1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی خواتین اسٹیڈیم میں داخل ہو سکیں گی

عابد حسین
30 اکتوبر 2017

سعودی حکومت نے اگلے برس سے خواتین کو اسٹیڈیم میں داخل ہو کر میچ دیکھنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ حکومتی اعلان ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اصلاحاتی پروگرام کی روشنی میں کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2mj8D
Saudi Arabien - Nationalfeiertagszeremonien im King Fahd Stadion in Riad
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine

سعودی حکومتی اعلان کے مطابق خواتین کو ریاض، جدہ اور دمام کے اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت ہو گی۔ اس طرح سن 2018 کے ابتدائی مہینوں میں خواتین اپنے بقیہ خاندان کے ہمراہ کھیل کے میدانوں میں جا کر میچ دیکھ سکیں گی۔ ان تینوں شہروں کے مرکزی اسٹیڈیمزمیں خصوصی فیملی پیویلین کی تعمیر کرنے کے علاوہ دیگر سکیورٹی انتظامات کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

سعودی عرب نے ’ خاتون ‘ روبوٹ صوفیہ کو شہریت دے دی

سعودی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت اور ایرانی سوشل میڈیا

کیا عورتوں کے حقوق کے حوالے سے سعودی عرب بدل رہا ہے؟

سعودی عرب میں خواتین گاڑی چلا سکیں گی

ابھی تک کے انتظام کے تحت سعودی عرب کے اسپورٹس اسٹیڈیم میں صرف مرد ہی کوئی میچ دیکھنے جا سکتے ہیں۔ انتہائی قدامت پسند سعودی ریاست میں خاندان کے افراد کے ساتھ میچ دیکھنے کی اجازت کو ایک انتہائی اہم پیش رفت اور تاریخ ساز فیصلہ قرار دیا گیا ہے۔

Saudi Arabien - Nationalfeiertagszeremonien im King Fahd Stadion in Riad
سعودی خواتین کو پہلی مرتبہ رواں برس سعودی عرب کے قومی دن پر اسٹیڈیم میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھیتصویر: picture alliance/AP Photo/Saudi Press Agency

یہ امر اہم ہے کہ سعودی عرب اور ایران کو ایسے ممالک میں شمار کیا جاتا ہے جہاں خواتین کو کئی پابندیوں کا سامنا ہے۔ کچھ ہفتے قبل سعودی حکام نے اگلے برس جون سے خواتین کو تنہا موٹر کار چلانے کی اجازت دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔ ویمن ڈرائیونگ کے سلسلے میں قانون سازی کا عمل جاری ہے اور عورتوں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء بھی اگلے برس کے وسط سے شروع ہو جائے گا۔

سعودی عرب: خواتین پہلی بار اسٹیڈیم میں

یہ تمام اقدامات ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اصلاحاتی پروگرام کی روشنی میں کیا جا رہا ہے۔ وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ سعودی ریاست کے سخت گیر تشخص میں بتدریج  تبدیلی لائی جائے گی۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے وژن 2030 کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس خصوصی حکومتی پلان کے تحت سعودی عرب کے سماجی و اقتصادی ڈھانچے میں وسیع تر تبدیلیوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

اس حکومتی فیصلے پر کئی سخت عقیدے کے حامل حضرات نے حیرت کے اظہار کے ساتھ ساتھ استہزایہ پیغامات بھی سماجی رابطے کی ویبس سائٹ فیس بک اور ٹویٹر پر روانہ کیے ہیں۔

ڈرائیونگ کی اجازت ملنے پر سعودی خواتین کے ارادے کیا ہیں؟