1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سيلاب متاثرين کے ليے فوری اقدامات درکار، فلاحی ادارے

16 فروری 2012

پاکستان ميں 2.5 ملين سيلاب متاثرين آج بھی روٹی، کپڑا، مکان اور ديگر بنيادی سہوليات سے محروم ہيں۔ ملکی اور بين لااقوامی فلاحی اداروں نے عالمی برادری سے اپيل کی ہے کہ ان متاثرين کی فلاح کے ليے فوری اقدامات اٹھائے جائيں۔

https://p.dw.com/p/1443G
تصویر: UN Photo/Evan Schneider

دی پاکستان ہیومینٹیرین فورم نے عالمی برادری اور پاکستانی حکومت سے ہنگامی بنیادوں پر سيلاب متاثرين کے ليے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ملک ميں کام کرنے والی چالیس سے زائد بین لااقوامی رضا کار تنظیمیوں کے اشتراک سے بننے والے اس فورم کی طرف سے انتباہ کيا گيا ہے کہ سیلاب کی تباہی کے باعث لگ بھگ پچيس لاکھ لوگوں کو کھانے پینے، رہائش اور علاج معالجے کی عدم فراہمی کا سامنا ہے۔ فلاحی اداروں کے اہلکاروں کا کہنا ہے فوری اقدامات کا مطالبہ اگلے چند ماہ ميں متوقع مون سون بارشوں کے پيش نظر کیا گیا ہے تاکہ اس موسم کے آغاز سے قبل متاثرين کو بنيادی سہوليات فراہم کی جا سکيں۔

رضا کار تنظیموں کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں بالخصوص دیہی اور دور دراز علاقوں کے متاثرین کو زیادہ خطرناک صورتحال کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے بين لا اقوامی خبر رساں ادارے اے ايف پی کی سولہ فروری کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق متاثرين ميں 43 فيصد افراد کو اس وقت بھی کھانے پينے کی اشياء کی سخت کمی کا سامنا ہے۔ يہ افراد سندھ اور بلوچستان کے ان علاقوں سے تعلق رکھتے ہيں، جہاں سيلاب سے پہلے بھی کھانے پينے کی اشياء کی سخت قلت تھی۔ اس حوالے سے ’سيو دی چلڈرن‘ نامی فلاحی ادارے کے کنٹری ڈائريکٹر ڈيوڈ رائٹ کا کہنا ہے کہ سيلاب کی وجہ سے صوبہ سندھ ميں کھانے پينے کی اشياء کی قلت کی صورتحال مزيد خراب ہونے کے ساتھ ساتھ مزيد واضع بھی ہوگئی ہے۔ ان کے مطابق متاثرہ علاقوں کی موجودہ صورتحال افريقہ ميں صحارا ريگستان کے جنوب ميں واقع ممالک، جہاں کھانے پينے کی اشياء کی قلت بدترين تصور کی جاتی ہے، سے بھی زيادہ خراب ہے۔

43 فيصد افراد کو اس وقت کھانے پينے کی اشياء کی سخت کمی کا سامنا ہے
43 فيصد افراد کو اس وقت کھانے پينے کی اشياء کی سخت کمی کا سامنا ہےتصویر: dapd

پاکستان ميں سال 2010 اور 2011 ميں آنے والے تاريخ کے بدترين سيلابوں کے نتيجے ميں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے تھے۔ اس حوالے سے پاکستانی حکومت اور عالمی برادری کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات ناکافی ثابت ہوئے ہيں۔ گزشتہ برس اقوام متحدہ نے سیلاب متاثرین کے لیے 357 ملین ڈالر امداد کی اپیل کی تھی، جس کے جواب میں محض 50 فیصد امدادی رقم جمع کی جا سکی ہے۔

رپورٹ: عاصم سليم

ادارت: امتياز احمد