1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات مہاجرین کی واپسی، خوشی اور خدشوں کے درمیان

10 جولائی 2009

حکومت کی طرف سے متاثرین کی واپسی کے اعلان پر خوشی کااظہارکرتے ہوئےمہاجرین کی اکثریت نے اسے خوش آئند قرا ر دیا ہے تاہم بعض لوگوں کواس حوالے سے کئی خدشات بھی لاحق ہیں۔

https://p.dw.com/p/Il6l
مہاجرین کی زندگی کی بنیادی سہولتوں کی شدید کمی کا مسئلہ درپیش ہےتصویر: AP

سوات مہاجرین کی واپسی کے اعلان پر کئی افراد اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ مالاکنڈ ڈویژن کے متعدد علاقوں میں اب بھی عسکریت پسند متحرک ہیں اورآئے روز ہلاکتوں کی خبریں آرہی ہیں، جبکہ عسکریت پسندوں کی اعلیٰ قیادت بھی روپوش ہے۔

Flüchtlinge in Pakistan
مہاجرین کی بڑی تعداد واپسی کے حکومتی اعلان پر خوش ہےتصویر: AP

واپسی کی تیاری کرنے والے جاوید احمد کاکہنا ہے : ’’جانے کی خوشی ہے کیونکہ دوماہ یہاں انتہائی مشکلات میں گذرے۔ وہاں کا ابھی کچھ پتہ نہیں کہ حالات کیسے ہیں لیکن حکومت کو جانے والوں کا تحفظ کرناچاہیے ایسا نہ ہوکہ باجوڑ والوں کی طرح فوج ہم پر بھی گولہ باری کرے اور ہم کو بھی واپس آنا پڑے۔ ہم حکومت کا شکرگذار ہیں کہ کم ازکم گرمی سے بچ جائیں گے یہی امداد ہم کو وہاں دیں اورہمارے جو گھر تباہ ہوئے ہیں انہیں تعمیر کر دیں۔‘‘

پشاورمیں رہائش پذیر عبدالحمید کہتے ہیں : ’’حکومت انہیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے لئے مدد کرے۔ ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ وہاں ہمارا کاروبار تباہ ہے یہاں بھی حالات ٹھیک نہیں تھے۔ پوری امداد بھی نہیں ملی اب وہاں جاکر کاروباربنائیں گے لیکن اس کے لئے حکومت ہماری مدد کرے۔ ہمارا کاروبار توآپریشن میں تباہ ہوچکا ہے۔ وہاں جانے کی خوشی سب کو ہے کہ اس گرمی سے تنگ ہیں۔ بچے بھی بیمار ہیں۔ کرنے کے لئے کوئی کام نہیں ہے۔ ایسے میں حکومتی اعلان خوش آئند ہے۔ ہماری چارسدہ ، مردان اورصوابی کے لوگوں نے بے حد عزت کی ہے۔ حکومت پہلے وہاں مکمل صفائی کرے۔ سوات کا امن تباہ کرنے والوں کونکالیں اورپھر ہم بھی اپنے علاقے میں جائیں گے۔ سوات کے سارے لوگ یہاں تنگ ہیں اگر وہاں پہلے والا امن ہوگیا توہم جائیں گے لیکن زیادہ لوگ ڈرتے ہیں کہ حکومت پھر آپریشن شروع نہ کردے۔‘‘

Pakistan Flash-Galerie
مہاجرین کی واپسی کا عمل پیر کے روز سے شروع ہو جائے گاتصویر: AP

تاہم نیشنل سپورٹ پروگرام کے سربراہ جنرل ندیم ان تمام خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں : ’’ دہشت گردی کے خدشات پورے ملک میں ایک جیسے ہیں۔ متاثرین جتنے محفوظ پشاور اور مردان میں ہیں اتنے ہی سوات اور بونیر میں بھی ہوں گے۔ اس میں کوئی شک والی بات نہیں ہوگی۔‘‘

حکومت نے 13سے 26جولائی تک متاثرین کی واپسی چار مراحل مکمل کرانے کا اعلان کیاہے۔ 13جولائی کو25خاندان 110گاڑیوں کے ذریعے صوابی سے بونیر کے لئے روانہ ہوں گے۔ واپسی کیلئے 10مقامات پر لوگ جمع ہوں گے۔ جہاں انہیں پانی، ٹرانسپورٹ اوردیگر سہولیا ت فراہم کی جائیں گی۔ ان مقامات پر واپس جانے والوں کی رجسٹریشن کی جائے گی اور ہرخاندان کوایک ماہ کے لئے اشیاء ضرورت فراہم کی جائیں گی۔

سرحدحکومت کے ترجمان میاں افتخارحسین کاکہنا ہے : ’’متاثرین کی واپسی یونین کونسل کی سطح پر ہوگی۔ پہلے مر حلے میں پشاور، مردان، نوشہرہ، چارسدہ اور صوابی کے کیمپوں میں مقیم سوات اوربونیر کے متاثرین واپس جائیں گے۔ دوسرے مرحلے میں سرکاری عمارتوں میں مقیم، تیسرے مرحلے میں رشتہ داروں اور دوستوں کے ہاں اورچوتھے مرحلے میں ملک کے دیگر صوبوں میں مقیم متاثرین کی واپسی ہوگی۔ ان کا کہنا ہے کہ واپس جانے والوں قافلوں کے ساتھ سیکیورٹی اور ایمبولینس بھی ہوں گی۔

’’شدت پسندوں کی سنٹرل کمانڈ کو ختم کر دیا ہے اور عسکریت پسندوں کی جانب سے جزوی کارروائیوں کاخدشہ صرف مالاکنڈ میں نہیں بلکہ پورے ملک میں ہے۔‘‘

رپورٹ : فرید اللہ خان، پشاور

ادارت : عاطف توقیر