1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سندھ لٹریچر فیسٹیول اختتام پذیر

29 اکتوبر 2017

کراچی میں منعقد ہونے والا سندھ لٹریچر فیسٹیول اتوار کو اختتام پذیر ہوا۔ اس سالانہ ایونٹ کو سندھی ادب کا جشن کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ اس میں سندھی ثقافت اور ادب کا شوق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد شرکت کرتی ہے۔

https://p.dw.com/p/2mhmF
Pakistan Sindh Literaturfestival in Karachi
تصویر: DW/R. Saeed

سہ روزہ سندھ  لٹریچر فیسٹیول کے منتظمین کے مطابق اس سرگرمی کا مقصد ملک اور بیرون ملک مطالعہ، تخلیقی ادب اور تنقیدی فکر کو فروغ دینا ہے۔ سندھ لٹریچر فیسٹیول کا آغاز جمعہ کے روز کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں ہوا، جہاں ملک بھر کے دانشور، شعراء اور سندھ بھر کی جامعات کے سینکڑوں طالب علم بھی شریک ہوئے۔

کراچی ادبی میلہ: دس ممالک سے دو سو سے زائد ادیبوں کی شرکت

کراچی میں ویمن آف دی ورلڈ فیسٹیول کی رونقیں

’’روشنیوں کے شہر‘‘ میں ’’ہمارا کراچی فیسٹیول‘‘

ان تین روز میں مجموعی طور پر چھتیس سیشنز کا انعقاد کیا گیا، جن میں ادب کے سماجی اور سیاسی اثرات پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔ اس فیسٹیول کے دوران بالخصوص شاہ لطیف اور شیخ ایاز کے حوالے سے ہونے والے مذاکراتی سیشنز میں  شرکا کی دلچسپی نمایاں رہی۔ اس فیسٹیول میں سندھی دانشور شہاب اوستو کی ایک دستاویزی فلم کی نمائش بھی کی گئی۔ ’قاتل پانی‘ کے نام سے بنائی جانے والی اس دستاویزی فلم کا مقصد سندھ میں پینے کے پانی کے مسائل کو اجاگر کرنا تھا۔ اس کے علاوہ کتب اور دیگر ثقافتی مصنوعات کے متعدد اسٹالز بھی لگائے گئے۔

Pakistan Sindh Literaturfestival in Karachi
اس میلے میں سندھ بھر کی جامعات کے سینکڑوں طالب علم بھی شریک ہوئےتصویر: DW/R. Saeed

سندھ لٹریچر فیسٹیول میں جہاں سندھی شاعروں نے اپنی شاعری سے شرکاء کو محظوظ کیا، وہیں لوک فنکاروں نے اپنی عمدہ پرفارمنس سے دلفریب سماں باندھ دیا۔ اس لٹریچر فیسٹیول میں پاکستانی سیاست اور جمہوریت کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔

اس موقع پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ جمہوریت چلتی رہے گی تو خرابیاں ازخود فلٹر ہو کر دور ہوتی چلی جائیں گی۔ وفاقی وزیر حاصل بزنجو کے بقول جمہوریت کے نام پر بدعنوانی بند ہونا چاہیے جبکہ متوسط طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کو سیاست میں آنا چاہیے ’ورنہ چودھری، وڈیرے اور خان غریب عوام کا استحصال کرتے رہیں گے‘۔

سندھ لٹریچر فیسٹیول کے ایک منتظم نصیر گوپانگ کا ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سندھ لٹریچر فیسٹیول منعقد کرنے کا مقصد سندھ کی ثقافت زبان اور ادب کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  گزشتہ سال کے مقابلے میں اس برس زیادہ پذیرائی ملی ہے جبکہ اس میلے کے انتظام میں جو کمی پیشی رہ گئی ہے، اسے آئندہ سال پورا کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔ دوسرے سندھ لٹریچر فیسٹیول میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ اس ایونٹ میں شرکت کر کے نہ صرف سندھ کے بارے میں اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں بلکہ ادب کے لحاظ سے بھی بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ہے۔

اس لٹریچر فیسٹیول میں شریک صوبائی وزیر ثقافت، سیاحت و نوادرات سید سردار علی شاہ کا کہنا تھا کہ کہ دنیا کے مختلف ممالک میں ملکوں و شہروں کو ان کے اصل نام واپس دیے گئے ہیں اور وہ بھی کراچی کو اس کے اصل نام کلاچی دلانے کے لیے سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش کریں گے۔ اس سہ روزہ فیسٹیول میں ادب کے حوالے سے سیشن بھی منعقد کیے گئے اور موسیقی کی چاشنی نے اس فیسٹیول کو اور بھی رنگین کر دیا۔

Pakistan Sindh Literaturfestival in Karachi
اس میلے میں کتب کے اسٹالز بھی لگائے گئےتصویر: DW/R. Saeed