کو پکڑنے میں ناکام رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ، انٹیلیجنس بیورو، اسپیشل برانچ اور پنجاب فورنزکس سائنس ایجنسی اس کیس کی تحقیقات کر رہی ہیں اور انہوں نے مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔