1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنوڈن کو ماسکو ایئرپورٹ سے نکلنے کے لیے دستاویزات مل گئیں

ندیم گِل24 جولائی 2013

امریکا کو جاسوسی کے الزام میں مطلوب سی آئی اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کو دستاویزات مل گئی ہیں، جس کے بعد وہ ماسکو ایئرپورٹ کے ٹرانزٹ زون سے نکل کر روس میں داخل ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/19DiJ
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یہ بات روس کی سرکاری نیوز ایجنسی آر آئی اے نوفستی کے حوالے سے بتائی ہے۔ نوفستی نے ایک نامعلوم سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ سنوڈن کو دستاویزات جاری کر دی گئی ہیں جس سے وہ باقاعدہ طور پر روس میں داخل ہو سکتے ہیں۔

اس نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ دستاویزات سنوڈن کو قانونی مشاورت دینے والے روسی وکیل اناتولی کوخیرینا کو دی گئی ہیں جو اس وقت ماسکو ایئرپورٹ پر موجود ہیں۔ ماسکو ایئرپورٹ کی ایک ترجمان انا زاخارینکوفا نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ اناتولی کوخیرینا سنوڈن سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

کوخیرینا کا کہنا ہے کہ سنوڈن روس کی شہریت کے لیے بھی درخواست دے سکتے ہیں اور وہ وہاں ملازمت کرنے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔

دوسری جانب انٹرفیکس نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ سنوڈن تیار ہو رہےہیں اور وہ آئندہ چند گھنٹوں میں ایئرپورٹ سے نکل سکتے ہیں۔

Vladimir Putin
روسی صدر ولادیمیرپوٹنتصویر: Kimmo Mantyla/AFP/Getty Images

سنوڈن نے امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے خفیہ پروگرام پرزم کا انکشاف کیا تھا۔ وہ 23 جون سے ماسکو ایئرپورٹ کے ٹرانزٹ زون میں ہے۔ وہ این ایس اے کی دستاویزات ذرائع ابلاغ کو دینے کے بعد ہانگ کانگ چلے گئے تھے جہاں سے وہ ماسکو پہنچے۔ امریکا کی جانب سے شہریت کی تنسیخ کے بعد وہ مزید سفر کے قابل نہیں رہے تھے۔

انہوں نے گزشتہ ہفتے روس سے عارضی سیاسی پناہ کی درخواست کی تھی۔ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کہہ چکے ہیں کہ سنوڈن خفیہ معلومات کا انکشاف بند کر دیں تو انہیں سیاسی پناہ دی جا سکتی ہے۔

روس کی فیڈرل مائیگریشن سروس کی ایک ترجمان نے اے پی کو بتایا کہ سیاسی پناہ کے لیے سنوڈن کی در‌خواست کس مرحلے میں ہیں، وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتیں۔

اے ایف پی کے مطابق سنوڈن روس میں داخل ہوتے ہیں تو اس سے واشگٹن اور ماسکو حکومتوں کے تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ روس سنوڈن کو امریکا کے حوالے کرنے سے انکار کر چکا ہے اور ماسکو حکام کا کہنا ہے کہ امریکا اور روس کے درمیان ملزمان کی تحویل کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔